(جنرل (عام
سپریم کورٹ نے آسام حکومت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت سے انکار کر دیا، معاملہ پش بیک پالیسی کا تھا۔

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے پیر کے روز آسام حکومت کی مبینہ طور پر غیر ملکی شہریوں کے طور پر مشتبہ لوگوں کو حراست میں لینے اور ملک بدر کرنے کے خلاف ایک عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا، یہاں تک کہ ان کی قومیت کی تصدیق یا قانونی علاج ختم ہو جائے۔ ‘پش بیک پالیسی’ کو چیلنج کرنے والی سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے عرضی گزار کو گوہاٹی ہائی کورٹ جانے کو کہا۔ جسٹس سنجے کرول اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ اس معاملے میں گوہاٹی ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔ بنچ نے سینئر ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے سے پوچھا، جو عرضی گزار آل بی ٹی سی اقلیتی طلباء یونین کی طرف سے پیش ہوئے، وہ ہائی کورٹ کیوں نہیں جا رہے ہیں۔ اس پر ہیگڈے نے کہا کہ یہ عرضی سپریم کورٹ کے پہلے کے حکم کی بنیاد پر دائر کی گئی تھی۔ لیکن بنچ نے کہا کہ آپ کو ہائی کورٹ جانا چاہیے۔ اس کے بعد ہیگڑے نے کہا کہ عرضی گزار عرضی واپس لینا چاہتا ہے تاکہ ہائی کورٹ میں مناسب علاج کیا جاسکے۔ بنچ نے انہیں درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔
یہ درخواست ایڈوکیٹ عادل احمد کے ذریعے دائر کی گئی تھی۔ اس نے 4 فروری کو سپریم کورٹ کے ذریعہ پاس کردہ ایک حکم کا حوالہ دیا جس میں آسام حکومت کو 63 قرار دیے گئے غیر ملکی شہریوں کی ملک بدری کا عمل شروع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جن کی قومیت دو ہفتوں کے اندر معلوم ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ‘اس حکم کی تعمیل میں، ریاست آسام نے مبینہ طور پر مشتبہ غیر ملکی شہریوں کو حراست میں لینے اور غیر ملکیوں کے ٹریبونل کے کسی اعلان، قومیت کی تصدیق، یا قانونی علاج کے خاتمے کے بغیر انہیں ملک بدر کرنے کے لیے ایک بڑے پیمانے پر اور اندھا دھند مہم شروع کی ہے۔’ اس نے ان خبروں کا بھی حوالہ دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک ریٹائرڈ ٹیچر کو مبینہ طور پر بنگلہ دیش ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آسام پولیس اور انتظامی مشینری کی طرف سے کسی عدالتی نگرانی کے بغیر ‘پش بیک’ پالیسی کے ذریعے ملک بدری کی کارروائی ہندوستانی آئین اور سپریم کورٹ کی ضمانتوں کے خلاف ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پالیسی آرٹیکل 14 (مساوات کا حق)، آرٹیکل 21 (زندگی اور ذاتی آزادی کا حق)، اور آرٹیکل 22 (گرفتاری اور نظر بندی کے خلاف تحفظ) کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ یہ دلیل بھی دی جاتی ہے کہ یہ شہریت قانون کی دفعہ 6A کے معاملے میں سپریم کورٹ کے دیے گئے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، جس میں عدالت نے کہا تھا کہ کسی شخص کو تب تک ملک بدر نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ اسے اپیل، نظرثانی وغیرہ جیسے تمام قانونی طریقوں کو ختم کرنے کا موقع نہ دیا جائے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اگر کسی شخص پر شک ہے تو اس کی شہریت کا فائدہ اٹھانے کی صورت میں اس کی شہریت پر شک ہونا چاہیے۔ اسے بے وطن بنائے بغیر حقوق کا تحفظ کیا جا سکتا ہے۔ تصدیق کے بغیر ملک بدری غیر قانونی ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ بہت سے افراد کو غیر ملکی ٹریبونل کے احکامات، وزارت خارجہ کی طرف سے شہریت کی تصدیق یا اپیل کے حق کے بغیر کسی نوٹس کے حراست میں لے کر ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ درخواست گزاروں کے مطابق آسام حکومت نے غیر قانونی تارکین سے نمٹنے کے لیے یہ پالیسی اپنائی ہے۔ تاہم مصدقہ خبری ذرائع کے مطابق اس پالیسی کے تحت بہت سے ایسے افراد کو بھی ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے جن کے پاس ہندوستانی شہریت کے دستاویزات تھے۔
سیاست
ممبئی ٹرین بم دھماکہ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو اے ٹی ایس کا چلینج، سپریم کورٹ میں اپیل پر سماعت قبول، 24 جولائی کو شنوائی ممکن

ممبئی : مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ اے ٹی ایس نے ممبئی ٹرین بم دھماکوں میں ماخوذ مجرمین کو ہائیکورٹ سے بری کئے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں چلینج کیا ہے۔ نچلی عدالت نے ۲۰۱۵ میں ۱۲ مجرمین کو سزا سنائی تھی, جس میں پانچ کو پھانسی اور سات کو مکوکا کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اے ٹی ایس نے اب سزا یافتہ مجرمین کو بری کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے اور اسے سماعت کے لیے قبول کر لیا گیا۔ اس پر سماعت ۲۴ جولائی کو ہو گی۔ اے ٹی ایس نے اس معاملہ میں قانونی صلاح و مشورہ کے بعد سپریم کورٹ میں ہائیکورٹ کے فیصلہ کو چلینج کیا ہے۔ ممبئی میں ۱۱ جولائی ۲۰۰۶ لوکل ٹرینوں میں بم دھماکہ ہوا تھا اس کے بعد اے ٹی ایس نے اس معاملہ ۱۳ ملزمین کو گرفتار کیا تھا, جس میں عبدالوحد شیخ کو بری کر دیا گیا تھا۔ اب اس معاملہ میں ہائیکورٹ نے تمام مجرمین کو بری کر دیا اور فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا, جس کے بعد تمام کی رہائی عمل میں لائی گئی ہے۔ اے ٹی ایس نے اپنی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ بم دھماکہ لشکر طیبہ، سیمی اور آئی ایس آئی نے انجام دیا تھا اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملہ میں ہائیکورٹ نے اپنے فیصلہ میں واضح کیا ہے کہ استغاثہ ثبوت کی بنیاد پر یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ یہ دھماکہ کس نے کیا ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی ٹرین دھماکے میں معصوم مسلم نوجوانوں کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، جھوٹے مقدمات میں پھنسانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے : ابو عاصم اعظمی

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے الزام سے بری مسلم نوجوانوں کی رہائی مسرت کا اظہار کرتےہوئے مسلم نوجوانوں کو بلا کسی قصور کے ہراساں کر کے پھنسانے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ساتھ ہی ان مسلم نوجوانوں کو بے گناہی کے ۱۹ سال جیل میں پر ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ بھی ہے انہوں نے کہا کہ سرکار کو ان سے معافی طلب کرنی چاہئے۔ لیکن سرکار اس معاملہ کو سپریم کورٹ میں چلینج کررہی ہے۔ اعظمی نے کہا کہ کچھ فرقہ پرست لیڈران عدالت کے فیصلہ کو ہی تسلیم کرنے سے انکار کر رہے ہیں جب ان ملزمین کو پھانسی کی سزا ہوئی تھی تو وہ جشن منارہے تھے اب ہائیکورٹ کے فیصلہ پر ششدر ہے انہیں شرم آنی چاہئے کہ بے قصوروں کو ۱۹ برس تک جیل میں رکھا گیا بلاکسی وجہ کے ان کی زندگی اجیرن بنائی گئی ۔ ابوعاصم اعظمی نے بتایا کہ مسلم نوجوانوں کو بغیر کسی ثبوت کسی بھی واردات اور بم دھماکوں کو بعد نشانہ بنایا جاتا ہے انہیں بے قصور ہونے کے بعد جیلوں میں ٹھونس دیا جاتا ہے آج بھی کئی مسلم نوجوان بے گناہی کے بعد بھی جیلوں میں اسیر ہے پولیس کا رول اس میں متعصبانہ ہے اور پولس نے جو رول ادا کیا ہے اس معاملہ میں ایس آئی ٹی تشکیل دے کر اس معاملہ میں تفتیشی افسران اور ذمہ داروں پر کارروائی ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم نوجوانوں کی بے گناہی کے بعداب یہ ثابت کرنا ہوگا کہ اصل مجرمین کون ہے وہ اب تک آزاد کیوں ہے
اعظمی نے کہا کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ 2006 میں ممبئی لوکل ٹرین کے سلسلہ وار بم دھماکوں میں بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ آج جب 19 سال بعد عدالت نے انہیں باعزت بری کر دیا ہے تو یہ انصاف ضرور ہے لیکن انصاف بہت دیر سے ہوا ہے۔
اس فیصلے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس اور تفتیشی ایجنسیوں کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ کتنا متعصبانہ رہا ہے۔ جہاں کہیں بم دھماکہ ہوتا ہے اصل مجرموں کو پکڑنے کے بجائے بے گناہ مسلمانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں پھنسایا جاتا ہے۔
یہ تعجب کی بات نہیں ہے کہ ان بے گناہوں کی رہائی بھی کچھ لیڈروں کے لیے قابل قبول نہیں ہے ۔یہ ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت کی سنگین صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔
اگر اس ملک میں آئین ہے تو میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ باعزت بری ہونے والے تمام بے گناہوں کو مکان، نوکریاں اور مالی معاوضہ دیا جائے۔ ان بے گناہوں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے والی تحقیقاتی ایجنسیوں کو کھلے عام معافی مانگنی چاہیے۔ ان افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے جن کی غفلت یا جانبداری سے یہ ناانصافی ہوئی ہے۔اصل مجرموں کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لیے ایک نئی ایس آئی ٹی (خصوصی تفتیشی ٹیم) تشکیل دی جانی چاہیے۔ مسلمانوں کو بار بار ‘سافٹ ٹارگٹ’ سمجھ کر قربانی کا بکرا بنانے کا رویہ بند ہونا چاہیےاورسرکارکو اپنی غلطی پر معافی طلب کرنی چاہئے۔
(Tech) ٹیک
ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ پر ٹریفک کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے نصب 236 جدید سی سی ٹی وی کیمرے فعال، مختلف خصوصیات کے ساتھ

بریہن ممبئی مہانگر پالیکا (بی ایم سی) کے ذریعہ تعمیر کیا گیا دھرم ویر، سوراجیہ رکھشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (جنوبی) نامی یہ اہم منصوبہ مرحلہ وار طریقے سے عوامی ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اس سڑک پر 236 سی سی ٹی وی کیمرے مختلف مقامات پر نصب کیے گئے ہیں جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
اہم خصوصیات اور فوائد :
- حادثات کی فوری اطلاع : اگر سڑک پر کہیں کوئی حادثہ ہو تو کیمرے فوری طور پر کنٹرول روم کو اطلاع دیتے ہیں تاکہ متاثرین کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔
- رفتار پر نظر : رفتار کی حد پار کرنے والی گاڑیوں کا ڈیٹا بھی کیمرے محفوظ کرتے ہیں۔
- ٹریفک تجزیہ : یہ نظام روزانہ گزرنے والی گاڑیوں کی تعداد، اقسام، اور رفتار کی خلاف ورزی کا ریکارڈ رکھتا ہے۔
یہ منصوبہ ممبئی کے شہریوں کو تیز، آسان اور محفوظ سفری سہولیات فراہم کرنے کے مقصد سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ سڑک شامل داس گاندھی مارگ (پرنسس اسٹریٹ فلائی اوور) سے لے کر ورلی-باندرہ سی لنک کے ورلی کنارے تک پھیلی ہوئی ہے، جس کی لمبائی 10.58 کلومیٹر ہے۔ دونوں سمتوں میں ٹریفک شروع ہو چکا ہے، اور منصوبے کے تحت مختلف اقسام کے سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔
کیمروں کی اقسام اور ان کے کام :
- ویڈیو حادثہ شناختی کیمرے (وی آئی ڈی سی)
جڑواں سرنگوں میں ہر 50 میٹر کے فاصلے پر 154 کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔ یہ کیمرے خودکار طور پر گاڑیوں کے حادثات، غلط سمت میں چلنے والی گاڑیوں وغیرہ کی شناخت کرتے ہیں اور کنٹرول روم کو فوری اطلاع دیتے ہیں۔ - نگرانی کیمرے (پی ٹی زیڈ کیمرے)
سڑک پر نگرانی کے لیے 71 کیمرے لگائے گئے ہیں جنہیں گھمایا، جھکایا اور زوم کیا جا سکتا ہے۔ ان میں موجود وی آئی ڈی ایس (ویڈیو انسیڈنٹ ڈیٹیکشن سسٹم) کسی حادثے کی صورت میں خودکار طور پر اس پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ - گاڑیوں کی گنتی کے کیمرے (اے ٹی سی سی کیمرے)
زیر زمین سرنگوں کے داخلہ اور اخراج کے مقامات پر 4 کیمرے لگائے گئے ہیں جو گزرنے والی گاڑیوں کی تعداد اور اقسام کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ - نمبر پلیٹ شناختی کیمرے (اے این پی آر کیمرے)
نئی سڑک پر گاڑیوں کی رفتار کو کنٹرول کرنے کے لیے 7 کیمرے لگائے گئے ہیں۔ یہ کیمرے رفتار کی حد سے تجاوز کرنے والی گاڑیوں کی تصاویر اور نمبر پلیٹ ریکارڈ کرتے ہیں۔ ٹریفک مینجمنٹ میں بہتری:
مقامی لوگوں کی جانب سے اوور اسپیڈنگ، ریسنگ، اور شور شرابے کی شکایات موصول ہو رہی تھیں۔ ان کیمروں کی مدد سے بی ایم سی اور ممبئی ٹریفک پولیس اب ان خلاف ورزیوں پر کنٹرول رکھ سکیں گے۔ تمام کیمرے فعال ہونے کے بعد، بی ایم سی نے اس ہائی وے کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کی منصوبہ بندی مکمل کر لی ہے۔
یہ نظام ممکنہ حادثات سے بچاؤ اور حادثے کی صورت میں فوری کارروائی کے لیے انتہائی مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ بی ایم سی نے تمام ڈرائیوروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ممبئی کوسٹل روڈ پر ٹریفک قوانین کی مکمل پابندی کریں تاکہ یہ سڑک سب کے لیے محفوظ اور سہل رہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا