(جنرل (عام
جنسی زیادتی کے ارادے سے بچوں کو چھونا پوکسو جرم : سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے جمعرات کو بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ کسی بچے کو جنسی زیادتی کے ارادے سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر چھونا پوکسو کے قانون کے تحت جرم ہے، اور اس کے قصورواروں کو سخت سزا دی جائے گی۔
بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے جنسی ہراسانی سے متعلق ایک معاملے میں اپنے 19 جنوری کے فیصلے میں کہا تھا کہ ’اسکن ٹو اسکن ٹچ‘ یعنی جسم کو براہ راست چھونا پوکسو ایکٹ کے تحت الزامات عائد کرنے کے لیے لازمی ہے۔ سپریم کورٹ کے سامنے اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا کہ پوکسو ایکٹ کی مختصر اور غلط تشریح کی گئی ہے۔ اس کے نتائج مستقبل میں بہت خطرناک ہوں گے، اس لیے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
جسٹس یو یو للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ نے عرضی گزاروں کی دلیلوں کو مناسب ٹھہرایا اور ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔ تین ججوں کی بنچ نے کہا کہ جنسی طور پر ہراساں کرنے کی نیت سے کسی بھی طرح سے بچے کے جنسی اعضاء کو چھونے کے عمل کو پوکسو ایکٹ کی دفعہ 7 کے دائرے سے نہیں نکالا جا سکتا۔ کسی بھی طرح غلط نیت سے چھونا جرم ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں ملزمان کو سخت سزا دینے کی ہدایت کی۔
جسٹس للت اور جسٹس ترویدی کا فیصلہ الگ الگ پڑھا گیا۔ فیصلہ پڑھتے ہوئے، جسٹس نے کہاکہ ہم نے محسوس کیا ہے کہ جب مقننہ نے واضح ارادہ ظاہر کیا ہے تو عدالتیں اس شق میں ابہام کی صورتحال پیدا نہیں کر سکتیں۔ جسٹس بھٹ نے اپنا فیصلہ دونوں ججوں کے فیصلے کے موافق سنایا۔
بنچ نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ جنسی زیادتی کے لیے ارادہ ضروری ہے نہ کہ بچے کے جسم کے ساتھ واضح یا غیر واضح جِلدی لمس۔ عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال، مہاراشٹر حکومت اور قومی خواتین کمیشن اور دیگر فریقوں کے دلائل سننے کے بعد 30 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال، مہاراشٹر اسٹیٹ کمیشن برائے خواتین، قومی خواتین کمیشن اور دیگر نے عدالت عظمیٰ میں عرضیاں دائر کرکے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ 27 جنوری کو سپریم کورٹ نے متنازعہ فیصلے پر روک لگا دی تھی۔
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران اٹارنی جنرل گوپال نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں پوکسو ایکٹ کی دفعہ 7 کی غلط تشریح کی گئی ہے۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر سرجیکل دستانے پہن کر کوئی مرد کسی عورت کو اس کی مرضی کے خلاف اس کے پورے جسم کو چھوتا ہے تو اسے جنسی زیادتی کا مجرم نہیں سمجھا جائے گا، اور اسے سزا نہیں دی جائے گی۔
شری گوپال نے کئی اور دلائل کی بنیاد پر کہا تھا کہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے طویل مدت میں خطرناک نتائج نکلنے کا امکان ہے۔ اس لیے اسے منسوخ کیا جائے۔ دیگر فریقین کی جانب سے اسی طرح کے دلائل پیش کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے اس فیصلے کو کالعدم کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
جرم
میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
پوائی چوری کی وارداتوں میں ملوث دو گرفتار، ملزم نے چوری کی موٹر سائیکل سے ہی واردات دی تھی انجام

ممبئی : ممبئی پولیس نے 48 گھنٹے کے اندر چوری کے دو معاملات حل کرتے ہوئے دو ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ممبئی کے پوائی پولیس اسٹیشن کی حدود میں 5 اپریل کو صبح دو اچکوں نے طلائی زنجیر اچک لی تھی، ان کے قبضے سے 30 گرام کی طلائی زنجیر بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ دوسرا واقعہ پوائی علاقہ میں آئی آئی مارگ گیٹ کے سامنے پیش آیا تھا، جس میں ملزمین دریافت کیا تھا کہ میڈیکل کہاں ہے اور پھر شکایت کنندہ کے چہرہ پر گندہ کپڑا پھینک کر 15 گرام سونے کے ہار لے کر فرار ہوگئے تھے۔ اس معاملہ کی سنجیدگی سے تفتیش کی گئی, دوسرے روز ساڑھے آٹھ بجے ہیرا نندانی گارڈ کے پاس ملزمین نے 45 سالہ خاتون کے گلے میں سونے کے دو ہار جن کا وزن 20 گرام تھا اچک کر موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ ان تمام چوری کو حل کرنے کے لئے پولیس نے تفتیش کے دوران 100 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کیا، اس میں معلوم ہوا کہ ملزمین بہرام باغ کی جانب فرار ہوئے ہیں، پھر ان دونوں ملزمین کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 30 گرام سونے کے زیورات برآمد کئے گئے ہیں۔ ملزمین نے واردات کے لئے جو موٹر سائیکل استعمال کی تھی اسے بھی ضبط کیا گیا ہے, پپو گجیندر مشرا 20 سالہ اور سنیل گنگا موہتے 20 سالہ کو اندھیری سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم پپو مشرا کے خلاف 6 ماہ قبل رابوڑی پولیس اسٹیشن میں چوری کا معاملہ بھی درج ہے اور اس نے چھ ماہ قبل ہی موٹر سائیکل چوری کی تھی۔ اب اس چوری میں بھی استعمال کیا گیا تھا یہ اطلاع آج یہاں ممبئی زون 10 کے ڈی سی پی نے دی ہے۔
(جنرل (عام
سپریم کورٹ میں وقف قانون پر سماعت کے دوسرے دن، مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا، قانون پر فی الحال کوئی روک نہیں…

نئی دہلی : وقف ایکٹ پر سپریم کورٹ میں جمعرات کو دوسرے دن بھی سماعت ہوئی۔ مرکزی حکومت نے اس معاملے پر جواب دینے کے لیے سپریم کورٹ سے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے مرکز کو 7 دن کا وقت دیا۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فی الحال اس قانون کے حوالے سے صورتحال جوں کی توں رہے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگلے احکامات تک وقف بورڈ میں کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جواب آنے تک وقف املاک وہی رہے گی۔ کلکٹر اگلی سماعت تک وقف املاک سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت تک کوئی بورڈ یا کونسل مقرر نہیں کی جاسکتی اور اگر جائیدادیں 1995 کے ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں تو انہیں نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ فیصلہ ایگزیکٹو لیتی ہے اور عدلیہ فیصلہ کرتی ہے۔
سی جے آئی نے کچھ لوگوں کو 2013 کے قانون کو چیلنج کرنے والی عرضی کا جواب داخل کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہ ایک خاص معاملہ ہے۔ سی جے آئی نے کہا، ‘درخواست گزاروں کو جواب داخل کرنے کی اجازت ہے۔’ مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں اور وقف بورڈ بھی 7 دنوں کے اندر اپنا جواب داخل کر سکتے ہیں۔ سب کو جلد از جلد جواب دینا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے جواب کے بعد عرضی گزار صرف 5 عرضیاں داخل کرے۔
- پہلا مسئلہ وقف املاک سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ جن جائیدادوں کو عدالت نے وقف قرار دیا ہے انہیں وقف سے نہیں ہٹایا جائے گا۔ خواہ یہ وقف کے استعمال سے بنایا گیا ہو یا اعلان سے، اسے وقف سمجھا جائے گا۔
- دوسرا مسئلہ کلکٹر کی کارروائی سے متعلق ہے۔ کلکٹر اپنی کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔ لیکن، کچھ دفعات لاگو نہیں ہوں گی۔ اگر کلکٹر کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ عدالت میں درخواست دائر کر سکتا ہے۔ عدالت اسے بدل سکتی ہے۔
- تیسرا مسئلہ بورڈ اور کونسل کی تشکیل سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ سابق ممبران کسی بھی مذہب کے ہو سکتے ہیں۔ لیکن باقی ممبران صرف مسلمان ہونے چاہئیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض عہدوں پر فائز افراد بورڈ میں شامل ہو سکتے ہیں، چاہے ان کا کوئی بھی مذہب ہو۔ لیکن، باقی ارکان کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔
لائیو لا کے مطابق، سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کچھ باتیں کہیں۔انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ترمیم شدہ قواعد کے مطابق، سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی تقرری نہیں کی جائے گی۔ تشار مہتا نے یہ بھی کہا کہ وقف بشمول صارف کے ذریعہ وقف، چاہے نوٹیفکیشن کے ذریعہ اعلان کیا گیا ہو یا رجسٹرڈ، اگلی سماعت تک منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، “وقف، بشمول وقف صارف کے ذریعہ، چاہے اعلان کیا گیا ہو یا رجسٹرڈ، اگلی تاریخ تک غیر مطلع نہیں کیا جائے گا۔” یعنی اگلی سماعت تک وقف بورڈ پہلے کی طرح کام کرتا رہے گا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ درخواست گزاروں کی جانب سے سپریم کورٹ میں کئی بڑے وکیل موجود تھے۔ سینئر وکیل راجیو دھون، کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی کی طرح، سی.یو. سنگھ، راجیو شکدھر، سنجے ہیگڑے، حذیفہ احمدی اور شادان فراست بھی درخواست گزاروں کے لیے موجود ہیں۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا عدالت میں موجود ہیں۔ سینئر وکیل راکیش دویدی اور رنجیت کمار بھی ان کے ساتھ ہیں۔
قبل ازیں عبوری حکم نامہ جاری ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ بدھ کو عدالت نے حکم لکھنا شروع کیا تھا لیکن سالیسٹر جنرل اور کچھ ریاستوں کے وکلاء نے اپنے دلائل پیش کرنے کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔ ان ریاستوں نے وقف ایکٹ کی حمایت کرتے ہوئے مداخلت کی درخواستیں دائر کی ہیں۔ وکلا کی درخواست پر چیف جسٹس نے کیس کی سماعت آج تک کے لیے ملتوی کر دی۔ بدھ کو چیف جسٹس نے چند شرائط کے ساتھ عبوری حکم نامے کا مسودہ تیار کیا تھا تاہم اپوزیشن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے 16 اپریل 2025 کو نوٹس جاری کرنے کا عمل شروع کیا تھا لیکن اپوزیشن کی مخالفت کے باعث یہ مکمل نہ ہو سکا۔ یہ مقدمہ وقف بورڈ اور اس سے متعلقہ قانونی دفعات سے متعلق ہے، جس میں کئی ریاستی اور مرکزی فریق شامل ہیں۔ عدالت کا فیصلہ کیس کے اگلے مراحل کا تعین کرے گا۔ یہ سماعت نہ صرف وقف بورڈ کے لیے بلکہ اس سے وابستہ تمام فریقین کے لیے بھی اہم ہے۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا