(جنرل (عام
دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں انہدامی کاروائی پر سپریم کورٹ کے فوری مداخلت کا مولانا ارشد مدنی نے خیر مقدم کیا، جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر سماعت جمعرات کو

دہلی کے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کی املاک پر چلنے والے بلڈوزر پر فوری روک لگانے کے لئے سپریم کورٹ کے حکم کا خیر مقدم کرتے ہوئے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ کورٹ کے اس ابتدائی حکم کا ہم استقبال کرتے ہیں، اور یہ امید کرتے ہیں کہ فیصلہ بھی ہمارے حق میں ہوگا۔ یہ عرضی جمعیۃ علمائے ہند (مولانا ارشد مدنی) نے داخل کی ہے۔
جمعیۃ کی جاری ریلیز کے مطابق سپریم کورٹ نے روک لگانے کے احکامات جاری کئے۔ جس سے دہلی کے متاثرہ علاقہ جہاگیر پوری میں غریب ومزدور پیشہ لوگوں کو فوری راحت حاصل ہوئی ہے، چیف جسٹس کے روبرو آج جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کے ساتھ سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے بھی چیف جسٹس کو کہا کہ غیر قانونیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے املاک پر بلڈوزر چلایا جا رہا ہے۔ جس پر روک لگانی چاہئے۔ سینئر وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے چیف جسٹس نے انہدام پر فوری روک لگانے کے لئے احکامات جاری کرتے ہوئے کل (جمعرات) کو اس معاملے کی سماعت کا فیصلہ کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹیٹس (جیسا ہے ویسا ہی رہے) کو برقرار رکھا جائے یعنی کہ بلڈوزر چلانا بند کیا جائے۔ سپریم کورٹ میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر پٹیشن ڈائری نمبر 11955/2022 عدالت سے جلد از جلد سماعت کئے جانے کی گذارش کی گئی تھی، جسے انہوں نے منظور کرلیا۔ افسوس کہ جہانگیر پوری کی جامع مسجد کے اطراف میں سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد دیڑھ گھنٹہ تک دکانوں اور مکانوں کا انہدام ہوتا رہا، اس درمیان متاثرین پولس کو کہتے رہے کہ ٹی وی پر بتا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم آگیا ہے لہذا انہدامی کارروائی روکی جائے۔ سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد بھی دیڑھ گھنٹہ تک بلڈوزر کی کارروائی چلتی رہی، جس کی شکایت کل سپریم کورٹ سے کی جائیگی۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے سپریم کورٹ کی فوری مداخلت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ کے اس ابتدائی آرڈر کا ہم استقبال کرتے ہیں، اور یہ امید کرتے ہیں کہ فیصلہ بھی ہمارے حق میں ہوگا انشاء اللہ۔ ملک میں امن و امان قائم کرنے کے سلسلے میں کسی بھی گورنمنٹ اور کورٹ کے فیصلہ کا جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ استقبال کرتی رہی ہے، اور کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں جرائم کی روک تھام کی آڑ میں سرکاری طور پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو تباہ وبرباد کر دینے کی غرض سے بلڈوزر کی جو خطرناک سیاست شروع ہو رہی ہے، اس کے خلاف قانونی جددوجہد کے لئے ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن داخل کی تھی، جس میں جمعیۃ علماء ہند قانونی امدادی کمیٹی کے سکریٹری گلزار احمد اعظمی مدعی ہیں۔ اس پٹیشن میں عدالت سے یہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ ریاستوں کو حکم جاری کرے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کے گھر یا دوکان کو مسمار نہ کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ اترپردیش میں بلڈوزر کی سیاست شروع ہوئی، لیکن اب یہ مذموم سلسلہ بی جے پی حکمرانی والی ریاست گجرات اور مدھیہ پردیش، دہلی میں بھی شروع ہوچکی ہے، واضح رہے کہ ان معاملات میں سپریم کورٹ سے مداخلت کی گذارش کی گئی ہے کہ یکے بعد دیگر ریاستیں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش حکومتوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے گجرات میں بھی غیر قانونی طریقوں سے مسلمانوں، دلتوں اور آدیواسیوں کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جس پر قدغن لگنا ضروری ہے۔ پٹیشن میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات ریاستوں کو فریق بنایا گیا تھا اور گلزار احمد اعظمی کی طرف سے ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے دہلی کو بھی اس پٹیشن میں شامل کر دیا گیا ہے۔ جہاں آج 20/اپریل کو مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ پٹیشن ایڈوکیٹ صارم نوید نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سے صلاح و مشورہ کہ بعد تیار کی ہے، جبکہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کبیر ڈکشت نے داخل کی ہے جس پرکل سماعت ہوگی۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
پوائی چوری کی وارداتوں میں ملوث دو گرفتار، ملزم نے چوری کی موٹر سائیکل سے ہی واردات دی تھی انجام

ممبئی : ممبئی پولیس نے 48 گھنٹے کے اندر چوری کے دو معاملات حل کرتے ہوئے دو ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ممبئی کے پوائی پولیس اسٹیشن کی حدود میں 5 اپریل کو صبح دو اچکوں نے طلائی زنجیر اچک لی تھی، ان کے قبضے سے 30 گرام کی طلائی زنجیر بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ دوسرا واقعہ پوائی علاقہ میں آئی آئی مارگ گیٹ کے سامنے پیش آیا تھا، جس میں ملزمین دریافت کیا تھا کہ میڈیکل کہاں ہے اور پھر شکایت کنندہ کے چہرہ پر گندہ کپڑا پھینک کر 15 گرام سونے کے ہار لے کر فرار ہوگئے تھے۔ اس معاملہ کی سنجیدگی سے تفتیش کی گئی, دوسرے روز ساڑھے آٹھ بجے ہیرا نندانی گارڈ کے پاس ملزمین نے 45 سالہ خاتون کے گلے میں سونے کے دو ہار جن کا وزن 20 گرام تھا اچک کر موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ ان تمام چوری کو حل کرنے کے لئے پولیس نے تفتیش کے دوران 100 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کیا، اس میں معلوم ہوا کہ ملزمین بہرام باغ کی جانب فرار ہوئے ہیں، پھر ان دونوں ملزمین کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 30 گرام سونے کے زیورات برآمد کئے گئے ہیں۔ ملزمین نے واردات کے لئے جو موٹر سائیکل استعمال کی تھی اسے بھی ضبط کیا گیا ہے, پپو گجیندر مشرا 20 سالہ اور سنیل گنگا موہتے 20 سالہ کو اندھیری سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم پپو مشرا کے خلاف 6 ماہ قبل رابوڑی پولیس اسٹیشن میں چوری کا معاملہ بھی درج ہے اور اس نے چھ ماہ قبل ہی موٹر سائیکل چوری کی تھی۔ اب اس چوری میں بھی استعمال کیا گیا تھا یہ اطلاع آج یہاں ممبئی زون 10 کے ڈی سی پی نے دی ہے۔
(جنرل (عام
سپریم کورٹ میں وقف قانون پر سماعت کے دوسرے دن، مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا، قانون پر فی الحال کوئی روک نہیں…

نئی دہلی : وقف ایکٹ پر سپریم کورٹ میں جمعرات کو دوسرے دن بھی سماعت ہوئی۔ مرکزی حکومت نے اس معاملے پر جواب دینے کے لیے سپریم کورٹ سے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے مرکز کو 7 دن کا وقت دیا۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فی الحال اس قانون کے حوالے سے صورتحال جوں کی توں رہے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگلے احکامات تک وقف بورڈ میں کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جواب آنے تک وقف املاک وہی رہے گی۔ کلکٹر اگلی سماعت تک وقف املاک سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت تک کوئی بورڈ یا کونسل مقرر نہیں کی جاسکتی اور اگر جائیدادیں 1995 کے ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں تو انہیں نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ فیصلہ ایگزیکٹو لیتی ہے اور عدلیہ فیصلہ کرتی ہے۔
سی جے آئی نے کچھ لوگوں کو 2013 کے قانون کو چیلنج کرنے والی عرضی کا جواب داخل کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہ ایک خاص معاملہ ہے۔ سی جے آئی نے کہا، ‘درخواست گزاروں کو جواب داخل کرنے کی اجازت ہے۔’ مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں اور وقف بورڈ بھی 7 دنوں کے اندر اپنا جواب داخل کر سکتے ہیں۔ سب کو جلد از جلد جواب دینا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے جواب کے بعد عرضی گزار صرف 5 عرضیاں داخل کرے۔
- پہلا مسئلہ وقف املاک سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ جن جائیدادوں کو عدالت نے وقف قرار دیا ہے انہیں وقف سے نہیں ہٹایا جائے گا۔ خواہ یہ وقف کے استعمال سے بنایا گیا ہو یا اعلان سے، اسے وقف سمجھا جائے گا۔
- دوسرا مسئلہ کلکٹر کی کارروائی سے متعلق ہے۔ کلکٹر اپنی کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔ لیکن، کچھ دفعات لاگو نہیں ہوں گی۔ اگر کلکٹر کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ عدالت میں درخواست دائر کر سکتا ہے۔ عدالت اسے بدل سکتی ہے۔
- تیسرا مسئلہ بورڈ اور کونسل کی تشکیل سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ سابق ممبران کسی بھی مذہب کے ہو سکتے ہیں۔ لیکن باقی ممبران صرف مسلمان ہونے چاہئیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض عہدوں پر فائز افراد بورڈ میں شامل ہو سکتے ہیں، چاہے ان کا کوئی بھی مذہب ہو۔ لیکن، باقی ارکان کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔
لائیو لا کے مطابق، سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کچھ باتیں کہیں۔انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ترمیم شدہ قواعد کے مطابق، سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی تقرری نہیں کی جائے گی۔ تشار مہتا نے یہ بھی کہا کہ وقف بشمول صارف کے ذریعہ وقف، چاہے نوٹیفکیشن کے ذریعہ اعلان کیا گیا ہو یا رجسٹرڈ، اگلی سماعت تک منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، “وقف، بشمول وقف صارف کے ذریعہ، چاہے اعلان کیا گیا ہو یا رجسٹرڈ، اگلی تاریخ تک غیر مطلع نہیں کیا جائے گا۔” یعنی اگلی سماعت تک وقف بورڈ پہلے کی طرح کام کرتا رہے گا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ درخواست گزاروں کی جانب سے سپریم کورٹ میں کئی بڑے وکیل موجود تھے۔ سینئر وکیل راجیو دھون، کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی کی طرح، سی.یو. سنگھ، راجیو شکدھر، سنجے ہیگڑے، حذیفہ احمدی اور شادان فراست بھی درخواست گزاروں کے لیے موجود ہیں۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا عدالت میں موجود ہیں۔ سینئر وکیل راکیش دویدی اور رنجیت کمار بھی ان کے ساتھ ہیں۔
قبل ازیں عبوری حکم نامہ جاری ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ بدھ کو عدالت نے حکم لکھنا شروع کیا تھا لیکن سالیسٹر جنرل اور کچھ ریاستوں کے وکلاء نے اپنے دلائل پیش کرنے کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔ ان ریاستوں نے وقف ایکٹ کی حمایت کرتے ہوئے مداخلت کی درخواستیں دائر کی ہیں۔ وکلا کی درخواست پر چیف جسٹس نے کیس کی سماعت آج تک کے لیے ملتوی کر دی۔ بدھ کو چیف جسٹس نے چند شرائط کے ساتھ عبوری حکم نامے کا مسودہ تیار کیا تھا تاہم اپوزیشن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے 16 اپریل 2025 کو نوٹس جاری کرنے کا عمل شروع کیا تھا لیکن اپوزیشن کی مخالفت کے باعث یہ مکمل نہ ہو سکا۔ یہ مقدمہ وقف بورڈ اور اس سے متعلقہ قانونی دفعات سے متعلق ہے، جس میں کئی ریاستی اور مرکزی فریق شامل ہیں۔ عدالت کا فیصلہ کیس کے اگلے مراحل کا تعین کرے گا۔ یہ سماعت نہ صرف وقف بورڈ کے لیے بلکہ اس سے وابستہ تمام فریقین کے لیے بھی اہم ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
سڑک کے کنکریٹ کام میں لاپرواہی برتنے والے ٹھیکیدار کے خلاف سخت کارروائی، اگلے 2 سال کے لیے ٹینڈر میں حصہ لینے پر پابندی، جرمانہ بھی عائد

بریہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے دائرہ کار میں سڑکوں کو گڑھوں سے پاک بنانے کے مقصد سے تیزی سے سیمنٹ کنکریٹ سڑکوں کی تعمیر جاری ہے۔ بی ایم سی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے پر زور دے رہا ہے کہ یہ کام اعلیٰ ترین معیار کے مطابق ہو۔ کم معیار یا لاپرواہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
اسی سلسلے میں، آرے کالونی کے علاقے میں سڑک کے کنکریٹ کے کام میں ناقابل قبول تاخیر کرنے والے ٹھیکیدار کو اگلے 2 سال کے لیے بی ایم سی کے تمام محکموں کی ٹینڈر کارروائی میں شرکت سے روکا گیا ہے، اور 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح، 2 ریڈی مکس کنکریٹ (آر ایم سی) پلانٹس کی رجسٹریشن منسوخ* کر دی گئی ہے اور انہیں 6 ماہ کے لیے کسی بھی بی ایم سی پروجیکٹ کے لیے کنکریٹ مکس کی فراہمی سے منع کر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، 2 سڑک کنٹریکٹرز پر 20-20 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔ یہ تمام کارروائیاں بی ایم سی کمشنر جناب بھوشن گگرانی کی ہدایت پر کی گئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ سڑکوں کے کنکریٹ کام میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی یا خامی برداشت نہیں کی جائے گی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
مخصوص واقعات :
- آرے کالونی – دنکر راؤ دیسائی روڈ :
- ایڈیشنل کمشنر (پروجیکٹس) جناب ابھیجیت بانگر کے معائنے میں کام کا معیار خراب پایا گیا۔
- ٹھیکیدار کو نوٹس جاری کی گئی، 5 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا گیا اور فوری اصلاح کی ہدایت دی گئی۔
- مرمت میں بھی تاخیر پر، 2 سال کے لیے ٹینڈر میں شرکت پر پابندی لگا دی گئی۔
- ڈاکٹر نیتو مانڈکے روڈ، ایم-ایسٹ وارڈ – 20 مارچ 2025 :
- اچانک معائنے کے دوران، سلمپ ٹیسٹ میں فرق پایا گیا (پلانٹ پر 160ایم ایم، سائٹ پر 170ایم ایم)۔
- کنکریٹ لوڈ مسترد کر دیا گیا، گاڑی واپس بھیجی گئی، آر ایم سی پلانٹ پر 20 لاکھ کا جرمانہ لگا اور 6 ماہ کی پابندی عائد ہوئی۔
- کاراگروہ روڈ، بی وارڈ – 1 اپریل 2025 :
- پلانٹ پر سلمپ 65ایم ایم جبکہ سائٹ پر 180ایم ایم پایا گیا۔
- ٹھیکیدار اور آر ایم سی پلانٹ کو نوٹس دی گئی، غلطی تسلیم کرنے کے باوجود 20 لاکھ روپے کا جرمانہ اور 6 ماہ کی سپلائی پابندی لگائی گئی۔
سلمپ ٹیسٹ کی اہمیت :
سلمپ ٹیسٹ کنکریٹ کی “ورک ایبلیٹی” یعنی کام کرنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس سے سیمنٹ اور پانی کے تناسب کا پتہ چلتا ہے۔ اگر پانی زیادہ ہو جائے تو معیار پر منفی اثر پڑتا ہے۔ اسی لیے بی ایم سی نے ریڈی مکس پلانٹس اور سائٹس – دونوں جگہوں پر سلمپ ٹیسٹ لازمی قرار دیا ہے۔
ایڈیشنل کمشنر جناب ابھیجیت بانگر نے کہا کہ بی ایم سی افسران خود کام کا معائنہ کر رہے ہیں، اور اگر کوئی خامی پائی گئی تو ذمہ دار فرد یا ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تمام کنٹریکٹرز کو ہوشیار رہنا ہوگا، کیونکہ معیار کے ساتھ کوئی سمجھوتہ قبول نہیں ہوگا۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا