(جنرل (عام
اترپردیش میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے غیر قانونی بلڈوزر کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کا سپریم کورٹ سے رجوع

اترپردیش میں گذشتہ تین دنوں سے جاری غیر قانونی انہدامی کاروائی کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ یہ اطلاع جمعیۃ علمائے ہند نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دی ہے۔
ریلیز کے مطابق نوپور شرما اور نوین جندال کی جانب سے توہین رسول ﷺ کیئے جانے بعد کانپور شہر میں احتجاج کیا گیا تھا، جس کے دوران فساد پھوٹ پڑا تھا۔ ایک جانب جہاں فساد میں مسلمانوں کی یک طرفہ گرفتاریاں ہوئیں وہیں دوسری جانب گذشتہ تین دنوں سے کانپور، پریاگ راج (الہ آباد) اور سہارنپور شہروں میں انتظامیہ نے مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہونچانا شروع کیا ہے، اور دیکھتے ہی دیکھتے متعدد مکانات کو بلڈوزر کی مدد سے زمین بوس کر دیا گیا۔ داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی ہیں۔ اس ضمن میں آج جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ میں دو عبوری درخواستیں (انٹریم اپلیکشن) داخل کی ہیں، یہ درخواستیں جہانگیر پوری، کھرگون معاملے میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت پٹیشن میں داخل کی گئی ہیں، اس پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 21/ اپریل 2022 کو ریاست اترپردیش سمیت مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، گجرات اور دہلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بلڈوزر کے ذریعہ کی جانے والی انہدامی کارروائی پر جواب طلب کیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل عبوری درخواست میں یہ تحریر کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ماضی میں انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کیئے جانے کے بعد بھی غیر قانونی طریقے سے انہدامی کارروائی کی جا رہی ہے، جس پر روک لگانا ضروری ہے۔ نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑا کر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔
عبوری عرضداشت میں تحریر کیا گیا ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے، نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ 1958/ کی دفعہ 10/ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے، اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15/ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے، اسی کے ساتھ ساتھ اتھارٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے، اس کے باوجود بلڈوز چلایا جا رہا ہے۔ عرضداشت میں مزیددعوی کیا کیا گیا ہیکہ اترپردیش حکومت نے قوانین کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی طور پر انہدامی کارروائی شروع کردی ہے، جس سے مسلمانوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے، لہذا عدالت اتر پردیش حکومت کو حکم جاری کرے کہ انہدامی کارروائی کو فوراً روکے اور اگر انہیں غیر قانونی عمارتوں کو منہدم ہی کرنا ہے، تو قانون کے مطابق کرے، اور قانون کا تقاضہ ہیکہ پہلے نوٹس دی جائے، اور اس کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقع دیا جائے۔ عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ کئی جگہوں پر ایک رات قبل نوٹس چسپاں کر کے دوسرے ہی دن سخت پولس بندوبست میں انہدامی کارروائی انجام دی گئی، جس کی وجہ سے متاثرین عدالت سے رجوع بھی نہیں ہوسکے، نیز ڈر و خوف کے اس ماحول میں متاثرین براہ راست عدالت سے رجوع ہونے سے قاصر ہیں۔ فی الحال سپریم کورٹ میں گرمیوں کی تعطیلات چل رہی ہیں، جمعیۃ کے وکلاء صارم نوید اور کامران جاوید نے سپریم کورٹ رجسٹری سے درخواست کی ہیکہ معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کی پٹیشن تعطیلاتی بینچ کے روبرو جلد از جلد سماعت کے لیئے پیش کی جائے۔
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا