Connect with us
Wednesday,03-September-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اجل بھویان نے آج شراب گھوٹالہ معاملے میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری پر ناراضگی ظاہر کی۔

Published

on

court-&-kejriwal

نئی دہلی : دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ کی بنچ کے دو ججوں کے درمیان اتفاق تھا، لیکن قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواست پر جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھوئیان کے درمیان سخت اختلاف تھا۔ سی بی آئی کی گرفتاری جسٹس بھویان نے شراب گھوٹالہ میں خود انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے ذریعہ درج کیس میں کیجریوال کو دی گئی ضمانت کی شرائط پر بھی سخت اعتراض کیا۔ ان حالات پر ان کا غصہ اس وقت صاف نظر آرہا تھا جب انہوں نے کہا کہ وہ عدالتی عہدے پر فائز ہیں اور جس تحمل کا تقاضا ہے اس کو دیکھتے ہوئے وہ کوئی خاص تبصرہ نہیں کر رہے۔ جسٹس بھویاں نے اروند کیجریوال کی گرفتاری کے لیے سی بی آئی کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سی بی آئی نے کیجریوال کو برے ارادوں سے گرفتار کیا جب وہ ای ڈی کیس میں ضمانت ملنے کے بعد جیل سے باہر آنے والے تھے۔

اروند کیجریوال نے سی بی آئی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں دو الگ الگ درخواستیں دائر کی تھیں اور سی بی آئی کیس میں ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ بنچ کے دونوں ججز نے دونوں کیسز میں اپنے اپنے احکامات پڑھ کر سنائے ۔ جسٹس سوریہ کانت نے سی بی آئی کی گرفتاری میں کوئی خامی نہیں پائی اور اسے درست قرار دیا۔ تاہم، جسٹس اجل بھوئیاں نے گرفتاری کے وقت کا حوالہ دیتے ہوئے سی بی آئی کے ارادوں پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سی بی آئی نے انہیں گرفتار کیا تاکہ کیجریوال ای ڈی کیس میں ضمانت ملنے کے باوجود جیل سے باہر نہ نکل سکیں۔ انہوں نے کہا، ‘سی بی آئی کی گرفتاری صرف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی طرف سے درج مقدمے میں دی گئی ضمانت کو ناکام بنانے کے لیے تھی۔’

جسٹس سوریہ کانت کی طرح جسٹس بھویان نے بھی سی بی آئی کیس میں کیجریوال کو ضمانت دینے کے حق میں فیصلہ دیا۔ اپنے حکم کو الگ سے پڑھتے ہوئے، انہوں نے کہا، ‘سی بی آئی کی جانب سے کی گئی گرفتاری جوابات سے زیادہ سوال اٹھاتی ہے۔ اس وقت سی بی آئی نے انہیں گرفتار کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، حالانکہ مارچ 2023 میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی تھی اور یہ اس وقت ہوا جب ان کی ای ڈی کی گرفتاری پر روک لگا دی گئی۔ اس کے بعد سی بی آئی سرگرم ہوئی اور کیجریوال کی تحویل مانگی۔ اس نے 22 ماہ سے زیادہ گرفتاری کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی۔

انہوں نے واضح طور پر کہا، ‘سی بی آئی کی طرف سے کی گئی اس طرح کی کارروائی گرفتاری کے وقت پر سنگین سوال اٹھاتی ہے اور سی بی آئی کی طرف سے اس طرح کی گرفتاری صرف ای ڈی کیس میں دی گئی ضمانت کو ناکام بنانے کے لیے تھی۔’ جسٹس بھویاں نے مزید سخت الفاظ استعمال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کو یہ تاثر ختم کرنا چاہئے کہ وہ مرکزی حکومت کا پنجرے میں بند طوطا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘سی بی آئی کو غیر جانبداری سے دیکھا جانا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے کہ گرفتاریاں من مانی نہ ہوں۔ ملک میں تاثرات کا معاملہ ہے اور سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطے کے تصور کو دور کرنا چاہئے اور یہ ظاہر کرنا چاہئے کہ یہ پنجرے والا طوطا ہے۔ سی بی آئی کو سیزر کی بیوی کی طرح ہونا چاہئے جو شک سے بالاتر ہے۔

جسٹس بھویان نے سی بی آئی کے لیے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل (اے ایس جی) ایس وی راجو کے دلائل کا حوالہ دیا۔ اے ایس جی نے کہا تھا کہ کیجریوال کو پہلے ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس پر جسٹس بھویان نے کہا، ‘اس طرح کی دلیل کو قبول نہیں کیا جا سکتا، خاص طور پر جب کیجریوال کو ای ڈی کیس میں ضمانت مل گئی ہے۔ اس معاملے میں مزید حراست مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ ایک ترقی یافتہ فقہی نظام کا ایک پہلو ضمانت کی فقہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ضمانت کا قاعدہ ہے جبکہ جیل مستثنیٰ ہے۔ ٹرائل کا عمل یا گرفتاری کی طرف جانے والے اقدامات کو ہراساں کرنے کی بنیاد نہیں بننا چاہیے۔ اس لیے سی بی آئی کی گرفتاری بلاجواز ہے اس لیے اپیل کنندہ (کیجریوال) کو فوری رہا کیا جانا چاہیے۔

جسٹس بھویاں نے دہرایا کہ تحقیقات میں تعاون کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کیجریوال ان سوالوں کے جواب دیں جو استغاثہ چاہے۔ انہوں نے کہا، ‘جب کیجریوال ای ڈی کیس میں ضمانت پر ہیں، تو انہیں جیل میں رکھنا انصاف کی دھوکہ دہی ہوگی۔ گرفتاری کی طاقت کو تحمل سے استعمال کیا جائے۔ قانون کو ہراساں کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس بھویان نے سپریم کورٹ کی جانب سے کیجریوال کو دہلی سکریٹریٹ میں داخل ہونے اور فائلوں پر دستخط کرنے سے روکنے والی شرائط پر بھی سخت اعتراض کیا۔

انہوں نے کہا، ‘مجھے ان شرائط پر شدید اعتراض ہے جو کیجریوال کو سیکرٹریٹ میں داخل ہونے یا فائلوں پر دستخط کرنے سے روکتی ہیں، لیکن میں عدالتی روک ٹوک کی وجہ سے تبصرہ نہیں کر رہا ہوں، جیسا کہ ای ڈی کیس میں ہوا تھا۔’ خیال رہے کہ ای ڈی نے اس سے پہلے دہلی شراب گھوٹالہ معاملے میں مقدمہ درج کیا تھا۔ اس معاملے میں ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ کی ایک الگ بنچ نے ایسی شرائط عائد کی تھیں۔ دو ججوں کی اس بنچ میں جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ شامل تھے۔

جسٹس بھویاں کے ان تبصروں سے اروند کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کو بڑی راحت ملی ہے۔ AAP لیڈران جسٹس بھویاں کے حکم میں کہی گئی باتوں کا حوالہ دے کر مرکزی حکومت کی جانچ ایجنسی سی بی آئی اور بی جے پی پر حملہ کر رہے ہیں۔ اگر جسٹس سوریہ کانت کی طرح جسٹس بھویان نے سی بی آئی کی گرفتاری کو برقرار رکھا ہوتا تو اے اے پی کے پاس اپنے مخالفین پر حملہ کرنے اور اپنے دفاع میں بہت کچھ کہنے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ جسٹس بھویاں کی وجہ سے کیجریوال کی ضمانت کی خوشی دوبالا ہو گئی ہو گی۔ انہوں نے ای ڈی کیس میں ضمانت کی شرائط پر سوال اٹھا کر کیجریوال کو مسکرانے کی ایک بڑی وجہ بھی بتائی۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ مراٹھوں کے سامنے سرکار بے بس، مطالبات منظور، منوج جرانگے پاٹل کی فتح مراٹھوں میں جشن

Published

on

Manoj

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ اور منوج جارنگے پاٹل کی چار روزہ بھوک ہڑتال کے بعد ریاستی سرکار نے مراٹھو ں کے سامنے سرینڈر کر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں مراٹھوں کے مطالبات منظور کرلینے کے بعد آزاد میدان میں مراٹھوں نے جشن منایا اور میدان ایک مراٹھا لاکھ مراٹھا منوج جرانگے پاٹل زندہ باد کے نعرہ سے گونج اٹھا۔

‎ممبئی میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے منوج جارنگے پاٹل نے تحریک شروع کی تھی۔ اسی طرح آج مراٹھا ریزرویشن سب کمیٹی کے ارکان رادھا کرشنا وکھے پاٹل، مانیکراو کوکاٹے، شیویندر راجے بھوسلے، ادے سمنت، گور نے آج منوج جارنگے پاٹل سے ملاقات کی۔ اس وقت منوج جارنگے پاٹل نے حکومت کی طرف سے تسلیم کئے گئے مطالبات کے بارے میں جانکاری دی۔

‎پہلا مطالبہ حیدرآباد گزٹ نافذ کیا جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ حیدرآباد گزٹ کا نفاذ کیا جائے۔ حکومت نے اس پر فیصلہ کیا ہے۔ ہم حیدرآباد گزٹ کے نفاذ کی منظوری دے رہے ہیں۔ اس کے مطابق، حکومت نے کہا ہے کہ اگر مراٹھا ذات کے افراد نے گاؤں یا قبیلے کے کسی فرد کا کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے، تو ان کی جانچ کی جائے گی اور کارروائی کی جائے گی۔ مختصر یہ کہ حیدرآباد گزٹیئر کو نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسرا مطالبہ ستارا سنستھان کا گزٹ بھی نافذ کیا جائے گا۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا کہ مغربی مہاراشٹرا ستارا سنستھان کے گزٹ میں اسی نہج پر ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے ستارہ گزٹئیر، پونے آندھرا گزٹیئر کے تحت نافذ کیا جائے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ستارہ گزٹیئر کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد جلد فیصلہ کرے گی۔ کیونکہ اس میں قانونی دشواریاں ہیں۔ سرکار نے کہا کہ 15 دن میں کام کریں گے۔ راجہ صاحب گواہ ہیں۔ راجے نے کہا کہ ہم اسے 15دنوں میں نافذ کریں گے۔ جارنگے نے کہا 15 دن نہیں ایک مہینے کی مہلت, لیکن ان دونوں امور کو یقینی بنایا جائے

تیسرا مطالبہ تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
‎مہاراشٹر میں مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بعض مقامات کے مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں۔ کچھ کیس عدالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت جائیں گے اور انہیں واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک تمام مقدمات واپس لے لیں گے۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کیا گیا ہے

‎چوتھا مطالبہ تحریک پر جانیں قربان کرنے والوں کے ورثاء کے لیے نوکریاں دی جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے کہا کہ ’’تحریک میں اپنی جانیں قربان کرنے والے لوگوں کے لیے فوری مدد اور نوکریوں کا مطالبہ کیا گیا۔ لواحقین کو 15 کروڑ روپے کی امداد پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ باقی ماندہ کنبہ کو ایک ہفتے کے اندر مالی امداد مل جائے گی۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بورڈ میں ملازمتیں فراہم کرے گی۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔

پانچواں مطالبہ مندرجات کا ریکارڈ گرام پنچایت میں رکھا جائے گا۔
‎جرنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ گرام پنچایت میں 58 لاکھ اندراجات کا ریکارڈ رکھا جائے۔ انہیں گرام پنچایت میں رکھیں تاکہ لوگ درخواست دے اور انہیں یہ باآسانی فراہم ہو اب تک کی مدت، اب یہاں سے جانے کے بعد حکمنامہ نوٹیفکیشن جاری کرے جارنگے نے کہا کہ ۲۵ہزار ادا کیا جائے تو وائلڈٹی یعنی اہلیت مل جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جان بوجھ کر کاسٹ سرٹیفیکٹ کو چھپایا جاتا ہے۔ اس لیے سرکار کو حکم دینا چاہیے۔ اسے فوری طور جاری کیا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے وکھے پاٹل نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کو ہر پیر کو ایک میٹنگ کرنی چاہئے اور جتنی درخواستیں ہیں ان کا تصفیہ کرنا چاہئے۔ اس طرح وہ ذات کمیٹی کے پاس زیر التواء نہیں معاملہ کا تصفیہ کریں گے

چھٹا مطالبہ مطالعہ کریں کہ کنبی – مراٹھا ایک ہیں۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا، ‘ہم نے کہا ہے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہیں، جی آر جاری کرے ۔’ جس پر ارکان نے کہاُ کہ، یہ عمل قدرے پیچیدہ ہے۔ انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جائے جس پر جارنگے نے کہا کہ یہ پیچیدہ نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس لئے اس معاملہ میں ایک مہینہ نہیں ڈیڑھ مہینہ کی مہلت دیتے ہیں۔ اس پر وِکھے پاٹل نے کہا کہ اس کی دشواری کو دور کرنے کیلئے دو ماہ کا وقت درکار ہے, جارنگے نے اس پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کردی

ساتواں مطالبہ میں ۸ لاکھ سرٹیفیکٹ اور کنبی ذات سے متعلق اعتراضات شامل ہے ان کی جانچ بھی ہو گی اور اس کا تصفیہ ہوگا اس کے بعد ریاستی سرکار کی یقین دہانی کے بعد جرانگے نے اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی ہے اور مراٹھوں نے جشن منایا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مراٹھا ریزرویشن تحریک : حکومت نے جی آر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، آزاد میدان میں ڈٹے رہے منوج جرانگے پاٹل

Published

on

download

ممبئی : مراٹھا ریزرویشن کے سلسلے میں آزاد میدان میں جاری منوج جرانگے پاٹل کی قیادت والی تحریک آج ایک اہم موڑ پر پہنچ گئی۔ ریاستی وزیروں کے ایک وفد نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ حکومت حیدرآباد گزٹ کو نافذ کرنے کے لیے ایک سرکاری حکم (جی آر) جاری کرے گی۔ اس کے تحت مراٹھواڑہ کے مراٹھاؤں کو کنبی کا درجہ دیا جائے گا، جس سے انہیں او بی سی کوٹہ کا فائدہ مل سکے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ جی آر ایک گھنٹے کے اندر جاری کر دیا جائے گا۔ یہ یقین دہانی اس وقت سامنے آئی جب بامبے ہائی کورٹ نے مظاہرین کو حکومت کی ذیلی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے مہلت فراہم کی۔

اسی دوران، مراٹھا لیڈروں نے آزاد میدان میں موجود احتجاجیوں سے اپیل کی کہ تقریباً 5,000 لوگ وہیں رکیں اور باقی لوگ عدالت کی ہدایت کے مطابق نوی ممبئی کے لیے روانہ ہوں۔

اس سے قبل، پاٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ پولیس نوٹس کے باوجود آزاد میدان خالی نہیں کریں گے، “چاہے جان کیوں نہ چلی جائے۔” پولیس نے نوٹس میں عدالت کے عبوری حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے سی ایس ایم ٹی ریلوے اسٹیشن پر جمع مظاہرین کو ہٹانا شروع کیا۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بی ایم سی ہیڈکوارٹر اور قلعہ کورٹ کے علاقے میں بھی تعینات کیے گئے، جہاں افسران نے عوام سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو خالی کرنے کی اپیل کی۔

سرکاری جی آر کے اجراء کا انتظار جاری ہے، جبکہ انتظامیہ قانون و نظم برقرار رکھنے اور مراٹھا برادری کے مطالبات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی گئی

Published

on

CSMT-PROTEST

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ میں شامل مظاہرین کو سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور اطراف کی سڑکوں سے خالی کروایا گیا ہے اور بند سڑکوں پر بی ایم سی نے صاف صفائی کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے آزاد میدان میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے, ایسے میں آزاد میدان میں مظاہرین کا مجمع جمع ہے۔ ممبئی میں مظاہرہ کے سبب حالات بدتر ہو گئے ہیں۔ صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ایسے میں ریلوے اسٹیشنوں اور سی ایس ٹی پر اعلانات کئے جارہے ہیں کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مراٹھا مظاہرین اپنی کاریں اور گاڑیاں سڑکوں سے نکال کر سڑکیں خالی کر دی ہیں۔ سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور سیلفی پوائنٹ سمیت دیگر اطراف کی سڑکوں کو خالی کروایا گیا ہے۔ ممبئی پولس کے اعلی افسران سمیت ڈی سی پی پروین منڈے بھی میدان کے اطراف گشت پر مامور ہے۔ اس کے علاوہ اضافی فورسیز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب عوام کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق سڑکیں خالی کروائی گئی ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب ممبئی شہر میں عام شہری نظام درہم برہم ہو گیا تھا, جس کے بعد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی جائے۔ ممبئی پولس نے کہا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی اجازت آزاد میدان میں مظاہرہ کیلئے اجازت نہیں دی گئی تھی اور ہائیکورٹ نے پانچ ہزار مظاہرین کو اجازت دی تھی, لیکن مظاہرین کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کر گئی, اس لئے پولس نے نوٹس بھی دی ہے۔ کور کمیٹی کے ارکان کو پولس نے نوٹس جاری کر کے مظاہرہ ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی مظاہرہ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی بتایا ہے ایسے میں حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔ جبکہ منوج جرانگے پاٹل بضد ہے کہ جب تک انہیں ریزرویشن فراہم نہیں ہوتا وہ بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com