Connect with us
Saturday,14-June-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ممبئی کے ٹاٹا میموریل ہسپتال و دیگر مراکز میں گزشتہ 5 سالوں میں بچوں کے کینسر میں 2 فیصد اضافہ دیکھا گیا، علاج کے بعد 80 فیصد مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

Published

on

Childs

ممبئی : ممبئی کے ٹاٹا میموریل ہسپتال (ٹی ایم ایچ) میں بچوں کے کینسر کے علاج کے ادارے اور کھارگھر میں ایڈوانسڈ سینٹر فار ٹریٹمنٹ، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن ان کینسر (ایکٹریک) میں پچھلے 5 سالوں میں کینسر کے معاملات میں 2% اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ممبئی، بنارس، گوہاٹی، وشاکھاپٹنم، سنگرور، مظفر پور کے ان تمام مراکز میں 2019 میں 2981 بچے علاج کے لیے رجسٹرڈ ہوئے۔ جبکہ سال 2024 میں 3874 بچے رجسٹرڈ ہوئے۔ اس کا مطلب ہے کہ 5 سالوں میں رجسٹریشن میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیگر ریاستوں میں قائم ٹاٹا مراکز میں بھی رجسٹریشن کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انڈین کینسر سوسائٹی کے مطابق ملک میں ہر سال تقریباً 50,000 بچے کینسر کا شکار ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بچوں میں کینسر کا علاج بہترین نتائج دیتا ہے بشرطیکہ مرض کی جلد شناخت کر کے علاج دیا جائے۔

ٹاٹا میموریل سنٹر کی توسیع سے مریض مستفید ہو رہے ہیں۔ کچھ سال پہلے تک مریضوں کو علاج کے لیے ممبئی جانا پڑتا تھا، لیکن دوسری ریاستوں میں ٹاٹا سینٹرز کھلنے سے ممبئی کے ساتھ ساتھ ان مراکز پر بھی مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ٹاٹا میموریل سنٹر سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 میں ممبئی میں کینسر کے شکار 2089 بچے رجسٹر ہوئے تھے، وہیں 2024 میں 2131 نئے مریض رجسٹر ہوئے تھے۔ ٹاٹا کے دیگر 5 مراکز میں، 2019 میں 892 مریض رجسٹرڈ ہوئے اور 2024 میں، یہ رجسٹریشن کی تعداد 1743 تک پہنچ گئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ممبئی میں علاج کروانے والوں کی تعداد میں 5 سالوں میں 2% اور دیگر 5 مراکز میں 95% اضافہ ہوا ہے۔ ٹاٹا میموریل سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سدیپ گپتا نے کہا کہ بڑوں کی طرح بچوں میں بھی کینسر کے واقعات بتدریج بڑھ رہے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ بروقت علاج اچھے نتائج دے رہا ہے۔

ٹاٹا میموریل ہسپتال کے اکیڈمک ڈائریکٹر اور پیڈیاٹرک میڈیکل آنکولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر شری پد بنوالی نے کہا کہ خون کے کینسر میں مبتلا بچے علاج کے بعد بہت اچھے نتائج حاصل کر رہے ہیں۔ تقریباً 80 فیصد مریض ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں، کینسر کے ٹیومر میں مبتلا 70% بچے ٹھیک ہو جاتے ہیں، جبکہ 30% دوبارہ لگتے ہیں (کینسر کی واپسی)۔ ڈاکٹر بنوالی نے کہا کہ اگر کسی بچے کو دو ہفتوں سے زیادہ بخار ہو، وزن کم ہو، تھکاوٹ محسوس ہو، بھوک نہ لگ رہی ہو، خون بہہ رہا ہو، یہ خون کے کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں۔ اگر ہم برین ٹیومر کی علامات کی بات کریں تو سر درد، قے، چکر آنا، ہڈیوں کا درد طویل عرصے تک رہے تو تحقیق ضروری ہے۔

یہ 5 کینسر بچوں میں عام ہیں۔

  • 25% لیوکیمیا کا شکار ہیں۔ یہ خون کے سفید خلیوں کا کینسر ہے۔ یہ بون میرو میں بننے والے خون کے خلیات کو متاثر کرتا ہے۔
    25% برین ٹیومر کا شکار ہیں۔ دماغ میں کینسر والی گانٹھ بنتی ہے۔
  • 20% بچے لیمفوما میں مبتلا پائے جاتے ہیں۔ یہ خون کے کینسر کی ایک قسم ہے جو لمفی نظام کو متاثر کرتی ہے۔
  • 10% ہڈیوں کے ٹیومر کا شکار ہیں۔ یعنی کینسر ہڈیوں میں ہوتا ہے۔
  • دیگر ٹھوس ٹیومر 10 فیصد میں پائے جاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کینسر کی گانٹھ جسم کے کسی بھی حصے میں بن سکتی ہے۔

جرم

ناگپاڑہ پولس کی کارروائی : ممبئی صرافہ سے لوٹ 12 گھنٹے میں معمہ حل، 20 کروڑ سے زائد کا مسروقہ مال برآمد

Published

on

Police

ممبئی : ممبئی پولیس نے 2 کروڑ 55 لاکھ روپے کے سونے کے زیورات لوٹنے والے گروہ کو بے نقاب کرتے ہوئے صد فیصد مسروقہ مال برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اس معاملہ میں کل 5 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 12 جون کو ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن کی حدود سے 8 بجکر 40 منٹ پر صبح شکایت کنندہ کا پوتا لور پریل آفس سے اپنی اسکوٹی پر جارہا تھا, اس کے پاس ایک بیگ تھا اس دوران 4 نامعلوم افراد نے اس کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور اس بیگ کو چھین لیا, جس میں سونے کے بسکٹ کل 3000 گرام کا سونا موجود تھا۔ اس معاملہ میں پولیس نے کیس درج کر لیا اور پھر اس کی تفتیش شروع کر دی۔ ملزمین کو گرفتار کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دی گئی اور بالآخر پولیس نے اس معاملہ میں پانچ ملزمین کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے دو کروڑ 55 لاکھ روپے کے زیورات اور مسروقہ مال برآمد کر لیا ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی کی سر براہی میں انجام دی گئی ہے۔ ممبئی میں اس قسم کی دن دہاڑے چوری پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے 12 گھنٹے میں ہی معمہ کو حل کر کے صد فیصد مسروقہ مال کی برآمدگی کی ہے۔

Continue Reading

سیاست

سنی سنگنا پور مندر سے 167 ملازمین برخاست 114 مسلم ملازمین بھی شامل

Published

on

Mandir

ممبئی : مہاراشٹر کے احمد نگر میں واقع سنی سنگنا پور مندر انتظامیہ نے 167 ملازمین کو ملازمت سے برخاست کر نے کا فیصلہ لیا ہے اس سے قبل 114 مسلم ملازمین کو ملازمت سے برطرف کرنے کا مطالبہ ہندو انتہا شدت پسند تنظیموں نے کیا تھا, جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سرکل ہندو سماج نے مسلم ملازمین کے مندر میں کام کرنے پر اعتراض درج کروایا تھا اور 14 جون کو مندر کے احاطہ میں مورچہ نکالنے کی بھی دھمکی دی تھی, جس کے بعد مندر انتظامیہ نے یہ کارروائی کی ہے۔ ان ملازمین پر کارروائی ڈشپلن شکنی اور بے ضابطگی کے معاملہ میں کی گئی ہے, ایسا دعوی مندر انتظامیہ نے کیا ہے جن 167 ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے, ان میں 114 مسلم ملازمین بھی شامل ہے۔ سنی سنگنا پور مندر میں مسلم ملازمین کی تقرری پر اعتراض کیا گیا تھا اور ہندو تنظیموں نے انہیں فوری طور پر برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ سنی سنگنا پور مندر میں ایک بھی مسلم ملازم مندر کے اندر ڈیوٹی پر تعینات نہیں ہے, بلکہ وہ محکمہ کچرا اور محکمہ تعلیم میں زیر ملازمت تھے۔ 99 ملازمین گزشتہ پانچ ماہ سے غیر حاضر تھے, جبکہ 15 ملازمین مستقل ڈیوٹی انجام دے رہے تھے, ان میں کئی ملازمین کا تجربہ 20 سال سے زیادہ ہے۔ سنی سنگنا پور مندر میں مسلم ملازمین پر اعتراض درج کراتے ہوئے بی جے پی لیڈر اچاریہ تشار بھونسلے نے یہ واضح کیا تھا اگر ان ملازمین کو ڈیوٹی سے برخاست نہیں کیا گیا تو اس کے خلاف ہندو تنظیمیں سراپا احتجاج کریگی, ایسے میں انتظامیہ نے فورا سے پیشتر یہ فیصلہ لیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

فلسطین اور غزہ کے مظلومین کے لیے سنی مسجد بلال میں اجتماعی دعا، سید معین الدین اشرف کی عالمِ اسلام سے اتحاد و بیداری کی اپیل

Published

on

Syed-Moinuddin-Ashraf

ممبئی : آج بروز جمعہ، نمازِ جمعہ کے بعد سنی مسجد بلال (دو ٹانکی) میں ایک نہایت پر اثر، روح پرور اور ایمان افروز اجتماعی دعا کا انعقاد عمل میں آیا۔ یہ خصوصی دعا حضرت علامہ مولانا سید معین الدین اشرف صاحب، سجادہ نشین درگاہِ مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی (کچھوچھہ شریف) کی امامت میں فلسطین، غزہ اور قبلۂ اول مسجد اقصیٰ کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں کی گئی۔ اس دعائیہ محفل میں الحاج محمد سعید نوری (سربراہ رضا اکیڈمی)، حضرت سید نفیس اشرف، قاری مشتاق احمد، مولانا عارف سمیت دیگر ممتاز علما، ائمہ، اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ اجتماع میں بڑی تعداد میں عوام بھی موجود تھی جنہوں نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور مسجد اقصیٰ کی حرمت کی پامالی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

علامہ معین اشرف نے اپنے کلمات میں کہا کہ “فلسطین صرف ایک خطہ نہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے قلب کی دھڑکن ہے، اور مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے۔ ان مقامات پر ہونے والے مظالم ہر مسلمان کے دل کو زخمی کر رہے ہیں۔ ہمیں دعا، اتحاد، شعور اور پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا فریضہ انجام دینا ہوگا۔”

اس موقع پر الحاج سعید نوری نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “اگر آج انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں اور اقوامِ متحدہ خاموش رہیں تو یہ خاموشی کل کے بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہی انسانیت کا اصل معیار ہے۔” اجتماع کے اختتام پر اجتماعی دعا ہوئی جس میں فلسطین، غزہ، مسجد اقصیٰ اور پوری دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے گڑگڑا کر دعائیں کی گئیں۔ امن، سلامتی، امت مسلمہ کے اتحاد اور مظلوموں کی نصرت کے لیے خصوصی التجائیں کی گئیں۔

یہ دعائیہ محفل جہاں روحانی سکون کا باعث بنی، وہیں مسلمانوں میں عالمگیر یکجہتی اور بیداری کی ایک تازہ لہر دوڑ گئی۔ عوام نے عہد کیا کہ وہ فلسطین کے مسئلے کو زندہ رکھیں گے اور ہر سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com