Connect with us
Saturday,21-September-2024

خصوصی

مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں 24 مئی کو کارپوریشن کے باہرعوامی دھرنا : پریس کانفرنس میں جنتادل سیکولر کا مطالبہ

Published

on

Sheikh Rashid

مالیگاؤں (وفا ناہید) 2017 کارپوریشن الیکشن کے بعد کانگریس، جو آج کی راشٹروادی کانگریس ہے، اور شیوسینا نے اقتدار پر قبضہ حاصل کیا. اس ناپاک اتحاد میں کانگریس (راشٹروادی) ہمیشہ شیو سینا کی کٹھ پتلی بنی رہی. یہی وجہ ہیکہ آج پانچ سال کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن شہر مالیگاؤں بالخصوص سینٹرل حلقہ کی حالت بد سے بدتر ہوچکی ہے. سینٹرل حلقہ کی عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے. جنتادل سیکولر کا یہ مؤقف رہا ہیکہ شہر مالیگاؤں میں فرقہ پرستی نے اپنا چہرہ بدل لیا ہے. اب سینٹرل حلقہ کو تعمیر و ترقی سے محروم رکھنے کے لیے منظم سازش کے تحت کام کیا جاتا ہے. اور راشٹروادی کانگریس کے لیڈران بھی اس ناپاک سازش کا حصّہ ہیں.

دابھاڑی کو مالیگاؤں کارپوریشن کی ملکیت کے تلواڑہ تالاب سے پانی دینے کا فیصلہ بھی اسی سازش کا حصہ تھا. اقتدار کی لالچ میں راشٹروادی کانگریس بھی شہریان کو پانی سے محروم کرنے کی اس مذموم سازش میں شامل رہی. لیکن جنتادل سیکولر نے اس تعلق سے عوام کو آگاہ کیا، اور اس فیصلے کی سخت مخالفت کی. بالآخر کارپویشن کو دابھاڑی کو پانی دینے سے روکا گیا.

مالیگاؤں کارپوریشن کو 70 فیصد ٹیکس شہر کے مشرقی حصے سے اور 30 فیصد مغربی حصے سے حاصل ہوتا ہے. لیکن جب حکومت سے کوئی فنڈ آتا ہے تو اسکا 70 فیصد حصہ شہر کے مغربی علاقے میں استعمال کیا جاتا ہے، اور مشرقی علاقے کو نظر انداز کردیا جاتا ہے. اگر کوئی پروجیکٹ شروع کیا بھی جاتا ہے، تو اس میں نہ صرف بدعنوانی ہوتی ہے، بلکہ اسے مکمل بھی نہیں کیا جاتا ہے. اسکی زندہ مثال بس اسٹینڈ کے پاس برسوں سے بن رہا فلائی اوور بریج ہے، جس کا کام پورا ہی نہیں ہوتا. حکومتی فنڈ کی غیر مناسب تقسیم اور سینٹرل حلقہ میں کام کاج کا بدترین نظام بھی اسی فرقہ پرستی کے نئے روپ کا حصہ ہے. برسر اقتدار کی بدعنوانی، ناانصافی اور فرقہ پرستی پر لگام کسنے کے لئے جنتادل سیکولر کے مندرجہ ذیل چار مطالبات ہیں.

1- 29 اپریل کو ریاستی حکومت نے شہر مالیگاؤں میں تعمیر و ترقی کے مختلف کام کاج کے لیے 100 کروڑ کا فنڈ منظور کیا. اس فنڈ سے 22 ترقیاتی کام کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے. جس کے لیے 70 فیصد فنڈ ریاستی حکومت دیگی، اور بقیہ 30 فیصد رقم کارپوریشن مہیا کرائیگی. عید کی چاند رات کو آؤٹر کے ایم ایل اے اور ریاستی وزیر دادا بھسے اور راشٹروادی کانگریس کے لیڈر شیخ رشید نے علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس لیکر 100 کروڑ کے فنڈ کو شہر مالیگاؤں کے لیے عید کا تحفہ قرار دیا.

جب جنتادل سیکولر کے ذمہ داران نے معلومات حاصل کی تو اس بات کا انکشاف ہوا کہ سینٹرل حلقہ میں صرف 7 کروڑ کا کام کیا جائیگا اور فنڈ کے بڑے حصہ کا استعمال شہر کے مغربی حصے میں مطلب ندی کے اس پار کیا جائیگا. یہ شہر کے سینٹرل حلقے کی عوام کیساتھ کھلی ناانصافی ہے. ہونا یہ چاہیے تھا کہ شہر کے بنکروں اور غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی سے چلنے والی کارپوریشن 100 کروڑ فنڈ کا 70 فیصد یعنی 70 کروڑ کا کام سینٹرل حلقے میں کرتی، اور بقیہ فنڈ کا استعمال مغربی حصے میں کیا جاتا. لیکن صرف 7 فیصد یعنی 7 کروڑ سینٹرل حلقے کو دیا جا رہا ہے.

اس لیے جنتادل سیکولر کا مطالبہ ہیکہ کارپویشن 100 کروڑ فنڈ سے ہونے والے ان 22 کاموں کو فوری طور پر رد کرے اور فنڈ کی تقسیم میں انصاف کیا جائے. انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ سینٹرل حلقے کی عوام زیادہ ٹیکس بھرتی ہے، اسلئے سینٹرل حلقے میں زیادہ فنڈ استعمال ہونا چاہیے.

2- لشکر والی عید گاہ پر تعمیر جاگنگ ٹریک کے معاملے میں بھی برسراقتدار نے عوام کو دھوکہ دیا ہے. کارپوریشن کا این او سی رد کرنے کی تجویز تو منظور کر لی گئی تھی، پر اسکا ٹھراو تیار نہیں کیا گیا تھا، اور نہ ہی ٹھیکیدار کو کام بند کرنے کے لئے کوئی نوٹس دی گئی تھی. جب 29 مارچ کو جنتادل سیکولر نے اس بات کا انکشاف عوام کے سامنے کیا تو آناًفاناً میں ٹھراو تیار کیا گیا. لیکن یہ بات عوام کے سامنے ہیکہ این او سی رد کرنے کی تجویز منظور ہونے کے باوجود جاگنگ ٹریک کی تعمیر کا کام جاری رہا. ایک طرف برسراقتدار این او سی رد کرنے کا دکھاوا کرتا ہے اور دوسری طرف جاگنگ ٹریک کا کام مسلسل جاری رہتا ہے. یہ شہریان کیساتھ دھوکہ نہیں تو اور کیا ہے؟ برسراقتدار کو اسطرح کی نوٹنکی کرکے عوام کے جذبات کیساتھ کھلواڑ نہیں کرنا چاہئیے تھا. ہمارا مطالبہ ہیکہ کارپوریشن ٹھیکیدار کو نوٹس جاری کرے اور این او سی رد ہونے کے بعد کی ضروری کروائی جلد از جلد مکمل کر کے اس کام کو رکواۓ.

3- شہر میں مچھروں کی بہتات ہے اور جگہ جگہ گندگی کا انبار لگا ہوا ہے. کارپوریشن نے صاف صفائی کے لیے پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہے. ٹھیکہ دینے سے قبل کارپوریشن صاف صفائی پر سالانہ 26 کروڑ روپیہ خرچ کرتی تھی. پرائیویٹ کمپنی کو ٹھیکہ دینے کے بعد یہ خرچ تقریباً دوگنا ہوگیا ہے. لیکن صاف صفائی کے نظام میں کوئی سدھار نہیں آیا ہے. آج شہر میں جگہ جگہ گندگی پھیلی ہوئی ہے، اور شہریان مچھروں سے پریشان ہیں. اس حالت کے لیے کارپوریشن اور برسراقتدار دونوں ہی ذمہ دار ہیں. اسلیے کارپوریشن پرائیویٹ کمپنی کو دیا گیا ٹھیکہ رد کرے، یہ بھی ہمارے مطالبات میں شامل ہے-

4- شہید عبدالحمید روڈ (کسمبا روڈ) اور آگرہ روڈ کی تعمیر میں بھی بدعنوانی ہو رہی ہے. دونوں سڑکوں کی تعمیر کے لیے جو جمبو بجٹ منظور کیا گیا ہے اس لحاظ سے کام نہیں ہورہا ہے. بجٹ میں جس لمبائی اور چوڑائی کی روڈ بنانے کی بات کی گئی ہے اس پر عمل نہیں کیا جارہا ہے. جنتادل سیکولر کا مطالبہ ہیکہ کارپوریشن ٹھیکیدار کو واضح احکامات جاری کرے کہ وہ بجٹ میں درج پیمائش کے مطابق شہید عبدالحمید روڈ اور آگرہ روڈ کی تعمیر کرے اور دونوں کام جلد ازجلد مکمل کیے جائیں

ہم کارپوریشن کمشنر اور میئر سے ملاقات کر ان چار مطالبات کو انکے سامنے بھی رکھیں گے- اگر کارپوریشن اور برسراقتدار مندرجہ بالا مطالبات کو منظور نہیں کرتا تو 24 مئی کو کارپوریشن کے باہر سخت عوامی دھرنا دیا جائیگا.

شان ہند نہال احمد
صدر جنتادل سیکولر، مالیگاؤں

خصوصی

ممبئی نیوز : واشی فلائی اوور پر ٹریلرز کے ٹکرانے کے بعد سائین – پنول ہائی وے پر بڑے پیمانے پر ٹریفک جام

Published

on

By

Accident

ممبئی: سیون-پنویل ہائی وے کے ذریعے پونے کی طرف جانے والے مسافروں کو پیر کے روز ایک آزمائش کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو چار گھنٹے سے زیادہ تک چلنے والی ٹریفک کی جھڑپ میں پھنسا ہوا پایا۔ واشی فلائی اوور پر دو ٹریلر آپس میں ٹکرانے کے بعد بھیڑ بھڑک اٹھی۔

صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ ٹریفک نے تیزی سے 30 سے زائد پولیس اہلکاروں کو جمبو کرینوں کے ساتھ متحرک کیا تاکہ گاڑیوں کو ہٹانے اور معمول کی روانی کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ایک کلومیٹر تک پھیل گیا۔

یہ واقعہ صبح 6 بجے کے قریب پیش آیا جب دو ملٹی ایکسل گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں کیونکہ معروف ٹریلر کا ڈرائیور بروقت بریک نہ لگا سکا۔ واشی ٹریفک کے انچارج سینئر پولیس انسپکٹر ستیش کدم نے وضاحت کی کہ بارش کے موسم نے سڑکوں کو پھسلن بنا دیا ہے۔ سامنے کا ٹریلر، بھاری دھات کے پائپوں کو لے کر، اس کے کلچ کے ساتھ تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں رفتار کم ہوئی۔ پیچھے آنے والا ٹریلر وقت پر رکنے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا اور اس کے بعد ٹریفک جام ہوگیا۔

خوش قسمتی سے حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، مسافروں، بشمول دفتر جانے والے اور طلباء، نے ٹریفک جام کی وجہ سے ہونے والی نمایاں تاخیر پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ چیمبر سے واشی کا سفر کرنے والے طلباء اسکول کے اوقات کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اپنی منزل پر پہنچے۔

سڑک کے پورے حصے کو بلاک کر دیا گیا، جس سے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ نے گاڑیوں کو جائے وقوعہ سے ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ دوپہر تک، بھیڑ کم ہوگئی کیونکہ دونوں ٹریلرز کو کامیابی کے ساتھ سڑک سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ٹریفک کی روانی کو آسان بنانے کے لیے فلائی اوور پر ایک لین کھلی رکھی گئی اور گاڑیوں کو پرانے فلائی اوور کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

Continue Reading

خصوصی

ٹیپوسلطانؒ سرکل راتوں رات مہندم، ٹیپوسلطانؒ سے زیادہ ساورکرکو دی گئی اہمیت

Published

on

By

Tipu Sultan's Circle

انگریزوں سے معافی مانگنے والے ساورکر کے مجسمہ کی تزئین کاری کے نام پر 20 لاکھ روپئے کے فنڈز کو مختص کئے جانے پر مسلمان تذبذب میں مبتلا تھے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے عامداروں نے ساورکر کے نام پر فنڈز کو منظوری نہیں دی، وہیں پہلی بار منتخب ہونے والے مسلم عامدار کی جانب سے 20 لاکھ روپئے کے فنڈ کو ہری جھنڈی ملنے کی مہیش مستری کی ویڈیو نے مسلم ووٹرس کو حیرت میں ڈالا تھا۔

گزشتہ چند ماہ قبل کی بات ہے، ایک چوراہے کا نام ٹیپوسلطانؒ کے نام سے منظوری لینے کی بات پر مسلم لیڈران میں آپس میں کریڈیٹ لینے کی زبانی جنگ شروع تھی، مسلم نگرسیوکوں کی جانب سے میئر اور آیوکت کو نیویدن دیا گیا تھا۔ حالانکہ اجازت اور منظوری نہیں ملی تھی۔ پھر اچانک ماریہ ہال کے پاس ٹیپوسلطانؒ کے نام سے سرکل تعمیر کیا، جس میں مختصراً ٹیپوسلطانؒ کے بارے میں لکھا تھا، شیر کا چہرہ اور دو تلواریں تھی، سب کو منہدم کر دیا گیا۔ اتنی بڑی شخصیت کے مالک کے نام سے منسوب سرکل کو بغیر سرکاری اجازت تعمیر کرنا عقلمندی ہے؟ یا پھر بی جے پی کو ہوا دینے اور فائدہ پہنچانے کے لیے یہ کام کیا گیا تھا؟ بی جے پی کو اچانک مندر کی مورتی توڑے جانے پر ٹیپو سلطانؒ سرکل کی یاد کیوں آئی؟ کئی مہینوں سے بنے سرکل کو مہندم کرنے کے لیے 9 جون کو ہی کیوں چنا گیا؟ پہلے بھی مہندم کیا جاسکتا تھا، اگر غیرقانونی اور بغیر سرکاری اجازت کے سرکل بنا تھا تو بنتے وقت ہی کاروائی ہونا چاہئے تھا، سیاست گرمانے کے لئے مندر کا مدعا آتے ہی ٹیپوسلطانؒ کی یاد اچانک کیسے آگئی؟ برادرانِ وطن کے چند لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹیپوسلطانؒ کا مذاق بنایا جا رہا ہے، اسی کے ساتھ مسلمانوں میں ولی کامل کی بےعزتی پر بہت زیادہ افسوس جتایا جارہا ہے۔ بغیر سرکاری اجازت کے سرکل کو کون، کیوں، اور کیسے بنایا تھا؟ دھولیہ ضلع کلکٹر جلج شرما نے ایک مقامی مراٹھی روزنامہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنایا تھا، اس نے خود توڑ دیا. ضلع کے سب سے زیادہ ذمہ داری والے فرد کا یہ جملہ دانتوں میں انگلی دبانے پر مجبور کرتا ہے.

ٹیپوسلطانؒ جنگ آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے ہیرو تھے، ان کا مجسمہ یا سرکل شہر کے قلب میں یعنی پانچ قندیل پر یا پھر بس اسٹیشن پر نہیں بنایا جاسکتا ہے؟ ساورکر کے مجسمہ کو 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے تو ٹیپوسلطانؒ کے مجسمہ یا سرکل کے لیے 40 لاکھ کا فنڈ منظور نہیں کیا جاسکتا؟ بنگلور کے بوٹینیکل گارڈن میں ٹیپوسلطانؒ کا مجسمہ موجود ہے تو مہاراشٹر میں کیوں نہیں؟ ٹھیک ہے مجسمہ بنانا اسلام میں جائز نہیں ہے، لیکن سرکل سے کسی کو کیوں تکلیف ہو سکتی ہے؟ دھولیہ میں ساورکر کے پہلے سے بنے ہوئے مجسمے پر الگ سے 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے، تو ٹیپوسلطانؒ کے لیے کیوں نہیں؟ ٹیپوسلطانؒ کے نام سے ہندو فرقہ پرست پارٹی اور مسلم فرقہ پرست پارٹی دونوں فائدہ اٹھانا چاہتی تھی؟ سیکولر پارٹیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنوایا گیا تھا؟ بہرحال راتوں رات سرکل منہدم کرنے سے ایک طرف بی جے پی کو زبردست فائدہ پہنچا ہے وہیں دوسری جانب ولی کامل حضرت شہید ٹیپوسلطانؒ کی بے حرمتی و بے عزتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ناک کٹ گئی ہیں.

Continue Reading

خصوصی

ممبئی اور اسکے نواحی علاقوں میں ڈھابوں کا چلن عروج پر، عوام بال بچوں کے ساتھ کھانے کا لطف اٹھاتے ہیں، کئی دھابوں میں گھرجیسا ماحول

Published

on

Sanaya-Dhaba

ممبئ : یوں تو ممبئی کے متعدد جگہوں پر مغلائی کھانوں کے لئے ہوٹل موجود ہیں لیکن ان دنوں ممبئی سے متصل علاقوں میں موجود ڈھابوں کا چلن بہت زیادہ ہے۔ ممبئی اور ممبئی سے متصل علاقوں میں عمدہ کھانے کے شوقین گھوڈ بندر روڈ، وسی ویرار علاقے میں موجود ڈھابوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ہفتے کے آخری تین دنوں میں ان ڈھابوں میں تل رکھنے کو جگہ نہیں رہتی۔ کیونکہ یہاں لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ نہ صرف مغلائی کھانوں کا لطف اٹھانے آتے ہیں، بلکہ ایک الگ ہی ماحول کا لطف اٹھانے آتے ہیں۔ ہم نے ممبئی کے اس علاقے کا جائزہ لیا اور یہاں موجود ڈھابے اور اس میں موجود پکوان جو لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے، انکے بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ آخر کیا وجہ ہے کے ممبئی جیسی نائٹ لاف کو چھوڈ کر لوگ یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

وسئی نائے گاؤں علاقے میں گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ یہاں ١٦٠٠ سے زائد قسم کی کھانے ہیں، جبکہ روزمرہ میں ٣٠٠ سے زائد مغلائی کھانے پسند کئے جاتے ہیں، یہی سبب ہے کہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آتے ہیں۔ ممبئی سے محض ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع اس ڈھابے میں سنایا تھال، نظام سنایا تھال، یوسفی تھال، سلمونی تھال گزشتہ۴ برسوں سے کھانے کے شوقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ مغلائی کھانوں میں بٹیر سوپ، مٹن کالی مرچ، چکن لیمن ڈرائیو، ممبئی کا توا، چکن کشیمری کباب، چکن پہاڈی کباب، چکن بھرا، مٹن نظامی، مٹن تندوری، مٹن سنایا اسپیشل، مٹن تندور بنجارہ سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔

ڈھابے کو ڈھابے کے جیسا دیکھنے کے لئے قدیم طرز پر اسے بانس اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے، اور اسے کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جیسا کہ اگر فیملی کے ساتھ ہیں تو پریوار ہال. اگر آپ بیچلر ہیں تو بنٹائز ہال، اگر آپ کہیں بھی بیٹھ کر کھانے کے خواہشمند ہیں تو صورتی لالہ ہال، دسترخوان پر بیٹھکر یا زمین پر بیٹھ کر کھانے کے اگر شوقین ہیں تو نوابی ہال بنایا گیا ہے، جہاں پردے کا پورا اہتمام کیا گیا ہے. اگر آپ کھلے آسمان کے نیچے کھانے کے خواہشمند ہیں تو اسکے لئے۔ مون ویو ہے. اسکے علاوہ آئسکریم کے لئے یہاں پورا ایک کائونٹر بنایا گیا ہے، جہاں انواع اقسام کی آئسکریم بنائی جاتی ہیں. جسکے بنانے کا ایک الگ انداز ہے. جہاں لوگ آئسکریم کھانے کے ساتھ ساتھ اس انداز کو دیکھنے کے لئے زیادہ بچیں ہوتے ہیں جس انداز میں یہاں آئسکریم بنائی جاتی ہے. اسکے علاوہ یہاں مرد عورت کے لئے الگ عبادت گاہیں بنائی گئی ہیں، جہاں آپ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ان سب کے بیچ سب سے اہم یہ کہ اگر فیملی کے ساتھ یہاں آتی ہے تو بچوں کے لطف اندوزی کے لئے بھی انتظام ہے، چونکہ زیادہ تر لوگ اپنے اہل خانہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں آتے ہیں اس لئے بچوں کی خاصی تعداد یہاں موجود رہتی ہے اسلئے ڈھابے کے ایک حصے میں بچوں کے لئے کھیل کود اور مختلف گیم مختص کیا گیا ہے. تاکہ بچے یہاں کھل کود سکیں اسے موج مستی پارک کا نام دیا گیا ہے۔

ممبئی جیسی گنجان آبادی والے اس شہر میں مہنگی ہوٹلیں بہت ہیں، لیکن ڈھابے کا تصور یہاں اس لئے کامیاب نہیں ہوتا کہ یہاں جگہ کی قلت ہے جبکہ ان علاقوں میں بڑی جگہیں ہیں جہاں ڈھابے کے بارے میں کئی لوگوں نے سوچا اور ایک کامیاب کاروبار کی شکل میں نمودار ہوئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com