سیاست
زیر سماعت قیدیوں کے ساتھ انسانی ہمدردی کے مظاہرے کی ضرورت : مودی

وزیر اعظم نریندر مودی نے اعلی عدالتوں کی کارروائی میں علاقائی زبانوں کو شامل کرنے اور عدالتی عمل کو آسان اور کم خرچ والا بنانے کے لیے جدید وسائل اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا ہے۔
مسٹر مودی نے جیلوں میں انصاف کے منتظر قیدیوں کے معاملات میں حساس طریقہ اختیار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک ممکن ہو زیر سماعت قیدیوں کے مقدمات کا فیصلہ انسانی جذبات اور قانون کی بنیاد پر ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے، اور اگر ممکن ہو تو اس طرح کے قیدیوں کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔
مسٹر مودی ہفتہ کو وگیان بھون میں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ افتتاحی اجلاس سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس این وی رمنا اور وزیر قانون کرن رجیجو نے بھی خطاب کیا۔
جسٹس رمنا نے مسٹر مودی کے سامنے اپنے بیان میں عدالتی عمل میں ہندوستانی زبانوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح کی عدالتوں کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے اور ججوں اور عدالتی افسران کی سیکورٹی کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم مودی نے وزرائے اعلیٰ سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ لوگوں کو غیر ضروری قوانین کے چنگل سے نجات دلانے کے لیےان قوانین کو ختم کرنے کی پہل کریں جو اپنی اہمیت کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2015 میں مرکزی حکومت نے 1,800 ایسے قوانین کی نشاندہی کی تھی جو اپنی اہمیت وافادیت گنوا چکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے 1450 قوانین کو مرکز نے ختم کر دیا ہے، لیکن ریاستوں کی طرف سے صرف 75 قوانین ختم کئے گئے ہیں۔
مسٹر مودی نے زیر سماعت قیدیوں کی حالتِ زار کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں تقریباً 3.5 لاکھ قیدی ایسے ہیں جن کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر غریب یا عام لوگ ہیں۔
انہوں نے کہا، ’’میں تمام وزرائے اعلیٰ، ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز سے اپیل کروں گا کہ وہ انسانی جذبات اور قانون کی بنیاد پر ان معاملات کو ترجیح دیں۔‘‘
اس تناظر میں مسٹر مودی نے کہا کہ ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ جج کی سربراہی میں ایک کمیٹی ہوتی ہے جو اس طرح کے معاملات کا جائزہ لیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک ممکن ہو، زیر سماعت قیدیوں کو ضمانت پر رہا کرنے پر غور کیا جاسکتا ہے۔
مسٹر مودی نے عدالتوں میں مقامی زبانوں کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا، “اس سے ملک کے عام شہریوں کا نظام انصاف میں اعتماد بڑھے گا اور وہ اس سے جڑے ہوئے محسوس کریں گے۔” انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں سوراج کی بنیاد انصاف ہے۔ انصاف عوام کی زبان میں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ زبان سماجی انصاف کا مسئلہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زبان کی وجہ سے عدالتی فیصلوں کو نہ سمجھنے کی وجہ سے عام لوگ عدالتوں کے فیصلوں اور حکومتی احکامات میں فرق نہیں کر پاتے۔
مسٹر مودی نے کہا، ’’سماجی انصاف کے لیے عدلیہ کے ترازو تک جانے کی ضرورت نہیں ہوتی، کئی بار زبان بھی سماجی انصاف کا ذریعہ ہوتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ بہت سی ریاستوں نے مادری زبان میں تکنیکی اور طبی تعلیم فراہم کرنے کی پہل کی ہے۔
مسٹر مودی نے عدلیہ میں ٹکنالوجی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا، “حکومت ہند بھی عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کو ڈیجیٹل انڈیا مشن کا ایک لازمی حصہ سمجھتی ہے۔” انہوں نے کہا ای – عدالت منصوبوں کو آج ایک مہم کی طرح نافذ کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نےہندوستان میں ہو رہے ڈیجیٹل انقلاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے شہروں اور یہاں تک کہ دیہاتوں میں بھی ڈیجیٹل لین دینا عام ہو گیا ہے۔ دنیا کے تمام ڈیجیٹل لین دین میں سے 40 فیصد لین دین ہندوستان میں ہوئے۔ اسی تناظر میں انہوں نے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی کے مطابق قانونی کورسز میں نئے اقدامات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ آج کل بہت سے ممالک کی لاء یونیورسٹیوں میں بلاک چین، الیکٹرانک ڈسکوری، سائبر سکیورٹی، روبوٹکس، آرٹیفیشل کلاؤڈ اور بائیو ایتھکس جیسے مضامین پڑھائے جانے لگے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’’یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہمارے ملک میں بھی بین الاقوامی معیار کے مطابق قانونی تعلیم ہو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں معاملات کے تصفیہ کے لئے ثالثی اہم ہے، ملک میں ثالثی کے ذریعہ اختلافات کو ختم کرنے کی پرانی روایت ہے۔ یہ انصاف کا ایک مختلف انسانی تصور ہے اور یہ روایت آج بھی ملک میں جاری ہے۔ ملک نے ان روایات کو کھویا نہیں ہے، ہمیں انہیں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ثالثی کے ذریعے انصاف سستا اور قابل رسائی ہوتا ہے اور بروقت ملتا ہے۔ اس سے انسانی رشتوں کی حفاظت بھی ہوتی ہے۔
مسٹر مودی نے پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے ثالثی بل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان دنیا میں ثالثی کا مرکز بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کی کانفرنس ہمارے آئینی حسن کی زندہ عکاسی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ وزرائے اعلیٰ اور چیف جسٹسز کی یہ کانفرنس ملک میں ایک موثر اور وقت کے پابند عدالتی نظام کے لئے آگے کا خاکہ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عدالتوں میں ججوں کی تعداد بڑھانے کے لیے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے اور آئی ٹی کا استعمال شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سطح پر ججوں کی اسامیوں کو پر کرنے کی کوششیں جاری ہیں، اس میں ریاستوں کا بڑا رول ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں عدلیہ کا کردار آئین کے محافظ کا ہے اور مقننہ عوام کی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے۔ آزادی کے امرت میں ہمیں ایک ایسے عدالتی نظام کا خواب دیکھنا چاہیے جس میں انصاف فوری اور سب کے لیے ہو۔ مجھے یقین ہے کہ آئین کی ان دو ندیوں کا یہ سنگم، ملک میں موثر اور وقت کے پابند عدالتی نظام کے مستقبل کا نقشہ تیار کرے گا۔ آزادی کے گزشتہ 75 برسوں میں عدلیہ اور ایگزیکٹو دونوں کے کردار اور ذمہ داریوں کو واضح کیا گیا ہے۔ جب بھی ضرورت پڑی دونوں کے درمیان تعلقات مسلسل اس طرح پروان چڑھے کہ ملک کو درست سمت ملتی رہی۔
انہوں نے کہا، “ہماری ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ ہم اپنے عدالتی نظام کو کس طرح اس قابل بنائیں کہ یہ 2047 کی امنگوں پر پورا اتر سکے۔”
سیاست
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی وزیر اعظم کی رکنیت منسوخ ہو، ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے : پرتھوی راج چوہان

وزیر اعظم نریندر مودی نے۲۰۲۰ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی لیکن ریاستی الیکشن کمیشن ان کے خلاف شکایت پر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ کمیشن نے مان لیا کہ ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس نے صرف ریلوے انتظامیہ کو وضاحت دی، لیکن مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کے خلاف سخت کارروائی کی گئی تھی۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، پھر کمیشن نریندر مودی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہا، سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔
تلک بھون میں ایک پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں مزید معلومات دیتے ہوئے پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ 28 دسمبر 2020 کو وزیر اعظم نریندر مودی، اس وقت کے ریلوے وزیر اور وزیر زراعت نے سولاپور ضلع کے سنگولا حلقہ میں مغربی بنگال کے سنگولا سے شالیمار تک کسان ریلوے کی 100ویں ٹرین کا افتتاح کیا۔ اس وقت مہاراشٹر میں گرام پنچایت کے انتخابات اور مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات منعقد تھے یہ پروگرام پورے ملک میں ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ اس پروگرام کے لیے الیکشن کمیشن اور ضلعی انتظامیہ سے کوئی اجازت نہیں لی گئی۔ جب ایک کارکن پرفل کدم نے اس بارے میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی تو شروع میں وقت ضائع کیا گیا لیکن آخر میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تسلیم کی گئی اور صرف ریلوے انتظامیہ کو وضاحت دی گئی۔ چوہان نے کہا کہ اگرچہ یہ واضح ہے کہ اس معاملے میں قانون کی پوری طرح خلاف ورزی کی گئی ہے، نریندر مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔
اس معاملے میں شکایت کرنے والے پرفل کدم نے تمام قواعد و ضوابط کے مطابق ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں جانکاری دی۔ یہ انتخابی مدت کے دوران رائے دہندگان کو متاثر کرنے کی کوشش ہے اور چونکہ یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی صریح خلاف ورزی ہے، اس لیے نریندر مودی کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کی جانی چاہیے۔
مہاراشٹر پردیش کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی کا اعلان :
مہاراشٹر پردیش کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی میں 33 فیصد سینئر اور تجربہ کار لیڈر ہیں، جب کہ 66 فیصد نئے چہروں کو موقع دیا گیا ہے۔ 41 فیصد او بی سی، 19 فیصد ایس سی ایس ٹی اور 33 خواتین کو موقع دیا گیا ہے۔ ریاستی صدر ہرش وردھن سپکل نے کہا کہ ایگزیکٹو میں جغرافیائی اور سماجی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔
متنازعہ وزراء کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ وزرا اسمبلی میں تاش کھیل رہے ہیں جبکہ باہر ڈبلیو ڈبلیو ایف چل رہی ہے۔ وزیر داخلہ کا خاندان ڈانس بار چلاتا ہے لیکن حکومت اسے سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ کانگریس پارٹی نے ان وزراء کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کے لیے اسمبلی میں اور سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے مسلسل آواز اٹھائی ہے۔ لیکن حکومت کی کھال گینڈے کی کھال سے بھی موٹی ہے۔ دھننجے منڈے کا استعفیٰ بھی اخلاقیات کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں اور سماج کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے لیا گیا تھا۔ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ دیگر داغدار وزراء کو بھی استعفیٰ دینا چاہئے۔ کانگریس کی ریاستی صدر پرنیتی شندے نے کہا کہ انہوں نے آپریشن سندوریا فوجیوں کی توہین نہیں کی، ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی۔ ہمیں فوجیوں کی بہادری پر فخر ہے، لیکن اس کا کریڈٹ لینے کے لیے بی جے پی نے پورے ملک میں فوجی وردی میں مودی کے ہورڈنگز لگا دئیے۔ سپکال نے کہا کہ پرنیتی شندے کا بیان بی جے پی لیڈروں کے ایک خاتون افسر کے بارے میں انتہائی گھٹیا بیان دینے کے سلسلے میں تھا۔
آپریشن سندور کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پرتھوی راج چوان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے راہل گاندھی کے پوچھے گئے سوال کا واضح جواب نہیں دیا ہے۔ مودی 30 بار کہہ چکے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن مودی اس پر خاموش ہیں۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی تردید کیوں نہیں کرتے؟ واضح رہے کہ مودی جھوٹ بول رہے ہیں یا ٹرمپ۔پرتھوی راج چوان نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ کیا مرکز کی بی جے پی حکومت نے شملہ معاہدہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو منسوخ کیا ہے۔
دہشت گرد قصاب کے بارے میں اجول نکم کے بیان کا جواب دیتے ہوئے پرتھوی راج چوان نے کہا کہ قصاب کو قانون اور عدالتی عمل کے مطابق موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ سزائے موت اس وقت دی گئی جب کانگریس کی حکومت تھی۔ اس لیے اجول نکم کے بیان کا کوئی مطلب نہیں ہے، بی جے پی نے انہیں راجیہ سبھا کی رکنیت دی ہے، اس لیے وہ کچھ کہہ رہے ہیں۔ پریس کانفرنس میں ریاستی صدر ہرش وردھن سپکل، سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان، سابق رکن پارلیمنٹ کمار کیتکر، ریاستی کانگریس کے سینئر ترجمان اتل لونڈے، اننت گاڈگل اور دیگر موجود تھے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی ٹرین بم دھماکہ ۵۸ دنوں تک غیر قانونی حراست : محمد علی کا سنگین الزام

ممبئی : ممبئی ۷/۱۱ا ٹرین بم دھماکوں میں بری محمد علی شیخ نے پولس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ظلم و ناانصافی اور منشیات کے خلاف تحریک چلاتے تھے, اسی لئے پولس نے ان پر نظر رکھی اور بم دھماکہ کے مقدمہ میں انہیں ماخوذ کر دیا اور ۵۸ دنوں تک غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا تھا۔ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ وجئے سالسکر نے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور اہل خانہ کو بارہا یہ بتایا گیا کہ مجھے چھوڑ دیا جائے گا۔ محمد علی نے کہا کہ ٹرین بم دھماکہ کے الزام میں گرفتاری سے میری زندگی تناہ ہوگئی۔ ۱۹ برس تک ناکردہ گناہوں کے لئے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ اسی گھر میں ۷ پریشر کوکر میں بم کی تنصیب کا الزام اے ٹی ایس نے لگایا تھا, اتنا ہی نہیں ٹارچر کر کے ہمارا اقبال بیان درج کیا گیا تھا۔ ۱۰۰ دنوں کے بعد گواہ نے گواہی دی اور جس پنچ کو شامل کیا گیا تھا وہ پیشہ وارانہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے صحیح فیصلہ دیا اور ہمیں بے گناہ قرار دیا ہے, جبکہ ہم روز اول سے ہی یہ کہتے تھے کہ ہم بے گناہ ہے۔ محمد علی نے بتایا کہ اے ٹی ایس عدالت میں ہمارے رابطے اور ٹیلیفون ریکارڈ پیش کرنے میں بھی ناکام رہی, اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ بم دھماکوں میں ماخوذین ایکدوسرے کے رابطے میں تھا, جبکہ ہماری تو شناسائی تک نہیں تھی, جیل میں ہماری ملاقات ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہائیکورٹ نے ہماری بے گناہی تسلیم کر کے جو حکمنامہ جاری کیا ہے ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھے گا۔ محمد علی نے کہا کہ مجھے اس بم دھماکہ میں منظم طریقے سے پولس نے پھنسایا تھا یہ بات عدالت میں ثابت ہو گئی ہے۔
سیاست
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت جنگ بندی کے دعوے کی وجہ سے سیاسی ہلچل، راہول گاندھی نے کہا ٹرمپ تجارتی مشق کے لیے ہماری گردن دبائیں گے۔

نئی دہلی : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت جنگ بندی کے بار بار دعووں پر بھارت میں سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے۔ بدھ کو اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے دعویٰ کیا کہ پی ایم مودی نے ایک بار پھر ثالثی کا دعویٰ کرنے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا نام نہیں لیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو ٹرمپ پوری حقیقت کو ظاہر کر دیں گے۔ اس لیے نریندر مودی بولنے کے قابل نہیں ہیں۔ پارلیمنٹ کمپلیکس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں ایک بار بھی نہیں کہا کہ ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔ مودی کھل کر بولیں گے تو ٹرمپ کھل کر سچ سب کے سامنے رکھیں گے۔ اس لیے وہ نہیں بول رہا۔ تجارتی معاہدے کے سوال پر کانگریس لیڈر نے کہا کہ ابھی ٹرمپ تجارتی معاہدہ چاہتے ہیں اور اس پر دباؤ ڈالیں گے۔ آپ دیکھیں گے کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان کس قسم کا تجارتی معاہدہ ہوتا ہے۔
اس دوران کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر الزام لگایا اور کہا کہ ٹرمپ کے ثالثی کے دعوے پر وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ٹال مٹول سے جواب دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو براہ راست کہنا چاہیے کہ امریکی صدر نے جھوٹ بولا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران کہا تھا کہ دنیا میں کسی بھی لیڈر نے آپریشن سندور کو روکنے کے لیے نہیں کہا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی کا مسئلہ بارہا اٹھایا جا چکا ہے۔ تاہم بھارتی حکومت نے واضح طور پر کہا کہ اس جنگ بندی میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں بحث کے دوران وزیر دفاع نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پاکستان کی طرف سے کی گئی اپیل کے بعد ہوئی ہے۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے ہندوستان کے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا تھا۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا