Connect with us
Thursday,18-September-2025
تازہ خبریں

سیاست

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی وزیر اعظم کی رکنیت منسوخ ہو، ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے : پرتھوی راج چوہان

Published

on

Prithviraj-Chauhan

‎وزیر اعظم نریندر مودی نے۲۰۲۰ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی لیکن ریاستی الیکشن کمیشن ان کے خلاف شکایت پر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ کمیشن نے مان لیا کہ ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس نے صرف ریلوے انتظامیہ کو وضاحت دی، لیکن مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کے خلاف سخت کارروائی کی گئی تھی۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، پھر کمیشن نریندر مودی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہا، سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

‎تلک بھون میں ایک پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں مزید معلومات دیتے ہوئے پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ 28 دسمبر 2020 کو وزیر اعظم نریندر مودی، اس وقت کے ریلوے وزیر اور وزیر زراعت نے سولاپور ضلع کے سنگولا حلقہ میں مغربی بنگال کے سنگولا سے شالیمار تک کسان ریلوے کی 100ویں ٹرین کا افتتاح کیا۔ اس وقت مہاراشٹر میں گرام پنچایت کے انتخابات اور مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات منعقد تھے یہ پروگرام پورے ملک میں ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ اس پروگرام کے لیے الیکشن کمیشن اور ضلعی انتظامیہ سے کوئی اجازت نہیں لی گئی۔ جب ایک کارکن پرفل کدم نے اس بارے میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی تو شروع میں وقت ضائع کیا گیا لیکن آخر میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تسلیم کی گئی اور صرف ریلوے انتظامیہ کو وضاحت دی گئی۔ چوہان نے کہا کہ اگرچہ یہ واضح ہے کہ اس معاملے میں قانون کی پوری طرح خلاف ورزی کی گئی ہے، نریندر مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔

‎اس معاملے میں شکایت کرنے والے پرفل کدم نے تمام قواعد و ضوابط کے مطابق ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں جانکاری دی۔ یہ انتخابی مدت کے دوران رائے دہندگان کو متاثر کرنے کی کوشش ہے اور چونکہ یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی صریح خلاف ورزی ہے، اس لیے نریندر مودی کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کی جانی چاہیے۔

مہاراشٹر پردیش کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی کا اعلان :
‎مہاراشٹر پردیش کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی میں 33 فیصد سینئر اور تجربہ کار لیڈر ہیں، جب کہ 66 فیصد نئے چہروں کو موقع دیا گیا ہے۔ 41 فیصد او بی سی، 19 فیصد ایس سی ایس ٹی اور 33 خواتین کو موقع دیا گیا ہے۔ ریاستی صدر ہرش وردھن سپکل نے کہا کہ ایگزیکٹو میں جغرافیائی اور سماجی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

‎متنازعہ وزراء کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ وزرا اسمبلی میں تاش کھیل رہے ہیں جبکہ باہر ڈبلیو ڈبلیو ایف چل رہی ہے۔ وزیر داخلہ کا خاندان ڈانس بار چلاتا ہے لیکن حکومت اسے سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ کانگریس پارٹی نے ان وزراء کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کے لیے اسمبلی میں اور سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے مسلسل آواز اٹھائی ہے۔ لیکن حکومت کی کھال گینڈے کی کھال سے بھی موٹی ہے۔ دھننجے منڈے کا استعفیٰ بھی اخلاقیات کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں اور سماج کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے لیا گیا تھا۔ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ دیگر داغدار وزراء کو بھی استعفیٰ دینا چاہئے۔ کانگریس کی ریاستی صدر پرنیتی شندے نے کہا کہ انہوں نے آپریشن سندوریا فوجیوں کی توہین نہیں کی، ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی۔ ہمیں فوجیوں کی بہادری پر فخر ہے، لیکن اس کا کریڈٹ لینے کے لیے بی جے پی نے پورے ملک میں فوجی وردی میں مودی کے ہورڈنگز لگا دئیے۔ سپکال نے کہا کہ پرنیتی شندے کا بیان بی جے پی لیڈروں کے ایک خاتون افسر کے بارے میں انتہائی گھٹیا بیان دینے کے سلسلے میں تھا۔

‎آپریشن سندور کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پرتھوی راج چوان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے راہل گاندھی کے پوچھے گئے سوال کا واضح جواب نہیں دیا ہے۔ مودی 30 بار کہہ چکے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن مودی اس پر خاموش ہیں۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی تردید کیوں نہیں کرتے؟ واضح رہے کہ مودی جھوٹ بول رہے ہیں یا ٹرمپ۔پرتھوی راج چوان نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ کیا مرکز کی بی جے پی حکومت نے شملہ معاہدہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو منسوخ کیا ہے۔

دہشت گرد قصاب کے بارے میں اجول نکم کے بیان کا جواب دیتے ہوئے پرتھوی راج چوان نے کہا کہ قصاب کو قانون اور عدالتی عمل کے مطابق موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ سزائے موت اس وقت دی گئی جب کانگریس کی حکومت تھی۔ اس لیے اجول نکم کے بیان کا کوئی مطلب نہیں ہے، بی جے پی نے انہیں راجیہ سبھا کی رکنیت دی ہے، اس لیے وہ کچھ کہہ رہے ہیں۔ ‎پریس کانفرنس میں ریاستی صدر ہرش وردھن سپکل، سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان، سابق رکن پارلیمنٹ کمار کیتکر، ریاستی کانگریس کے سینئر ترجمان اتل لونڈے، اننت گاڈگل اور دیگر موجود تھے۔

سیاست

ہندی-مراٹھی تنازعہ کے بعد مہاراشٹر میں بڑا فیصلہ، تین زبانوں کی کمیٹی ٹھاکرے برادران سے ملاقات کرے گی، پہلی میٹنگ میں لیا جائے گا فیصلہ۔

Published

on

Fadnavis-raj

ممبئی : مہاراشٹر میں ہندی بمقابلہ مراٹھی زبان کی بحث کو حل کرنے کے لیے بنائی گئی سہ لسانی کمیٹی، دونوں ٹھاکرے برادران ( ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے) اور عام لوگوں سے رائے حاصل کرے گی۔ پرائمری اسکولوں میں ہندی کو تیسری زبان کے طور پر شامل کیا جانا چاہیے یا نہیں اس پر بحث کرنے کے لیے بنائی گئی کمیٹی کی پہلی میٹنگ بدھ کو وزارت میں ہوئی۔ کمیٹی نے عام لوگوں اور ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے دونوں سے رائے لینے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی نے اس مقصد کے لیے ایک سوالنامہ بھی تیار کیا ہے۔ کمیٹی ایک علیحدہ ویب سائٹ بھی تیار کرے گی تاکہ لوگ وہاں اپنے خیالات کا اظہار کرسکیں۔ آخر میں، کمیٹی ایک رپورٹ تیار کر کے 5 دسمبر تک حکومت کو پیش کرے گی۔ اس کے بعد حکومت مناسب فیصلہ کرے گی۔ یہ کمیٹی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کی قیادت والی مہایوتی حکومت نے تشکیل دی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کو نافذ کرنے کے لیے ڈاکٹر رگھوناتھ ماشیلکر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔ اپنی رپورٹ میں، کمیٹی نے گریڈ 1 سے مراٹھی، انگریزی اور ہندی کو متعارف کرانے کی سفارش کی۔ اس تجویز کی بنیاد پر، مہاراشٹر حکومت نے ریاست میں تین زبانوں کے فارمولے کو لاگو کیا، جس میں گریڈ 1 سے مراٹھی، انگریزی اور ہندی کو لازمی قرار دیا گیا۔ اس پر عمل درآمد کے لیے حکومت نے ایک سرکاری حکم نامہ جاری کیا، جس کی ٹھاکرے برادران اور کانگریس نے مخالفت کی۔ احتجاج کے باعث حکومت نے جی آر واپس لے لیا۔ حالیہ مانسون اجلاس کے موقع پر، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے تین زبانوں کی پالیسی کو حتمی شکل دینے کے لیے ڈاکٹر نریندر جادھو کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی 5 دسمبر تک اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

سہ لسانی کمیٹی کی پہلی میٹنگ بدھ کو وزارت میں ہوئی۔ میٹنگ کے بعد کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر نریندر جادھو نے کہا کہ ہم نے کام کا خاکہ طے کیا ہے۔ ہم نے ایک سوالنامہ تیار کیا ہے۔ اس میں سوالات شامل ہوں گے جیسے تین زبانوں کے فارمولے کو کب نافذ کیا جانا چاہیے؟ کلاس 1، 3 یا 5 سے؟ دوسرا سوالنامہ مراٹھی زبان کے لیے کام کرنے والی تنظیموں، سیاست دانوں، کارکنوں، ادیبوں، کاروباریوں اور مفکرین کے لیے ہوگا۔ ڈاکٹر جادھو نے کہا کہ کمیٹی کے ارکان ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے سمیت دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔ سوالنامہ تمام کالجوں اور تنظیموں کو بھی بھیجا جائے گا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ وہ ہمیں رائے دیں گے۔

کمیٹی تین زبانوں کے فارمولے پر رائے اکٹھی کرنے کے لیے ریاست بھر میں مختلف مقامات کا دورہ کرے گی۔ جادھو نے کہا کہ وہ اگلے 10-15 دنوں میں ان لیڈروں سے ذاتی طور پر ملاقات کریں گے تاکہ ان کے نقطہ نظر کو سمجھ سکیں۔ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر جادھو نے کہا کہ وہ اپنا کام مکمل کر کے 5 دسمبر تک حکومت کو رپورٹ پیش کر دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سفارشات کریں گے لیکن حتمی فیصلہ حکومت کا ہوگا۔ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر جادھو نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی کے ارکان ریاست کے آٹھ بڑے شہروں کا دورہ کریں گے تاکہ رائے اور اپنی رائے حاصل کی جا سکے۔ ڈاکٹر جادھو نے بتایا کہ وہ 8 اکتوبر کو سمبھاجی نگر، 10 اکتوبر کو ناگپور، 30 اکتوبر کو کولہاپور، 31 اکتوبر کو رتناگیری، 11 نومبر کو ناسک، 13 نومبر کو پونے، 21 نومبر کو سولاپور اور آخر میں نومبر کے آخری ہفتے میں ممبئی میں ایک میٹنگ کریں گے۔ مزید برآں، کمیٹی دیگر ریاستوں میں نافذ تین زبانوں کے فارمولے کا بھی مطالعہ کرے گی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مالیگاؤں بم دھماکہ 2008ء بری ملزمین کے خلاف کیس قابل قبول، این آئی اے اور ملزمین کو ہائیکورٹ کا نوٹس

Published

on

ممبئی : ممبئی مالیگاؤں بم دھماکہ 29 ستمبر 2008 ء کیس میں بامبے ہائیکورٹ نے بی جے پی کی سابق رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹینٹ کرنل سری کانت پرساد پروہت سمیت 7 بری ملزمین کے خلاف نوٹس جاری کی ہے۔ قومی سلامتی ایجنسی این آئی اے کو بھی نوٹس ارسال کی گئی ہے اس میں ہائیکورٹ نے اس معاملہ پر جواب طلب کیا ہے. دفاعی وکیل متین شیخ نے عدالت کو بتایا کہ وہ دو ہفتوں میں فیصلے کی نقول اور دیگر دستاویزات عدالت کے سپرد پیش کریں گے. انہوں نے بتایا کہ نچلی عدالت کی سزا اور فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اس معاملہ میں ہائیکورٹ نے اب باضابطہ طور پر سزا کو چیلنج کرنے والی عرضداشت کو قبول کر کے جواب طلب کیا ہے۔

جمعیۃ العلماء کے وکیل متین شیخ اور شاہد ندیم انصاری اس معاملہ کی پیروی کر رہے ہیں. مالیگاؤں بم دھماکہ کے الزام میں این آئی اے نے 7 ملزمین کے خلاف مقدمہ چلایا تھا اس میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دیگر کیخلاف سزا موت کا بھی مطالبہ کیا تھا. لیکن ثبوتوں کی عدم دستیابی کے سبب عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا اس برات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ بامبے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس چندر شیکھر اور جسٹس گوتم انکھڈے کی دو رکنی بینچ اس معاملہ میں سماعت کرے گی۔ مالیگاؤں بم دھماکہ میں ملوث سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، سری کانت پرسادو پروہیت, رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیرکر، سدھاکر دیویدی اور سوامی دیانند پانڈے پر این آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا. این آئی اے کی عدالت نے ملزمین کو بری کر دیا تھا, جس کو متاثرین نے چیلنج کیا ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی مینا تائی ٹھاکرے مجسمہ بے حرمتی ایک گرفتار, حالات پرامن، ہر زاویے سے تفتیش جاری

Published

on

meena & uddhav

‎ممبئی : ممبئی دادرشیواجی پارک میں مینا تائی ٹھاکرے کے مجسمہ کی بے حرمتی کے بعد ممبئی شہر میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے پولس نے ۲۴ گھنٹے کے دوران ہی ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے اس گرفتاری کے بعد اب حالات پرامن ہوگئے ہیں, لیکن کشیدگی ہنوز برقرار ہے بتایا جاتا ہے کہ ملزم نے مجسمہ پر سرخ رنگ پھینکنے کا ارتکاب ذاتی رنجش اور جائیداد کے تنازع میں کیا ہے۔

‎پولس نے دادر میں مینا تائی ٹھاکرے کے مجسمے پر سرخ پینٹ پھینکنے کے معاملے میں اوپیندر پاوسکر کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم ٹھاکرے خاندان کے کارکن کا رشتہ دار ہے۔ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور ٹھاکرے باپ بیٹے پر جائیداد کے تنازعہ میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ ملزم نے بار بار آدتیہ ٹھاکرے اور شریدھر پاوسکر کے خلاف دادر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی ہے۔ شریدھر پواسکر بالاصاحب ٹھاکرے کے سابق باڈی گارڈ تھے۔ تاہم ان کے اہل خانہ نے واضح کیا ہے کہ وہ اپیندر پاوسکر کو نہیں جانتے۔ پولیس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے اور میناتائی ٹھاکرے کے مجسمے کے اطراف اور علاقہ میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ فورنسک ٹیم نے پینٹ کے نمونے جمع کر لیے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کرنے کا دعوی کیا ہے شیواجی پارک میں الرٹ جاری کیا گیا ہے اس کی تصدیق ڈی سی پی مہندر پنڈت نے کی ہے اور کہا ہے کہ اس معاملہ کی انکوائری جاری ہے اور ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا. اس معاملہ میں پولس پر زاویہ اور نقطہ نظر سے انکوائری کر رہی ہے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ میناتائی ٹھاکرے کے مجمسہ پر رنگ پھینکنے کا مقصد فساد برپا کرنے کی سازش تو نہیں تھی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com