Connect with us
Sunday,12-October-2025

سیاست

نرملا سیتارمن خود کو ‘ٹیچر بتانے پر بھڑکے اپوزیشن کا واک آؤٹ

Published

on

لوک سبھا میں مالی سال 2019-20 کے بجٹ پر بحث کا جواب دینے کے لئے میں بدھ کو وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی طرف سے خود کو ‘ٹیچر سے تشبیہ دیئے جانے پر اپوزیشن اراکین بھڑک اٹھے اور حزب اقتدار کے ارکان کے ساتھ ان کی معمولی کہا سنی بھی ہوئی۔بعد میں وزیر خزانہ کا جواب مکمل ہونے سے پہلے ہی ان کے بیان اور بجٹ سے متعلق کچھ دیگر مسائل پرانہوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ محترمہ سیتا رمن نے بجٹ میں مجموعی گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کے اعداد و شمار اور اقتصادی سروے میں جاری اعداد و شمار میں بے ضابطگیوں پر اپوزیشن کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حساب جوڑنے کے لئے الگ الگ بنیاد منتخب کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ اس کے بعد وزیر خزانہ نے کہا کہ ” جیسے ایک ‘ٹیچر’ بچوں کو سمجھاتي ہیں، اسی طرح انہوں نے اپنی بات ایوان کے تمام اراکین کو سمجھانے کی کوشش کی ہے اور اگر اس کے بعد بھی کسی رکن کے ذہن میں شک و شبہ رہ گیا ہو تو وہ کمرہ نمبر 36 (پارلیمنٹ میں وزیر خزانہ کا چیمبر) میں آکر مجھ سے وضاحت لے سکتے ہیں”۔ ان کے اتنا کہتے ہی کانگریس ، ترنمول اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ممبران اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے۔ ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہا کہ یہاں تمام اراکین برابر ہیں اور کوئی ‘ٹیچر یا طالب علم نہیں ہے۔ اس پر حکمراں پارٹی کے کچھ اراکین بھی بولنے لگے۔ شور و غل کے درمیان کانگریس کے ایک رکن نے اپنا اعتراض پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کو جو بھی کہنا ہے وہ ایوان میں کہیں۔ وضاحت کے لئے کمرہ نمبر 36 میں جانے کی کیا ضرورت ہے؟ اسپیکر اوم برلا نے ارکان کو پرسکون کرنے کی کوشش کی۔ بالآخر جب وہ اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے تب مشتعل اراکین خاموش ہوئے۔ مسٹر برلا نے کہا کہ پوری کارروائی کو دیکھنے کے بعد جیسا مناسب ہوگا وہ ویسی کارروائی کریں گے۔کچھ دیر بعد محترمہ سیتا رمن نے مہنگائی کے اعداد و شمار کے بارے میں بات کرتے ہوئے اپوزیشن پر طنز کیا کہ “اب میں وہ اعدادوشمار بتانے جا رہی ہوں جس سے پتہ چل جائے گا کہ لوگوں نے کنا:ں کیوں مسترد کردیا”۔ اس پر اپوزیشن رکن پھر ایک بار ہنگامہ کرنے لگے۔ وہ ‘کسان مخالف بجٹ واپس لو، ‘غریب مخالف بجٹ واپس لو اور ‘مودی حکومت ہائے ہائے کے نعرے لگانے لگے۔ اپوزیشن کی نعرے بازی کے درمیان ہی وزیر خزانہ نے بتایا کہ جب مودی حکومت اقتدار میں آئی تھی تو خوردہ مہنگائی 5.9 فیصد پر تھی جو اب گھٹ کر تین فیصد رہ گئی ہے۔ خوراک، خوردہ مہنگائی مالی سال 2014-15 میں 6.4 فیصد تھی جو مارچ 2019 میں گھٹ کر 3.0 فیصد پر آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “(بحث کے دوران) اپوزیشن نے ہمیشہ اعدادوشمار دینے کی مانگ کی۔ اب جب میں اعدادوشمار پیش کر رہی ہوں تو وہ سننے کے لئے تیار نہیں ہیں”۔ اس کے بعد کانگریس اور کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رکن ایوان سے باہر چلے گئے۔ ترنمول کے رکن فوری ایوان سے باہر نہیں گئے۔ وزیر خزانہ کا جواب ختم ہونے کے بعد ترنمول کے سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ وہ اس جواب سے مطمئن نہیں ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے پٹرول-ڈیزل پر دو -دو روپے اضافی ٹیکس لگائے جانے کا مسئلہ بھی اٹھایا اور کہا کہ ان کی پارٹی بھی ایوان سے واک آؤٹ کر رہی ہے۔ اس کے بعد ترنمول کے تمام اراکین بھی ایوان سے باہر چلے گئے۔

بین الاقوامی خبریں

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے ہندوستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں بہتری کا پرزور خیرمقدم کیا۔

Published

on

Owaisi

نئی دہلی : اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ہندوستان اور افغانستان کے درمیان نئے سرے سے تعلقات کا پرزور خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 2016 سے اس کی وکالت کر رہے ہیں، لیکن لوگوں نے اس پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر جو کچھ ہوتا ہے وہ ان کا اندرونی معاملہ ہے لیکن افغانستان کے ساتھ ہندوستان کے سفارتی تعلقات علاقائی سفارت کاری کے لیے ضروری ہیں۔ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی اس وقت بھارت کے دورے پر ہیں۔ اے این آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے حیدرآباد کے ایم پی اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے ہندوستان-افغانستان تعلقات میں پیشرفت کے حوالے سے کہا، “میں اس کا خیرمقدم کروں گا۔ 2016 میں، میں نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا کہ طالبان آئیں گے، اور آپ ان سے بات کریں، بی جے پی کے بہت سے میڈیا شخصیات اور سیاسی شخصیات نے مجھے گالی دی… دیکھو، وہ طالبان کے بارے میں بات کر رہا ہے… میں نے کہا کہ یہ میری تقریر ہے”۔

انہوں نے کہا، “چابہار بندرگاہ کی تعمیر ہمارے لیے بہت اہم ہے… ہم جو ایران میں تعمیر کر رہے ہیں، اسے ہم افغانستان میں داخل ہونے کے لیے استعمال کریں گے۔ ہم اس علاقے میں چین اور پاکستان کو کیسے اثر و رسوخ دے سکتے ہیں؟” جب اویسی سے طالبان کی کوتاہیوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، “جناب، ہر ایک میں خامیاں ہوتی ہیں، آپ خامیاں دیکھیں گے… ہم اس جگہ کو چھوڑ دیں گے… آپ کے گھر میں کیا ہوگا، میں اس کی پرواہ کیوں کروں… مجھے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ میں اس جگہ کو کھو نہ دوں”۔

بھارت کے لیے افغانستان کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے، اویسی نے کہا، “افغان وزیر خارجہ یہاں ہیں، اور پاکستان نے ان پر بمباری کی، آپ دیکھتے ہیں کہ حالات کیسے جا رہے ہیں؟ انہوں نے چین، پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش کو بلایا، اور میٹنگیں کیں… کیا یہ ہمارے لیے درست ہے؟ ہمارے مکمل سفارتی تعلقات ہونے چاہئیں۔ وہاں ہماری موجودگی ملک کی سلامتی اور جغرافیائی سیاست کے لیے بہت ضروری ہے۔ … بالکل، جب طالبان کو کہا جائے گا، تو مجھے مکمل طور پر کہا جائے گا کہ جب طالبان کے ساتھ تعلقات ہوں گے تو انہیں مکمل طور پر کہا جائے گا” ہندوستان، برائے مہربانی میڈیکل کے شعبے میں اشتہارات بند نہ کریں، افغانستان میں ہماری بہت بڑی سرمایہ کاری ہے… اور وہاں ہندوستانیوں کی خیر سگالی ہے… وہاں تمام زرمبادلہ سکھوں کے پاس ہے۔”

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی بنگلہ دیشیوں کے نام پر عام مسلمانوں کو ہراساں کیا جانا بند ہو، وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان پر ابوعاصم کا سرکار پر سنگین الزام

Published

on

Asim Azmi

ممبئی : مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر ورکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وزیر داخلہ کو اور مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنگلہ دیشی اور پاکستانی دراندازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے بنگلہ دیشیوں کے سبب ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے, یہ سراسر غلط ہے. بنگلہ دیشی اور پاکستانیوں کی آڑ میں مغربی بنگال کے باشندوں اور عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے. انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں اور مرکز میں سرکار آپ کی ہے تو سرحد سے کیسے بنگلہ دیشی درانداز داخل ہوتے ہیں؟ ان کے دستاویزات بنانے والوں کے خلاف سرکار نے اب تک کیا کارروائی کی ہے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا بند کیا جانا چاہیے, جس طرح سے کریٹ سومیا ہر مسلمانوں کی سرٹیفکیٹ اور دستاویزات کو فرضی قرار دینے کی سعی کر کے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کی ہند کی سرحد سے دراندازی کیسے ہوتی ہے, اس پر سرکار کو توجہ دینی چاہئے یہ کام کانگریس، ایس پی یا دیگر پارٹیوں کا نہیں ہے, یہ کام سرکار کا ہے کہ وہ بنگلہ دیشیوں اور پاکستانیوں کے خلاف کاروائی کرے اور اس کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں و پریشان نہ کرے. انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کے دستاویزات جو تیار کر رہے ہیں کیا ان افسران پر کارروائی کی جاتی ہے۔

Continue Reading

جرم

سرکاری نوکری کے نام پر کروڑوں روپے کی ٹھگی، ملزم دلی سے گرفتار… سینکڑوں بے روزگاروں سے ملزم نے پیسہ وصول کیا تھا

Published

on

Crime

ممبئی : مہاراشٹر کے متعدد اضلاع میں مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں سرکاری نوکری دلانے کے نام پر دھوکہ دہی کے الزام میں ممبئی اقتصادی ونگ نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے. نئی ممبئی کا تاجر سنتوش گنپت نے شکایت درج کروائی کہ سرکاری نوکری کے لئے اس سے ملزم نلیش کانشی رام راٹھور نے پانچ لاکھ روپے وصول کئے اور میڈیکل ٹیسٹ و اپوائمنٹ تقرر نامہ کے لئے پانچ سے ۱۵ لاکھ روپے وصول کئے. اس کے خلاف ای او ڈبلیو نے کیس درج کیا کیونکہ اس نے نوکری کا لالچ دے کر 2.88 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی ہے اور تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ اس نے ۱۰ کروڑ کا دھوکہ کیا ہے, اقتصادی ونگ نے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لئے ٹیم تشکیل دی اور آکولہ سمیت دیگر علاقوں میں اس کی تلاشی لی گئی ملزم نے ۲۰۲۲ میں سینکڑوں نوجوانوں کو آر سی ایف میں تقرری کے لیے دھوکہ دیا اس کی شکایت ای او ڈبلیو میں کی گئی. ای او ڈبلیو کو اطلاع ملی کہ ملزم دلی سے فرار ہونے کی سعی کر رہا ہے اس پر پولس نے اسے دلی سے گرفتار کیا ملزم کے خلاف ممبئی ای او ڈبلیو اور پونہ ڈکن میں مجرمانہ معاملہ درج ہے اس کی مزید تفتیش جاری ہے. ای او ڈبلیو کے سربراہ نشت مشرا کی سربراہی میں یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com