Connect with us
Sunday,22-September-2024

خصوصی

ای ڈی کی دو مختلف کاروائیوں میں ستیندر جین اور سنجے راؤت کی بیوی کی جائیداد ضبط.

Published

on

ED

نئی دہلی : انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) ایک بار پھر ایکشن میں ہے، اور اس کا ہدف بنیادی طور پر شیوسینا اور اے اے پی لیڈر ہیں۔ تازہ ترین کاروائی میں ای ڈی نے سنجے راؤت اور ستیندر جین کی کروڑوں کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ ای ڈی کی اس کاروائی سے اپوزیشن بوکھلایا ہوا ہے۔ سنجے راؤت نے اس واقعہ پر ٹوئیٹ کیا ہے – Asatyamev Jayate.

ان دنوں ای ڈی ایسی کاروائیاں کر رہی ہے، جس میں اپوزیشن کے لیڈران نشانے پر آ رہے ہیں۔ 5 اپریل کو ایک بار پھر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے ایک بڑی کاروائی کرتے ہوئے ستیندر جین کے خاندان اور سنجے راؤت کی بیوی کی کروڑوں کی جائیداد ضبط کر لی ہے۔ دونوں معاملے مختلف ہیں، جن میں ای ڈی نے کاروائی کی ہے۔ ان میں سے ایک معاملہ شیوسینا لیڈر سنجے راؤت کی اہلیہ سے منسلک ہے، جبکہ دوسرا عآپ لیڈر ستیندر جین کے خاندان سے جڑآ ہے۔

پہلے معاملے میں ای ڈی نے 11 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کی ہے۔ اس میں سے 9 کروڑ کی جائیداد پروین راؤت کی ہے۔ ساتھ ہی 2 کروڑ کی جائیداد سنجے راؤت کی بیوی کی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے شیوسینا لیڈر سنجے راؤت کی اہلیہ کے 1,034 کروڑ روپے کے پاترا چاول بھومی گھوٹالہ میں اثاثے ضبط کئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس میں علی باغ کا پلاٹ اور دادر میں واقع فلیٹ شامل ہیں۔ سنجے راؤت اس کاروائی سے بوکھلا گئے، اور انہوں نے ٹوئیٹ کیا – Astameev Jayate.

اس سے پہلے بھی راؤت کا ایک ٹوئیٹ اس سے منسلک ہی سمجھا جا رہا ہے، اور کافی وائرل ہو چکا ہے۔ اس کے بعد سنجے راؤت نے ایک ٹوئیٹ کو ری ٹویٹ کیا۔

دوسرا معاملہ عآپ لیڈر ستیندر جین کے خاندان سے متعلق ہے۔ اس میں 4.81 کروڑ روپے کے اثاثے ضبط کیے گئے ہیں۔ یہ کیس منی لانڈرنگ سے متعلق ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جین کے خاندان کے افراد کسی ایسی فرم سے وابستہ تھے، جس کی تحقیقات پی ایم ایل اے کے تحت چل رہی ہے۔

اس سے پہلے بھی مہاراشٹر میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 22 مارچ کو بڑی کاروائی کی تھی۔ انہوں نے مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے رشتہ دار کی جائیداد ضبط کی ہے۔ معلومات کے مطابق شری دھر مادھو پاٹنکر ادھو ٹھاکرے کی اہلیہ رشمی ٹھاکرے کے بھائی ہیں۔ ای ڈی نے ان کی ملکیت کی جائیدادیں ضبط کی ہیں۔ ای ڈی نے کہا کہ شری سائی بابا گرہ نیمرتی پرالی کے ممبئی کے قریب تھانے میں واقع نیلمبری پروجیکٹ میں 11 رہائشی فلیٹوں کو قرق کرنے کے لئے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون (پی ایم ایل اے) کے تحت ایک عارضی حکم جاری کیا ہے۔ شری دھر مادھو پاٹنکر، ٹھاکرے کی بیوی رشمی کے بھائی، شری سائی بابا گرہ نیمرتی پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک ہیں۔ رشمی ٹھاکرے شیوشینا کے سامنا اور مارمک جیسے اخبار کی ایڈیٹر بھی ہے۔

ایجنسی نے پشپک گروپ آف کمپنیوں کے ایک رکن پشپک بلین کے غیر منقولہ اثاثوں کو منسلک کر دیا ہے۔ اس منسلک جائیداد کے تحت، تھانے میں نیلمبری پروجیکٹ کے تحت 11 رہائشی فلیٹ بھی ضبط کیے گئے ہیں۔ یہ پروجیکٹ شری سائی بابا گرہ نیرمتی پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ منسلک ہے۔ وہ شری دھر مادھو پاٹنکر کی ملکیت ہیں۔ ای ڈی کا یہ اقدام محکمۂ انکم ٹیکس کے چھاپوں کی حالیہ سیریز کے بعد آیا ہے، جس میں ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے، شیوسینا لیڈر انیل پرب کے خلاف چھاپے مارے گئے تھے۔ شیوسینا مسلسل اسے مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کا غلط استعمال اور سیاسی انتقام کی کاروائی قرار دے رہی ہے.

شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے اسے آمریت اور انتقام کی کاروائی قرار دیا ہے۔ قبل ازیں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 6 مارچ 2017 کو پشپک بلین اور اس کی گروپ کمپنیوں کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا تھا، اور 21 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے پشپک بلین کے منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کو عارضی طور پر ضبط کیا تھا۔ یہ جائیداد مہیش پٹیل، چندر کانت پٹیل اور ان کے خاندانوں اور ان کی ملکیت والی کمپنیوں کی تھی۔

اس کے بعد کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ مہیش پٹیل نے نند کشور چترویدی (رہائشی سویدھا پرداتا) کے ساتھ ملی بھگت سے پشپک گروپ کی ایک کمپنی پشپک ریئلٹی کے فنڈز میں غبن کیا تھا، اور اسے منتقل کیا تھا۔ پشپک ریئلٹی ڈیولپرز نے فروخت، فنڈ ٹرانسفر کی آڑ میں نند کشور چترویدی کے زیر کنٹرول کمپنیوں کو 20 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے دیئے۔ اسے دوسری کمپنیوں کے ذریعے گھما پھرا کر ان تک پہنچایا گیا۔

این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے اسے سرکاری تفتیشی ایجنسیوں کا غلط استعمال قرار دیا ہے۔ اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ تمام ذرائع کا غلط استعمال اس وقت اس ملک کا اہم موضوع ہے۔ آپ جو اعداد و شمار بتا رہے ہیں، اگر سچ ہے تو واضح رہے کہ یہ کام سیاسی مقصد کے لیے کیا جا رہا ہے یا کسی اور مقصد کے لیے، سچ کہوں، لوگ ای ڈی کے بارے میں جاننا شروع ہو گئے ہیں۔ بدقسمتی سے اس سب کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے کہا کہ مرکزی حکومت سیاسی انتقام کے جذبے کے تحت کاروائی کر رہی ہے۔ ان کے سامنے نہ جھکنے والوں کے خلاف ایجنسیوں کی جانب سے کاروائی کی جا رہی ہے۔

خصوصی

ممبئی نیوز : واشی فلائی اوور پر ٹریلرز کے ٹکرانے کے بعد سائین – پنول ہائی وے پر بڑے پیمانے پر ٹریفک جام

Published

on

By

Accident

ممبئی: سیون-پنویل ہائی وے کے ذریعے پونے کی طرف جانے والے مسافروں کو پیر کے روز ایک آزمائش کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو چار گھنٹے سے زیادہ تک چلنے والی ٹریفک کی جھڑپ میں پھنسا ہوا پایا۔ واشی فلائی اوور پر دو ٹریلر آپس میں ٹکرانے کے بعد بھیڑ بھڑک اٹھی۔

صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ ٹریفک نے تیزی سے 30 سے زائد پولیس اہلکاروں کو جمبو کرینوں کے ساتھ متحرک کیا تاکہ گاڑیوں کو ہٹانے اور معمول کی روانی کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ایک کلومیٹر تک پھیل گیا۔

یہ واقعہ صبح 6 بجے کے قریب پیش آیا جب دو ملٹی ایکسل گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں کیونکہ معروف ٹریلر کا ڈرائیور بروقت بریک نہ لگا سکا۔ واشی ٹریفک کے انچارج سینئر پولیس انسپکٹر ستیش کدم نے وضاحت کی کہ بارش کے موسم نے سڑکوں کو پھسلن بنا دیا ہے۔ سامنے کا ٹریلر، بھاری دھات کے پائپوں کو لے کر، اس کے کلچ کے ساتھ تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں رفتار کم ہوئی۔ پیچھے آنے والا ٹریلر وقت پر رکنے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا اور اس کے بعد ٹریفک جام ہوگیا۔

خوش قسمتی سے حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، مسافروں، بشمول دفتر جانے والے اور طلباء، نے ٹریفک جام کی وجہ سے ہونے والی نمایاں تاخیر پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ چیمبر سے واشی کا سفر کرنے والے طلباء اسکول کے اوقات کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اپنی منزل پر پہنچے۔

سڑک کے پورے حصے کو بلاک کر دیا گیا، جس سے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ نے گاڑیوں کو جائے وقوعہ سے ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ دوپہر تک، بھیڑ کم ہوگئی کیونکہ دونوں ٹریلرز کو کامیابی کے ساتھ سڑک سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ٹریفک کی روانی کو آسان بنانے کے لیے فلائی اوور پر ایک لین کھلی رکھی گئی اور گاڑیوں کو پرانے فلائی اوور کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

Continue Reading

خصوصی

ٹیپوسلطانؒ سرکل راتوں رات مہندم، ٹیپوسلطانؒ سے زیادہ ساورکرکو دی گئی اہمیت

Published

on

By

Tipu Sultan's Circle

انگریزوں سے معافی مانگنے والے ساورکر کے مجسمہ کی تزئین کاری کے نام پر 20 لاکھ روپئے کے فنڈز کو مختص کئے جانے پر مسلمان تذبذب میں مبتلا تھے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے عامداروں نے ساورکر کے نام پر فنڈز کو منظوری نہیں دی، وہیں پہلی بار منتخب ہونے والے مسلم عامدار کی جانب سے 20 لاکھ روپئے کے فنڈ کو ہری جھنڈی ملنے کی مہیش مستری کی ویڈیو نے مسلم ووٹرس کو حیرت میں ڈالا تھا۔

گزشتہ چند ماہ قبل کی بات ہے، ایک چوراہے کا نام ٹیپوسلطانؒ کے نام سے منظوری لینے کی بات پر مسلم لیڈران میں آپس میں کریڈیٹ لینے کی زبانی جنگ شروع تھی، مسلم نگرسیوکوں کی جانب سے میئر اور آیوکت کو نیویدن دیا گیا تھا۔ حالانکہ اجازت اور منظوری نہیں ملی تھی۔ پھر اچانک ماریہ ہال کے پاس ٹیپوسلطانؒ کے نام سے سرکل تعمیر کیا، جس میں مختصراً ٹیپوسلطانؒ کے بارے میں لکھا تھا، شیر کا چہرہ اور دو تلواریں تھی، سب کو منہدم کر دیا گیا۔ اتنی بڑی شخصیت کے مالک کے نام سے منسوب سرکل کو بغیر سرکاری اجازت تعمیر کرنا عقلمندی ہے؟ یا پھر بی جے پی کو ہوا دینے اور فائدہ پہنچانے کے لیے یہ کام کیا گیا تھا؟ بی جے پی کو اچانک مندر کی مورتی توڑے جانے پر ٹیپو سلطانؒ سرکل کی یاد کیوں آئی؟ کئی مہینوں سے بنے سرکل کو مہندم کرنے کے لیے 9 جون کو ہی کیوں چنا گیا؟ پہلے بھی مہندم کیا جاسکتا تھا، اگر غیرقانونی اور بغیر سرکاری اجازت کے سرکل بنا تھا تو بنتے وقت ہی کاروائی ہونا چاہئے تھا، سیاست گرمانے کے لئے مندر کا مدعا آتے ہی ٹیپوسلطانؒ کی یاد اچانک کیسے آگئی؟ برادرانِ وطن کے چند لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹیپوسلطانؒ کا مذاق بنایا جا رہا ہے، اسی کے ساتھ مسلمانوں میں ولی کامل کی بےعزتی پر بہت زیادہ افسوس جتایا جارہا ہے۔ بغیر سرکاری اجازت کے سرکل کو کون، کیوں، اور کیسے بنایا تھا؟ دھولیہ ضلع کلکٹر جلج شرما نے ایک مقامی مراٹھی روزنامہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنایا تھا، اس نے خود توڑ دیا. ضلع کے سب سے زیادہ ذمہ داری والے فرد کا یہ جملہ دانتوں میں انگلی دبانے پر مجبور کرتا ہے.

ٹیپوسلطانؒ جنگ آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے ہیرو تھے، ان کا مجسمہ یا سرکل شہر کے قلب میں یعنی پانچ قندیل پر یا پھر بس اسٹیشن پر نہیں بنایا جاسکتا ہے؟ ساورکر کے مجسمہ کو 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے تو ٹیپوسلطانؒ کے مجسمہ یا سرکل کے لیے 40 لاکھ کا فنڈ منظور نہیں کیا جاسکتا؟ بنگلور کے بوٹینیکل گارڈن میں ٹیپوسلطانؒ کا مجسمہ موجود ہے تو مہاراشٹر میں کیوں نہیں؟ ٹھیک ہے مجسمہ بنانا اسلام میں جائز نہیں ہے، لیکن سرکل سے کسی کو کیوں تکلیف ہو سکتی ہے؟ دھولیہ میں ساورکر کے پہلے سے بنے ہوئے مجسمے پر الگ سے 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے، تو ٹیپوسلطانؒ کے لیے کیوں نہیں؟ ٹیپوسلطانؒ کے نام سے ہندو فرقہ پرست پارٹی اور مسلم فرقہ پرست پارٹی دونوں فائدہ اٹھانا چاہتی تھی؟ سیکولر پارٹیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنوایا گیا تھا؟ بہرحال راتوں رات سرکل منہدم کرنے سے ایک طرف بی جے پی کو زبردست فائدہ پہنچا ہے وہیں دوسری جانب ولی کامل حضرت شہید ٹیپوسلطانؒ کی بے حرمتی و بے عزتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ناک کٹ گئی ہیں.

Continue Reading

خصوصی

ممبئی اور اسکے نواحی علاقوں میں ڈھابوں کا چلن عروج پر، عوام بال بچوں کے ساتھ کھانے کا لطف اٹھاتے ہیں، کئی دھابوں میں گھرجیسا ماحول

Published

on

Sanaya-Dhaba

ممبئ : یوں تو ممبئی کے متعدد جگہوں پر مغلائی کھانوں کے لئے ہوٹل موجود ہیں لیکن ان دنوں ممبئی سے متصل علاقوں میں موجود ڈھابوں کا چلن بہت زیادہ ہے۔ ممبئی اور ممبئی سے متصل علاقوں میں عمدہ کھانے کے شوقین گھوڈ بندر روڈ، وسی ویرار علاقے میں موجود ڈھابوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ہفتے کے آخری تین دنوں میں ان ڈھابوں میں تل رکھنے کو جگہ نہیں رہتی۔ کیونکہ یہاں لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ نہ صرف مغلائی کھانوں کا لطف اٹھانے آتے ہیں، بلکہ ایک الگ ہی ماحول کا لطف اٹھانے آتے ہیں۔ ہم نے ممبئی کے اس علاقے کا جائزہ لیا اور یہاں موجود ڈھابے اور اس میں موجود پکوان جو لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے، انکے بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ آخر کیا وجہ ہے کے ممبئی جیسی نائٹ لاف کو چھوڈ کر لوگ یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

وسئی نائے گاؤں علاقے میں گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ یہاں ١٦٠٠ سے زائد قسم کی کھانے ہیں، جبکہ روزمرہ میں ٣٠٠ سے زائد مغلائی کھانے پسند کئے جاتے ہیں، یہی سبب ہے کہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آتے ہیں۔ ممبئی سے محض ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع اس ڈھابے میں سنایا تھال، نظام سنایا تھال، یوسفی تھال، سلمونی تھال گزشتہ۴ برسوں سے کھانے کے شوقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ مغلائی کھانوں میں بٹیر سوپ، مٹن کالی مرچ، چکن لیمن ڈرائیو، ممبئی کا توا، چکن کشیمری کباب، چکن پہاڈی کباب، چکن بھرا، مٹن نظامی، مٹن تندوری، مٹن سنایا اسپیشل، مٹن تندور بنجارہ سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔

ڈھابے کو ڈھابے کے جیسا دیکھنے کے لئے قدیم طرز پر اسے بانس اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے، اور اسے کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جیسا کہ اگر فیملی کے ساتھ ہیں تو پریوار ہال. اگر آپ بیچلر ہیں تو بنٹائز ہال، اگر آپ کہیں بھی بیٹھ کر کھانے کے خواہشمند ہیں تو صورتی لالہ ہال، دسترخوان پر بیٹھکر یا زمین پر بیٹھ کر کھانے کے اگر شوقین ہیں تو نوابی ہال بنایا گیا ہے، جہاں پردے کا پورا اہتمام کیا گیا ہے. اگر آپ کھلے آسمان کے نیچے کھانے کے خواہشمند ہیں تو اسکے لئے۔ مون ویو ہے. اسکے علاوہ آئسکریم کے لئے یہاں پورا ایک کائونٹر بنایا گیا ہے، جہاں انواع اقسام کی آئسکریم بنائی جاتی ہیں. جسکے بنانے کا ایک الگ انداز ہے. جہاں لوگ آئسکریم کھانے کے ساتھ ساتھ اس انداز کو دیکھنے کے لئے زیادہ بچیں ہوتے ہیں جس انداز میں یہاں آئسکریم بنائی جاتی ہے. اسکے علاوہ یہاں مرد عورت کے لئے الگ عبادت گاہیں بنائی گئی ہیں، جہاں آپ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ان سب کے بیچ سب سے اہم یہ کہ اگر فیملی کے ساتھ یہاں آتی ہے تو بچوں کے لطف اندوزی کے لئے بھی انتظام ہے، چونکہ زیادہ تر لوگ اپنے اہل خانہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں آتے ہیں اس لئے بچوں کی خاصی تعداد یہاں موجود رہتی ہے اسلئے ڈھابے کے ایک حصے میں بچوں کے لئے کھیل کود اور مختلف گیم مختص کیا گیا ہے. تاکہ بچے یہاں کھل کود سکیں اسے موج مستی پارک کا نام دیا گیا ہے۔

ممبئی جیسی گنجان آبادی والے اس شہر میں مہنگی ہوٹلیں بہت ہیں، لیکن ڈھابے کا تصور یہاں اس لئے کامیاب نہیں ہوتا کہ یہاں جگہ کی قلت ہے جبکہ ان علاقوں میں بڑی جگہیں ہیں جہاں ڈھابے کے بارے میں کئی لوگوں نے سوچا اور ایک کامیاب کاروبار کی شکل میں نمودار ہوئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com