Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جمعیۃ علماء ہند بھی سوسائٹی کا ایک حصہ، یوپی حکومت کے اعتراض پرسپریم کورٹ کا تبصرہ، اس طرح کے ظلم پرجمعیۃ علماء ہند خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتی : مولانا ارشد مدنی

Published

on

Jamiat Ulema-i-Hind

یوپی کے مختلف اضلاع میں ایک ہفتہ سے جاری غیر قانونی انہدامی کارروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی داخل کردہ عرضی پر آج سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے یو پی حکومت کو حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا اور سماعت اگلے منگل تک ملتوی کر دی۔ اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خود آئین مخالف اقدامات کر رہے ہیں۔

جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق جمعیۃ علماء کے وکلاء نے عدالت سے اسٹے کی گذارش کی تھی، لیکن عدالت نے یہ کہا کہ انہیں امید ہے کہ اب یو پی حکومت کی جانب سے غیر قانونی طور پر بلڈوزر نہیں چلایا جائے گا، اور اگر کسی غیر قانونی عمارت کو منہدم ہی کرنا ہے تو قانونی کارروائی مکمل کیئے بغیر کسی طرح کی انہدامی کارروائی انجام نہ دی جائے۔ آج تقریباً آدھا گھنٹے تک بحث چلی جس کے دوران فریقین کی جانب سے گرما گرم بحث ہوئی۔ دو رکنی تعطیلاتی بینچ کے جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وکرم ناتھ کے روبرو جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر وکلاء نتیا راما کرشنن اور سی یو سنگھ پیش ہوئے، جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ کارروائی پر عدالت نے غیر قانونی بلڈوزر انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی یوپی میں غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے، جس پر روک لگانا ضروری ہے، نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کرنا بھی ضروری ہے، جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑا کر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

سینئر وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ایمرجنسی کے دوران اور آزادی سے پہلے بھی ایسی بربریت نہیں ہوئی تھی، جیسی آج یو پی میں کی جا رہے۔ یوپی ریاست کے اعلی افسران نے میڈیا میں کھلے عام بیان دیا کہ بلڈوز کا استعمال فساد کرنے کا بدلا ہے، جسے ایک ایک ملزم سے لیا جائے گا۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ جاوید نامی ایک شخص کا مکان منہدم کیا گیا جو اس کے نام پر تھا ہی نہیں، بلکہ مکان اس کی اہلیہ کے نام پر تھا، اسی طرح دیگر مکانات کو بھی غیر قانونی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے۔
وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپاں کر کے دوسرے ہی دن سخت پولس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی، جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہوسکے نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر ہیں۔

یو پی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن پر سخت اعتراض کیا اور کہا کہ آج عدالت میں متاثرین کی بجائے جمعیۃ علماء ہند آئی ہے، جس کی پراپرٹی کو نقصان نہیں ہوا ہے، جس پر بینچ نے انہیں کہا کہ لا قانونیت نہیں ہونا چاہئے، اس کو مدعا نہیں بنانا چاہئے کہ کون عدالت کے سامنے آیا ہے، جمعیۃ علماء بھی سوسائٹی کا ہی حصہ ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جس کا گھر بلڈوز کیا جاتا ہے وہ ہمیشہ عدالت نہیں پہنچ پاتا۔ جسٹس بوپنا نے سینئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے سے مزید کہا کہ ایسے معاملات میں عدالت کا مداخلت کرنا ضروری ہے اور اگر عدالت نے مداخلت نہیں کی تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔ انصاف ہوتے ہوئے دکھائی دینا چاہئے، لہٰذا ابھی تک کی گئی انہدامی کارروائی پر اگلی سماعت پر عدالت میں حلف نامہ داخل کریں۔

وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے، نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ 1958 / کی دفعہ 10/ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے، اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15/ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے، اسی کے ساتھ ساتھ اتھاریٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے، اس کے باوجود بلڈوز چلایا جا رہا ہے۔

یو پی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے وکلاء نے بتایا کہ شو کاز نوٹس دینے کے بعد ہی انہدامی کاررائی انجام دی گئی ہے نیز حکومت کی طرف سے ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے جس پر اعتراض کیا جائے، یو پی حکومت اس تعلق سے حلف نامہ داخل کرنے کو تیار ہے۔

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے عرضی پر سپریم کورٹ کی فوری مداخلت اور عدالت کے ذریعہ اتر پردیش سرکار کو تین دن کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کا یہ عبوری حکم خوش آئند ہے، اور ہم یہ امید کرتے ہیں کہ حتمی فیصلہ بھی مظلومین کے حق میں ہوگا۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، یہاں آئین اور دستور ہے، قانون پر عمل کرنا سبھی کی بنیادی ذمہ داری ہے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے خود آئین مخالف اقدامات کر رہے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ پر امن احتجاج عوام کا بنیادی حق ہے، حکومت کی طرف سے اس کی اجازت نہ دینا احتجاج کرنے والوں پر لاٹھی چارج کرنا، انہیں گرفتار کر لینا، پولس اسٹیشن میں جانوروں کی طرح مارنا پیٹنا، اور ان کے مکانوں کو مسمار کر دینا کھلا ہوا جبر و استبداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عوام کو ان کے جمہوری اور دستوری حق سے محروم کرنے کی سازش ہے۔

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کا یہ کہنا کہ جمعیۃ علماء ہند کو سپریم کورٹ آنے کا کیا حق پہنچتا ہے۔ متاثرین کو خود آنا چاہیے۔ تشار مہتا کی یہ بات سراسر غلط ہے کیوں کہ جمعیۃ علما ہند کا ہمیشہ سے مظلوموں کو انصاف دلانے اور انسانیت کی بنیاد پہ بلا تفریق مذہب و ملت خدمت کرنا اس کا مشن ہے۔ جمعیۃ علماء ہند اسی مشن کے تحت میدان میں آئی ہے۔ جن علاقوں میں انہدامی کاروائی ہوئی ہے وہاں کے لوگ ڈرے اور سہمے ہوئے ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند نے متاثرین اور انصاف پسند عوام کی درخواست پر ہی سپریم سے کورٹ سے رجوع ہوئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ عدالت سیکولرزم کی حفاظت کے لئے مضبوط فیصلہ کرے گی تاکہ ملک امن وامان سے چلتا رہے، اور مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق نہ ہو۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ سے واقف نہیں ہیں وہ یہ جان لیں کہ جمعیۃ علماء ہند نے ملک کی جنگ آزادی میں ہراول دستے کے طور پر کام کیا تھا اور ہمارے بزرگوں نے وطن کی آزادی کے لئے ہنس ہنس کراپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا۔ اس لئے جمعیۃ علماء ہند ملک کی آئین کو تباہ و برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتی اور نہ ہی اس طرح ظلم و جبر پر خاموش تماشائی بن کر رہ سکتی ہے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com