Connect with us
Wednesday,30-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ارتقا بزاز : سری نگر سے تعلق رکھنے والی نوجوان خطاط و پینٹر

Published

on

Artaqa-Bzaaze

وادی کشمیر کے نوجوان خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں جہاں ایک طرف تعلیم کے مختلف شعبوں بالخصوص مسابقتی امتحانات میں امتیازی پوزیشنز حاصل کر کے اپنی ذہانت و ذکاوت کا لوہا منوا رہے ہیں۔ وہیں فنون لطیفہ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر کے اپنا نام روشن کر رہے ہیں۔ سری نگر سے تعلق رکھنے والی جوان سال ارتقا بزاز ایک ہونہار اور محنتی طالبہ ہیں، جو بچپن سے ہی پینٹنگ اور خطاطی میں حد درجہ والہانہ لگاؤ رکھتی تھیں آج ان ہی دو فنون کو پروان چڑھا کر اپنی پوشیدہ صلاحیتوں کی جلوہ نمائی کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ جوش و جذبہ اور شوق ہو تو کسی بھی شعبے میں اپنا نام روشن کیا جاسکتا ہے، اور محنت کرنے سے راستے خود بخود بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پینٹنگ اور خطاطی میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لئے کافی گنجائش موجود ہے۔

موصوف خطاط و پینٹر نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی ہفتہ وار پروگرام ’سکون‘ میں اپنی گفتگو کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ’مجھے بچپن سے ہی پینٹنگ کے ساتھ کافی لگاؤ تھا اور میں نے پہلی جماعت سے ہی رنگوں کے ساتھ کھیلنا شروع کیا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’اسکول میں ایک پینٹنگ مقابلے میں چھتری بنانے پر مجھے ایک ایوارڈ سے نوازا گیا جو میری حوصلہ افزائی کا باعث بن گیا۔‘

ارتقا بزاز، جو کشمیر یونیورسٹی سے فائن آرٹس میں گریجویشن کر رہی ہیں، نے کہا کہ دسویں جماعت سے میں نے خطاطی شروع کی۔

ان کا کہنا تھا: ’میں نے دسویں جماعت سے خطاطی شروع کی اور میں زیادہ تر اسلامی خطاطی کرتی ہوں‘۔

انہوں نے کہا: ’جب میں قرآنی آیات کو کاغذ پر اتارتی ہوں تو وہ مجھے اللہ سے نزدیک کر دیتی ہیں اور مجھ پرایک روحانی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔‘ ارتقا نے کہا کہ میرے گھر والوں نے مجھے اپنے شوق کے اس فیلڈ میں آگے بڑھنے کے لئے کافی سپورٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہر میدان میں آگے بڑھنے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ہمت کرنے سے سب کچھ آسان ہوجاتا ہے۔ موصوف خطاط نے کہا کہ کشمیر میں اس شعبے میں بھی اپنا نام روشن کرنے اور اپنی روزی روٹی کی سبیل کرنے کے لئے مواقع کی ہوئی کمی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا: ’اس فیلڈ میں بھی اپنا نام روشن کیا جا سکتا ہے شرط یہ ہے کہ محنت ولگن، جوش و جذبے اور شوق ہو، محنت سے راستے خود بخود بن جاتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’آج سوشل میڈیا کا دور ہے اور اپنے فن پاروں کو لوگوں کے سامنے رکھنے میں کوئی مشکل نہیں ہے بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کے سامنے اپنے فن پارے رکھے جا سکتے ہیں۔‘

ارتقا نے کہا: ’میں بھی سوشل میڈیا پر اپنے فن پارے اپ لوڈ لرتی ہوں جن کو کافی سراہا جاتا ہے جس سے میری حوصہ افزائی ہوتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نوجوان جس قدر زیادہ سے زیادہ فنون لطیفہ کے ساتھ مصروف رہیں گے اس قدر ہمارے سماج سے برائیوں کا قع قمع ہوگا اور منشیات کی وبا بھی ختم ہوگی۔

موصوفہ نے کہا کہ کشمیر میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے یہاں کے نوجوان خواہ وہ لڑکے ہوں یا لڑکیاں، با صلاحیت ہیں ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اس کو بروئے کار لایا جائے۔

سیاست

ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی وزیر اعظم کی رکنیت منسوخ ہو، ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے : پرتھوی راج چوہان

Published

on

Prithviraj-Chauhan

‎وزیر اعظم نریندر مودی نے۲۰۲۰ میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی لیکن ریاستی الیکشن کمیشن ان کے خلاف شکایت پر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ کمیشن نے مان لیا کہ ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس نے صرف ریلوے انتظامیہ کو وضاحت دی، لیکن مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی اور شیوسینا کے سربراہ بال ٹھاکرے کے خلاف سخت کارروائی کی گئی تھی۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، پھر کمیشن نریندر مودی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہا، سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔

‎تلک بھون میں ایک پریس کانفرنس میں اس سلسلے میں مزید معلومات دیتے ہوئے پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ 28 دسمبر 2020 کو وزیر اعظم نریندر مودی، اس وقت کے ریلوے وزیر اور وزیر زراعت نے سولاپور ضلع کے سنگولا حلقہ میں مغربی بنگال کے سنگولا سے شالیمار تک کسان ریلوے کی 100ویں ٹرین کا افتتاح کیا۔ اس وقت مہاراشٹر میں گرام پنچایت کے انتخابات اور مغربی بنگال میں اسمبلی انتخابات منعقد تھے یہ پروگرام پورے ملک میں ٹی وی پر نشر کیا گیا۔ اس پروگرام کے لیے الیکشن کمیشن اور ضلعی انتظامیہ سے کوئی اجازت نہیں لی گئی۔ جب ایک کارکن پرفل کدم نے اس بارے میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی تو شروع میں وقت ضائع کیا گیا لیکن آخر میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی تسلیم کی گئی اور صرف ریلوے انتظامیہ کو وضاحت دی گئی۔ چوہان نے کہا کہ اگرچہ یہ واضح ہے کہ اس معاملے میں قانون کی پوری طرح خلاف ورزی کی گئی ہے، نریندر مودی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔

‎اس معاملے میں شکایت کرنے والے پرفل کدم نے تمام قواعد و ضوابط کے مطابق ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے بارے میں جانکاری دی۔ یہ انتخابی مدت کے دوران رائے دہندگان کو متاثر کرنے کی کوشش ہے اور چونکہ یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی صریح خلاف ورزی ہے، اس لیے نریندر مودی کی لوک سبھا کی رکنیت منسوخ کی جانی چاہیے۔

مہاراشٹر پردیش کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی کا اعلان :
‎مہاراشٹر پردیش کانگریس ایگزیکٹو کمیٹی میں 33 فیصد سینئر اور تجربہ کار لیڈر ہیں، جب کہ 66 فیصد نئے چہروں کو موقع دیا گیا ہے۔ 41 فیصد او بی سی، 19 فیصد ایس سی ایس ٹی اور 33 خواتین کو موقع دیا گیا ہے۔ ریاستی صدر ہرش وردھن سپکل نے کہا کہ ایگزیکٹو میں جغرافیائی اور سماجی توازن برقرار رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

‎متنازعہ وزراء کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کانگریس کے ریاستی صدر نے کہا کہ وزرا اسمبلی میں تاش کھیل رہے ہیں جبکہ باہر ڈبلیو ڈبلیو ایف چل رہی ہے۔ وزیر داخلہ کا خاندان ڈانس بار چلاتا ہے لیکن حکومت اسے سنجیدگی سے نہیں لیتی۔ کانگریس پارٹی نے ان وزراء کے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے کے لیے اسمبلی میں اور سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے مسلسل آواز اٹھائی ہے۔ لیکن حکومت کی کھال گینڈے کی کھال سے بھی موٹی ہے۔ دھننجے منڈے کا استعفیٰ بھی اخلاقیات کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپوزیشن جماعتوں اور سماج کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے لیا گیا تھا۔ کانگریس کا مطالبہ ہے کہ دیگر داغدار وزراء کو بھی استعفیٰ دینا چاہئے۔ کانگریس کی ریاستی صدر پرنیتی شندے نے کہا کہ انہوں نے آپریشن سندوریا فوجیوں کی توہین نہیں کی، ان کے بیان کی غلط تشریح کی گئی۔ ہمیں فوجیوں کی بہادری پر فخر ہے، لیکن اس کا کریڈٹ لینے کے لیے بی جے پی نے پورے ملک میں فوجی وردی میں مودی کے ہورڈنگز لگا دئیے۔ سپکال نے کہا کہ پرنیتی شندے کا بیان بی جے پی لیڈروں کے ایک خاتون افسر کے بارے میں انتہائی گھٹیا بیان دینے کے سلسلے میں تھا۔

‎آپریشن سندور کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے پرتھوی راج چوان نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے راہل گاندھی کے پوچھے گئے سوال کا واضح جواب نہیں دیا ہے۔ مودی 30 بار کہہ چکے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا ہے لیکن مودی اس پر خاموش ہیں۔ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی تردید کیوں نہیں کرتے؟ واضح رہے کہ مودی جھوٹ بول رہے ہیں یا ٹرمپ۔پرتھوی راج چوان نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کو یہ واضح کرنا چاہئے کہ کیا مرکز کی بی جے پی حکومت نے شملہ معاہدہ اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے پارلیمنٹ میں دیئے گئے بیان کو منسوخ کیا ہے۔

دہشت گرد قصاب کے بارے میں اجول نکم کے بیان کا جواب دیتے ہوئے پرتھوی راج چوان نے کہا کہ قصاب کو قانون اور عدالتی عمل کے مطابق موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ یہ سزائے موت اس وقت دی گئی جب کانگریس کی حکومت تھی۔ اس لیے اجول نکم کے بیان کا کوئی مطلب نہیں ہے، بی جے پی نے انہیں راجیہ سبھا کی رکنیت دی ہے، اس لیے وہ کچھ کہہ رہے ہیں۔ ‎پریس کانفرنس میں ریاستی صدر ہرش وردھن سپکل، سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان، سابق رکن پارلیمنٹ کمار کیتکر، ریاستی کانگریس کے سینئر ترجمان اتل لونڈے، اننت گاڈگل اور دیگر موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ٹرین بم دھماکہ ۵۸ دنوں تک غیر قانونی حراست : محمد علی کا سنگین الزام

Published

on

Tain-Bomb-Blast

ممبئی : ممبئی ۷/۱۱ا ٹرین بم دھماکوں میں بری محمد علی شیخ نے پولس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ظلم و ناانصافی اور منشیات کے خلاف تحریک چلاتے تھے, اسی لئے پولس نے ان پر نظر رکھی اور بم دھماکہ کے مقدمہ میں انہیں ماخوذ کر دیا اور ۵۸ دنوں تک غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا تھا۔ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ وجئے سالسکر نے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور اہل خانہ کو بارہا یہ بتایا گیا کہ مجھے چھوڑ دیا جائے گا۔ محمد علی نے کہا کہ ٹرین بم دھماکہ کے الزام میں گرفتاری سے میری زندگی تناہ ہوگئی۔ ۱۹ برس تک ناکردہ گناہوں کے لئے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ اسی گھر میں ۷ پریشر کوکر میں بم کی تنصیب کا الزام اے ٹی ایس نے لگایا تھا, اتنا ہی نہیں ٹارچر کر کے ہمارا اقبال بیان درج کیا گیا تھا۔ ۱۰۰ دنوں کے بعد گواہ نے گواہی دی اور جس پنچ کو شامل کیا گیا تھا وہ پیشہ وارانہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے صحیح فیصلہ دیا اور ہمیں بے گناہ قرار دیا ہے, جبکہ ہم روز اول سے ہی یہ کہتے تھے کہ ہم بے گناہ ہے۔ محمد علی نے بتایا کہ اے ٹی ایس عدالت میں ہمارے رابطے اور ٹیلیفون ریکارڈ پیش کرنے میں بھی ناکام رہی, اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ بم دھماکوں میں ماخوذین ایکدوسرے کے رابطے میں تھا, جبکہ ہماری تو شناسائی تک نہیں تھی, جیل میں ہماری ملاقات ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہائیکورٹ نے ہماری بے گناہی تسلیم کر کے جو حکمنامہ جاری کیا ہے ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھے گا۔ محمد علی نے کہا کہ مجھے اس بم دھماکہ میں منظم طریقے سے پولس نے پھنسایا تھا یہ بات عدالت میں ثابت ہو گئی ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مولانا ساجد رشیدی بی جے پی کے دلال، ڈمپل یادو کے خلاف تبصرہ اعظمی برہم

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈراور رکن اسمبلی ابوعاصم نے رکن پارلیمان ڈمپل یادو پر مولانا ساجد رشیدی کے متنازع تبصرہ کی مذمت کی اور کہا کہ مولانا موصوف بی جے پی کے دلال ہے اور اسی نہج پر ٹیلیویژن چینلوں پر بی جے پی کی حمایت بھی کرتے ہیں اکثر بحث میں وہ متنازع بیانات دیتے ہیں, مسجد میں ہر ایک کو جانے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مسجد میں ڈمپل یادو کو مدعو کیا گیا تھا لیکن مولانا ساجد نے انتہائی تضحیک آمیز تبصرہ کیا ہے۔ مسلمان کبھی بھی کسی خاتون کے خلاف اس قسم کا تبصرہ نہیں کرتا وہ خواتین کو احترام کرتے ہیں, لیکن جو تبصرہ مولانا ساجد نے کیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد میں ڈمپل یادو کی حاضری پر تبصرہ کرنے کا مولانا موصوف کو تبصرہ کا کوئی حق نہیں ہے, مولانا کو اپنے بیان پر شرمندہ ہونا چاہیے۔ انہیں شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ایک قابل احترام خاتون کے لئے تضحیک آمیز بیان جاری کیا ہے, اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی اعظمی نے کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com