Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سری نگر تصادم : لشکر طیبہ کے تین جنگجو ہلاک، مہلوک ملی ٹینٹ قومی شاہراہ پرحملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے : آئی جی کشمیر

Published

on

IGP-Kashmir

سری نگر کے نوگام علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجووں کے درمیان تصادم آرائی میں لشکر طیبہ کی ذیلی تنظیم ٹی آر ایف سے وابستہ تین مقامی جنگجو مارے گئے۔

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جنگجووں کے چھپنے کی اطلاع موصول ہونے پر سیکورٹی فورسز نے منگل کی رات دیر گئے نوگام علاقے کو محاصرے میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران رات کے قریب دو بجے فائرنگ شروع ہوگئی، لیکن ہم نے آپریشن کو روک لیا، اور پہلے عام شہریوں کو باہر نکالا۔

موصوف آئی جی پی نے کہا کہ اس تصادم آرائی کے دوران لشکر طیبہ کے تین مقامی جنگجو مارے گئے۔
انہوں نے کہا کہ تینوں جنگجو دس روز قبل کھنموہ میں سمیر احمد بٹ نامی سرپنچ کی ہلاکت میں ملوث تھے، جبکہ وہ قومی شاہراہ پر سیکورٹی فورسز پر حملوں کی بھی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ آئی جی پی نے کہا کہ جنگجووں کا یہ ماڈیول پنچوں اور سرپنچوں پر لگاتار حملے کر رہا تھا۔

ادھر پولیس کے ایک ترجمان نے نوگام جھڑپ کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات کو سری نگر کے نواحی علاقے نوگام کو محاصرے میں لے کر جونہی تلاشی آپریشن شروع کیا، تو وہاں پر موجود جنگجووں نے فورسز پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔
انہوں نے بتایا کہ حفاظتی عملے نے لوگوں کے جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر مشتبہ رہائشی مکان کے اردگر رہائش پذیر مکینوں کو باہر نکال کر محفوظ مقامات کی اور منتقل کیا، اور یہ عمل صبح تک جاری رہا۔

اُن کے مطابق بدھوارا علیٰ الصبح سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی شروع کی، جس دوران کافی دیر تک رہائشی مکان میں محصور جنگجووں اور حفاظتی عملے کے درمیان گولیوں کا تبادلہ جاری رہا۔

انہوں نے بتایا کہ جھڑپ کے دوران لشکر طیبہ (ٹی آر ایف) سے وابستہ تین مقامی جنگجو مارے گئے جن کی شناخت عادل نبی تیلی ساکن گالچی بل چند ہارہ پانپور، شاکر احمد تانترے ساکن رونی پورہ شوپیاں اور یاسر احمد وگے ساکن کوجر فرصل کولگام کے بطور کی ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق تینوں سال 2021 سے سرگرم تھا، اور اُن کے خلاف متعدد ایف آئی آر بھی درج ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مہلوک جنگجو ٹی آر ایف سے وابستہ تھے، اور اُن کی ہلاکت سیکورٹی فورسز کے لئے بہت بڑی کامیابی ہے۔

پولیس ترجمان نے بتایا کہ مہلوک جنگجو سیکورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور اُنہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے میں پیش پیش تھے جبکہ وہ عام شہریوں کی ہلاکتوں میں بھی ملوث رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مہلوک جنگجو عادل تیلی اوراُس کے ساتھی انسپکٹر پرویز احمد ڈار ساکن نوگام اور جاوید احمد ملک ساکن لرگام ترال کی ہلاکت میں ملوث تھے۔

اُن کے مطابق بربر شاہ سری نگر میں سیکورٹی فورسز پر ہوئے گرینیڈ حملے میں بھی ان کا ہاتھ رہا ہے جس میں ایک عام شہری ہلاک ہوا تھا۔ اسی طرح شاکر احمد اور یاسر احمد اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد اشرف کی ہلاکت میں ملوث تھے۔

تصادم کی جگہ ایک اے کے رائفل، تین میگزین، چھ پستول راونڈ اور دوسرا قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ جھڑپ کی جگہ ضبط کئے گئے قابل اعتراض مواد کو مزید قانونی جانچ کے لئے روانہ کیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں پولیس نے عوام سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے کیونکہ پولیس اور دیگر سلامتی ادارے لوگوں کے جان و مال کی محافظ ہے لہذا لوگوں کی قیمتی جانوں کو بچانے کیلئے پولیس ہر ممکن کوشش کرتی ہے۔

دریں اثناء ریل حکام نے اس تصادم آرائی کے پیش نظر بانہال – بارہمولہ ریل سروس کو بدھ کے روز احتیاطی طور پر بند رکھنے کا فیصلہ لیا۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com