سیاست
یوپی : دوسرے مرحلے کی 55 سیٹوں پر ووٹنگ کا آغاز

اتر پردیش میں دوسرے مرحلے کے تحت 9 اضلاع کی 55 سیٹوں پر پیر کو سخت سیکورٹی کے انتظامات کے درمیان ووٹنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ رائے دہندگان صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک اپنی حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے۔
چیف الیکشن افسر اجئے کمار شکلا نے اتوار کو کہا کہ ان تمام سیٹوں پر مجموعی طور سے 2.02 کروڑ رائے دہندگان بشمول 1.05 کروڑ مرد اور 94 لاکھ خواتین 586 امیدواروں کے قسمت کا فیصلہ کریں گے، جن میں 69 خواتین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا 12544 پولنگ سنٹرس کے 23404 پولنگ بوتھ پر رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ سال 2017 میں ان سیٹوں پر مجموعی ووٹنگ کا اوسط فیصد 65.53 ریکارڈ کیا گیا تھا۔
وہیں اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (نظم ونسق) پرشانت کمار نے کہا آٹھ اسمبلی حلقوں بشموں نگینہ، دھام پور، بجنور، اسمولی، سنبھل، دیوبند، رامپور منہارن اور گنگوہ کو حساس حلقوں کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں 436 بستیوں اور مقامات کو کافی حساس اور 4917 پولنگ بوتھ کو حساس بوتھوں کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔
اے ڈی جی نے بتایا کہ خواتین کے لئے 127 پنک بوتھ بنائے گئے ہیں جہاں پر 42 خاتون انسپکٹر یا سب۔انسپکٹر اور 488 کانسٹیبل اور ہیڈ کانسٹیبل تعینات کئے گئے ہیں۔ اس مرحلے میں سنٹرل فورسز کی 733.44 کمپنیوں کو 12544 پولنگ بوتھ پر تعینات کیا گیا ہے۔
یو پی پولیس نے 6860 انسپکٹر اورسب انسپکٹر، 54670 کانسٹیبل و ہیڈ کانسٹیبل کے ساتھ 18.01 کمپنی پی اے سی، 930 پی آر ڈی جوان اور 7746 چوکیداروں کو اس مرحلے میں تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق جن اضلاع میں ووٹنگ ہونی ہے تمام شراب کی دوکانیں 5 بجے تک بند رہیں گی، اور سرحدین سیل کر دی گئی ہیں۔
جن اضلاع کی 55 سیٹوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے، ان میں امروہہ، سہارنپور، بجنور، رامپور، سنبھل، مرادآباد، بریلی، بدایوں اور شاہجہاں پور شامل ہیں۔ اس مرحلے میں یوگی حکومت کے تین وزیر اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ سہارنپور سے سریش کھنہ، ضلع سنبھل کی چندوسی سے گلابو دیوی اور رامپور کی بلاسپور سیٹ سے بلدیو سنگھ اولکھ شامل ہیں۔
اپوزیشن کے معروف چہرے جو انتخابی میدان میں ہیں، ان میں سینئر سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر اعظم خان رامپور صدر سے، یوگی کابینہ کے سابق وزیر اور اب ایس پی امیدوار دھرم پال سنگھ سینی ضلع سہارنپور کی نکور سے اور امروہہ سے محبوب علی قابل ذکر ہیں۔
مسلم اکثریتی علاقے کو ذہن میں رکھتے ہوئے مختلف پارٹیوں نے 75 سے زیادہ مسلم امیدوار اتارے ہیں۔ ان میں بی ایس پی کے سب سے زیادہ 25، ایس پی۔ آر ایل ڈی اتحاد کے 18، کانگریس نے 23 مسلم امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ وہیں ایم آئی ایم کے 15 مسلم چہروں نے مقابلے کو دلچسپ بنا دیا ہے۔
تقریبا ایک مہینے تک چلی انتخابی مہم میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے علاوہ اپوزیشن پارٹیاں ایس پی۔ بی ایس پی، آر ایل ڈی، اور کانگریس سمیت دیگر پارٹیوں نے اپنی پوری طاقت جھونک دی۔ دوسرے مرحلے کی ووٹنگ والی 55 سیٹوں میں سے تقریبا 25 سیٹوں پر مسلم ووٹر اور 20 سے زیادہ سیٹوں پر دلت ووٹر ہار جیت کا فیصلہ کرتے ہیں۔
اس علاقے میں سال 2017 کے مودی لہر نے دلت۔ مسلم صف بندی کی وجہ سے ماضی میں بی جے پی کے کمزور ہونے کے طلسم کو توڑتے ہوئے 55 میں سے 38 سیٹوں پر جیت درج کی تھی۔ جبکہ ایس پی کو 15 اور اس کی اتحادی پارٹی کانگریس کو دو سیٹیں ملی تھیں۔ اس وقت ایس پی کے 15 میں سے 10 اور کانگریس کے دو میں سے ایک مسلم ایم ایل اے جیتے تھے۔ ماہرین کی رائے میں دلت ووٹوں میں تقسیم کا سیدھا اثر یہ ہوا کہ سابقہ الیکشن میں بی ایس پی کا اس علاقے میں کھاتہ بھی نہیں کھل سکا۔
اس الیکشن میں کسانوں کی ناراضگی بی جے پی کی مشکلیں بڑھا سکتی ہے۔ وہیں مخالف خیمے سے ایس پی نے اس علاقے میں احتجاج کو شباب پر پہنچا کر ووٹروں کو پولنگ اسٹیشن تک پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ اس سے پہلے سال 2012 میں جب ایس پی نے حکومت بنائی تھی اس وقت بھی ایس پی کو اس علاقے کی 55 سیٹوں میں سے 27 سیٹوں میں جیت ملی تھی، جبکہ بی جے پی کے کھاتے میں 8 سیٹیں آئی تھیں۔
دوسرے مرحلے کی ووٹنگ والے 9 اضلاع میں سے سات اضلاع رامپور، سنبھل، مرادآباد، سہارنپور، امروہہ، بجنور اور نگینہ میں دلت مسلم ووٹر ہی امیدواروں کے قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں۔ ایس پی۔ بی ایس پی اور آر ایل ڈی نے سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اتحاد کیا تھا، اور ان سات اضلاع کی سبھی سات لوک سبھا سیٹوں پر جیت درج کی تھی۔ ان میں ایس پی کو رامپور مرادآباد اور سنبھل جبکہ بی ایس پی کو سہارنپور، نگینہ، بجنور اور امروہہ سیٹوں میں جیت ملی تھی۔
واضح رہے کہ اس الیکشن میں ذات پات کی صف بندی کی بنیاد پر بی جے پی کے لئے سابقہ الیکشن کی طرر پر مذہب کی بنیاد پر اور سیکورٹی کے مسئلے پر ووٹوں کی تقسیم کرانا سخت چیلجنگ ثابت ہوا ہے۔ سبھی پارٹیوں کے امیدواروں کہ فہرست سے صاف ہوگیا ہے، کہ اس علاقے میں الیکشن کا دارومدار دلت، جاٹ اور مسلم ووٹوں کے پولرائزیشن پر منحصر ہے۔
جہاں تک انتخابی مہم کا سوال ہے تو کورونا انفکشن کے خطرے کے درمیان ہو رہے۔ اس الیکشن میں گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں انتخابی مہم کا شور کافی کم رہا۔ الیکشن کمیشن کی گائیڈ لائن کے تحت ریلی، جلوس اور روڈ شو وغیرہ پر پہلے ہی روک لگا دی تھی۔
ورچول انتخابی تشہیر کے معاملے میں بی جے پی نے اپوزیشن پارٹیوں کو ضرور پیچھے رکھنے کی کوشش کی، لیکن 06 فروری سے عوامی ریلیاں کرنے کی اجازات ملنے کے بعد ایس پی۔ بی ایس پی اور کانگریس محدود روڈ شو اور عوامی ریلیاں کر کے ووٹروں تک اپنے پیغام پہنچانے میں مشغول ہیں۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی ابتداء میں اگرچہ سے انتخابی مہم سے دور رہیں، لیکن دو فروری سے انہوں نے مغربی اترپردیش میں تین ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے مقابلے کو دلچسپ بنا دیا۔
انتخابی ایجنڈوں کی اگر بات کی جائے تو کسان تحریک کا گڑھ رہے۔ مغربی اترپردیش میں کسانوں کی پریشانیاں سب سے بڑا ایجنڈا ہیں۔ ماہرین کی رائے میں مودی حکومت بھلے ہی تینوں زرعی قوانین واپس لے کر سب سے لمبے کسان تحریک کو ختم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہو، لیکن کسانوں کا غصہ اب بھی بی جے پی کے لئے اس الیکشن کا سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔
کسانوں کے اشتعال کو کم کرنے کے لئے وزیر اعظم مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اور بی جے پی صدر جے پی نڈا نے ترقیاتی کاموں کا اس علاقے میں جم کر انتخابی مہم چلائی ہے۔ بی جے پی نے شاہ کو مغربی اترپردیش میں پارٹی کا انتخابی انچارج بنایا ہے۔ یہ الیکشن شاہ کے انتخابی انتظامات کو بھی کسوٹی پر پرکھے گا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سال 2012 میں جب سماج وادی پارٹی اقتدار میں آئی تھی، اس وقت ایس پی نے 55 میں سے 27 سیٹوں پر جیت درج کی تھی، جب کہ بی جے پی کے کھاتے میں محض 8 سیٹیں آئی تھیں۔
ساتھ ہی یہ بھی دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اکھلیش کے انتخابی نتائج کی لگاتار ناکامیوں پر اس الیکشن میں بریک لگتا ہے یا نہیں۔ وہ آر ایل ڈی کے جینت چودھری کے ساتھ پورے مغربی اترپردیش میں لگاتار انتخابی مہم کر کے کسانوں کے پریشانیوں کو اہم ایجنڈا بنا رہے ہیں۔ جس سے کسانوں کی ناراضگی بی جے پی کا وجئے رتھ روک سکے۔ علاوہ ازین یہ الیکشن جینت چودھری کے لئے بھی سخت امتحان ہے۔ یہ انتخاب یہ طے کرے گا کہ وہ جاٹ لینڈ کے چودھری ہیں یا نہیں۔
بی ایس پی کی بھی کوشش ہے کہ مغربی اترپردیش میں ایس پی آر ایل ڈی اتحاد اور بی جے پی کی لڑائی کو سہ رخی بنا دیا جائے۔ اس علاقے کی دلت اکثریتی دو درجن سیٹوں پر اپنے امیدوار جتانے کی بی ایس پی کی ہر ممکن کوشش جاری ہے۔ سابقہ امتحانات میں اس علاقے سے ایک بھی سیٹ پر کامیابی حاصل نہ کر پانے والی بی ایس پی کے لئے یہ الیکشن اپنے وجود کو ثابت کرنے والا ہو گیا ہے۔
(Monsoon) مانسون
ممبئی میں مسلسل بارش کے پیش نظر مڈل ویترنا جھیل ۹۰ فیصد لبریز

ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے کو پانی فراہم کرنے والے 7 آبی ذخائر میں سے، ‘ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا جھیل’ آج 7 جولائی 2025 کو تقریباً 90 فیصد لبریز ہو گئی ہے اور آج پانی کی سطح 282.13 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ مسلسل بارش کے پیش نظر ڈیم کے 3 گیٹ (نمبر 1، نمبر 3 اور نمبر 5) کو دوپہر 1 بج کر 15 منٹ پر کھول دیا گیا ہے۔ اس وقت 3000 کیوسک کی رفتار سے پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے واٹر انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے مطابق، ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا ڈیم سے چھوڑے گئے پانی کو ‘مودک ساگر’ (لوئر ویترنا) آبی ذخائر میں ذخیرہ کیا جاتا ہے۔
میونسپل کارپوریشن نے 2014 میں پالگھر ضلع کے موکھڈا تعلقہ میں 102.4 میٹر اونچا اور 565 میٹر مڈل ویترنا کیا۔ میونسپل کارپوریشن نے اپنے خرچ پر ریکارڈ وقت میں اس ڈیم کو بنایا اور مکمل کیا۔ اس ڈیم کا نام ‘ہندو ہرودے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالا صاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا جھیل’ رکھا گیا ہے۔ اس آبی ذخائر کی زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 19,353 کروڑ لیٹر (193,530 ملین لیٹر) ہے۔
آبی ذخائر میں گزشتہ چند دنوں سے ہونے والی مسلسل موسلا دھار بارش کی وجہ سے آبی ذخائر میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہندو ہرودے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا آبی علاقہ میں (7 جولائی 2025) تک 1 ہزار 507 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔ اس طرح آج ڈیم تقریباً 90 فیصد بھر چکا ہے۔ ڈیم کا مکمل ذخیرہ کرنے کی سطح 285 میٹر ہے اور پانی کی سطح آج 282.13 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر، ڈیم کے 3 دروازے (نمبر 1، نمبر 3 اور نمبر 5) کو آج (7 جولائی 2025) دوپہر 1.15 بجے سے 30 سینٹی میٹر تک کھول دیا گیا ہے۔ ان تینوں دروازوں سے 3000 کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔
ممبئی کو پانی فراہم کرنے والے 7 ڈیموں کی کل زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1,44,736.3 کروڑ لیٹر (14,47,363 ملین لیٹر) ہے۔ آج صبح 6 بجے تک تمام 7 جھیلوں میں پانی ذخیرہ کرنے کی مشترکہ صلاحیت تقریباً 67.88 فیصد ہے۔
سیاست
مہاراشٹر کے ضلع رائے گڑھ میں واقع تاریخی قلعہ سے متصل سمندری پانی کے علاقے میں ایک مشکوک پاکستانی کشتی کی موجودگی کی ملی اطلاع۔

پونے/ رائے گڑھ : مہاراشٹر کے رائے گڑھ ضلع میں ایک مشکوک کشتی دیکھے جانے کے بعد سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ یہ کشتی رائے گڑھ قلعے سے متصل سمندری علاقے میں دیکھی گئی۔ سکیورٹی اداروں کی مدد سے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ مشکوک کشتی پاکستانی کشتی ہونے کا امکان ہے جو کہ ماہی گیری کی کشتی ہو سکتی ہے۔ 2008 کے ممبئی حملے کی تاریخ کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس واقعے کے بعد سیکیورٹی ایجنسیوں کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ معلومات کے مطابق، شارک کو اتوار کی رات مہاراشٹر کے رائے گڑھ ضلع میں ریوڈانڈا ساحل کے قریب میری ٹائم سیکورٹی ایجنسیوں نے دیکھا۔ یہ پاکستانی ماہی گیر کشتی ہونے کا امکان ہے۔ مشکوک کشتی کورلائی کے ساحل سے تقریباً دو سمندری میل کے فاصلے پر دیکھی گئی۔
پی ٹی آئی کے مطابق، ایک اہلکار نے بتایا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر، ضلع میں سیکورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے اور پولیس فورس کی ایک بڑی نفری کو علاقے میں تعینات کیا گیا ہے۔ یہی نہیں اس واقعے کے بعد پولیس اور میری ٹائم سیکیورٹی حکام نے سیکیورٹی بڑھا دی اور کشتی کی تلاش شروع کردی۔ رائے گڑھ پولیس، کوئیک ری ایکشن ٹیم (کیو آر ٹی)، بم ڈیٹیکشن اینڈ ڈسپوزل اسکواڈ (بی ڈی ڈی ایس)، بحریہ اور کوسٹ گارڈ کے اہلکار رات دیر گئے موقع پر پہنچ گئے۔ رائے گڑھ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) آنچل دلال اور دیگر سینئر پولیس افسران صورتحال کا جائزہ لینے ساحل پر پہنچ گئے۔
ایک اہلکار کے مطابق ایس پی نے بجر کا استعمال کرتے ہوئے کشتی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن موسم کی وجہ سے انہیں واپس جانا پڑا۔ تیز بارش اور تیز ہواؤں کی وجہ سے کشتی کو تلاش کرنے اور اس تک پہنچنے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہو رہی تھی۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے اور پھر آپریشن سندھ کے بعد یہ پہلا واقعہ ہے کہ ہندوستانی سمندری حدود میں ایک مشکوک پاکستانی کشتی دیکھی گئی ہے۔ حال ہی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے تاریخی رائے گڑھ قلعہ کا دورہ کیا۔ یہ قلعہ چھترپتی شیواجی مہاراج سے منسلک ہے۔
سیاست
میرا روڈ واقعہ کے بعد اب نشے میں دھت ایم این ایس لیڈر کے بیٹے کا سکینڈل! راکھی ساونت کی دوست کی گاڑی ٹکرا گئی

ممبئی : میرا روڈ واقعے کے بعد اب ممبئی کے ایم این ایس لیڈر کے بیٹے کے نشے کی حالت میں کار سے ٹکرانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ راکھی ساونت کی سابقہ دوست راجشری مورے نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ ایم این ایس لیڈر جاوید شیخ کے بیٹے راحیل جاوید شیخ نے ممبئی کے اندھیری میں ان کی گاڑی کو ٹکر ماری۔ راج شری مورے نے کہا ہے کہ مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کا بیٹا اس وقت شراب کے نشے میں گاڑی چلا رہا تھا۔ انسٹاگرام پر، راج شری نے جائے وقوعہ کا ایک ویڈیو پوسٹ کیا، جس میں ملزم کی شناخت ایم این ایس لیڈر جاوید شیخ کے بیٹے راحیل جاوید شیخ کے طور پر کی گئی ہے۔ فوٹیج میں راحیل نیم عریاں نظر آرہا ہے، وہ جارحانہ نظر آرہا ہے اور اسے گالی گلوچ کا استعمال کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ کلپ میں ایک جگہ انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘میرے والد ایم این ایس کے ریاستی نائب صدر ہیں۔
ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ملزم پولیس افسران کے ساتھ گرما گرم بحث کرتا ہے اور جارحانہ انداز میں راج شری کے پاس آتا ہے اور اسے شکایت درج کرانے کا چیلنج کرتا ہے۔ مراٹھی میں، اسے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، “جا کر پولیس کو بتاؤ کہ میں جاوید شیخ کا بیٹا ہوں، پھر آپ دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ واقعے کے بعد، راجشری نے راحیل جاوید شیخ کے خلاف درج ایف آئی آر کی ایک تصویر شیئر کی، اس نے مزید الزام لگایا کہ مقامی مراٹھی کمیونٹی کے بارے میں ان کے حالیہ تبصروں کی وجہ سے انہیں ایم این ایس کارکنوں اور حامیوں کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور راحیل کے خلاف مراٹھی زبان کے خلاف جاری بحث نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مہاراشٹر میں ہندی اور مراٹھی کے درمیان جاری تنازعہ کے درمیان، راج شری نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ ممبئی میں مقامی مراٹھی آبادی کی صورت حال مزید خراب ہو جائے گی اگر مہاجرین شہر چھوڑ دیں گے۔ ان کے تبصرے کے بعد، ورسووا کے ایم این ایس کارکنوں نے اوشیوارا پولیس اسٹیشن میں راج شری مورے کے خلاف شکایت درج کرائی۔ اس کے جواب میں راجشری نے عوامی طور پر معافی مانگی اور متنازعہ ویڈیو کو اتار دیا۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا