Connect with us
Saturday,11-October-2025

(جنرل (عام

تریپورہ فساد : شرپسند وں کے خلاف کسی کارروائی کا نہ ہونا انتہائی افسوسناک، نفرت کی سیاست ملک کو تباہ کردے گی : مولانا ارشدمدنی

Published

on

Maulana Arshad Madani

تریپورہ میں ہونے والے فساد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ شرپسندوں کے خلاف اب تک کسی ٹھوس کارروائی کا نہ ہونا انتہائی افسوسناک ہے۔ یہ ردعمل انہوں نے جمعیۃ علماء ہند کے تری پورہ فسادزدہ علاقوں کا تین روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد پیش تفصیلی رپورٹ پر ظاہر کرتے ہوئے کہی۔ مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند مفتی سید معصوم ثاقب اور سکریٹری جمعیۃ علماء اتر پردیش مولانا اظہر مدنی پر مشتمل ایک نمائندہ وفد نے تریپورہ فساد زدہ علاقہ کا دورہ کر کے اپنی تفصیلی اور تفتیشی رپورٹ مولانا مدنی کو پیش کی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ تریپورہ کی سرحدیں بنگلہ دیش سے ملتی ہیں، لیکن اس کے باوجود یہ ایک پرامن ریاست رہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ البتہ ادھر جب سے ایک مخصوص نظریہ کو ماننے والی پارٹی اقتدار میں آئی ہے فرقہ پرست عناصر اور ان کی تنظیموں کو ایک طرح سے کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے، فساد برپا کرنے کی سازشیں تو پہلے سے ہوتی رہی ہیں، لیکن پچھلے دنوں بنگلہ دیش میں ہوئے واقعات کو بہانہ بنا کر بعض فرقہ پرست تنظیموں نے وہاں حیوانیت اور بربریت کا جو مظاہرہ کیا وہ یہ بتاتا ہے کہ فرقہ واریت کا زہر کس طرح لوگوں کے دلوں میں اندر تک سرایت کر گیا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق 12 مسجدوں پر حملے ہوئے، جلوس کے دوران کی گئی آتشزنی سے مذہبی عبادت گاہوں اور مسلمانوں کی دوکانوں و دیگر املاک کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تریپورہ میں جو کچھ ہوا ہے، اس سے پوری دنیا میں ملک کی شبیہ مجروح ہوئی ہے۔ ایک ایسے جمہوری ملک میں کہ جہاں آئین کی بالادستی مسلم ہو جس میں ملک کے تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیئے گئے ہوں۔ ایک منتخب شدہ حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست میں اگر اس طرح کے افسوسناک واقعات رونما ہوں اور مرکز و ریاست دونوں حکومتیں کچھ نہ کریں، تو اس سے آئین وقانون کے بالادستی کے ساتھ ساتھ انصاف کے نظام پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔

مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ جلوس کے دوران شرپسندوں کی بھیڑ مسلم اکثریتی علاقوں سے انتہائی دلآ زار نعرہ لگاتی اور مسجدوں اور دوکانوں کو جلاتی ہوئی گزری، اور پولس اور انتظامیہ کے ذمہ داران خاموش تماشائی بنے رہے، یہ کتنے شرم اور افسوس کی بات ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ باور کرایا جا رہا ہے کہ بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے ساتھ جو کچھ ہوا یہ اس کا رد عمل تھا۔ سوال یہ ہے کہ اگر کسی غیر ملک میں کچھ ہوتا ہے تو اس کا انتقام اپنے ملک کے شہریوں سے لیا جانا کہا کا انصاف ہے؟ سوال یہ بھی ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف جس طرح کی کارروائی کی ویسی کارروائی ہماری حکومت نے شرپسند عناصر کے خلاف کیوں نہیں کی؟ ہم نے بنگلہ دیش میں ہوئے تشدد کی سخت مذمت کی تھی، کسی بھی مہذب سماج میں ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

تریپورہ میں فرقہ پرست طاقتوں نے مسلم اقلیت کے خلاف جو کچھ کیا، ہم اس کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے تریپورہ کی سرکار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ریاست میں مسلمانوں کے جان ومال کے تحفظ کو نہ صرف یقینی بنائے بلکہ خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی بھی کرے، اگر ایسے لوگوں کو کھلا چھوڑ دیا گیا یا انہیں سیاسی تحفظ فراہم کیا گیا تو ان کے حوصلہ مزید بڑھ سکتے ہیں، اور وہ مستقبل میں بھی اس طرح کی مذموم کارروائیاں انجام دیکر امن و قانون کے لئے خطرہ بنتے رہیں گے۔

مولانا مدنی نے اس امرپر بھی سخت افسوس کا اظہار کیا کہ تریپورہ کئی دنوں تک شرپسند عناصر کے نشانہ پر رہا، اور آئین کی پاسداری کا حلف لینے والے ہمارے رہنما تماش بین بنے رہے۔ ملک کے آئین اور سیکولر روایت کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بڑی اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ تری پورہ ہائی کورٹ نے ازخود ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ریاستی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی سرکار اپنا فرض ایمانداری سے پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ میڈیا نے ایک بار پھر اپنا دوہرا چہرہ دکھا دیا، بنگلہ دیش کے پرتشدد واقعات کو تو اس نے خوب نمک مرچ لگا کر پیش کیا، لیکن جب تریپورہ میں حیوانیت کا کھیل ہوا تو اس کی کوئی خبر نہیں دکھائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند شرپسندوں کے ہاتھوں جلائی ومسمار کی گئی مسجدوں کی تعمیر نو کرائے گی، اور متاثرین کی باز آبادکاری بھی کریگی، لیکن تریپورہ کے مسلمانوں کے دلوں میں ان واقعات کے بعد جو ڈر اور خوف بیٹھ گیا ہے، وہ اتنے بھر سے دور نہ ہوگا، بلکہ اس کی واحد صورت یہ ہے کہ پورے معاملہ کی غیر جانبدارانہ تفتیش ہو، اور اس کی بنیاد پر شرپسند عناصر کے خلاف قانونی کارروائی بھی ہو، تاکہ انہیں ملک کے قانون کے مطابق قرار واقعی سزا مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ امتیاز اور تعصب کا رویہ اختیار کر کے ایک خاص کمیونٹی کو قومی دھارے سے الگ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ در حقیقت وہ ملک کو تباہی کے راستہ پر ڈال رہے ہیں۔ جمہوری نظام سے ہی ملک کی ترقی ممکن ہے، ملک کی بڑی آبادی کا خودکو غیر محفوظ تصور کرنا انتہائی خطرناک اور تشویشناک ہے۔ حکومتیں ڈر اور خوف سے نہیں، بلکہ عدل و انصاف سے چلتی ہیں۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی بنگلہ دیشیوں کے نام پر عام مسلمانوں کو ہراساں کیا جانا بند ہو، وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان پر ابوعاصم کا سرکار پر سنگین الزام

Published

on

Asim Azmi

ممبئی : مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر ورکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیان کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وزیر داخلہ کو اور مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنگلہ دیشی اور پاکستانی دراندازی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے بنگلہ دیشیوں کے سبب ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے, یہ سراسر غلط ہے. بنگلہ دیشی اور پاکستانیوں کی آڑ میں مغربی بنگال کے باشندوں اور عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے. انہوں نے کہا کہ کئی ریاستوں اور مرکز میں سرکار آپ کی ہے تو سرحد سے کیسے بنگلہ دیشی درانداز داخل ہوتے ہیں؟ ان کے دستاویزات بنانے والوں کے خلاف سرکار نے اب تک کیا کارروائی کی ہے انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا بند کیا جانا چاہیے, جس طرح سے کریٹ سومیا ہر مسلمانوں کی سرٹیفکیٹ اور دستاویزات کو فرضی قرار دینے کی سعی کر کے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کی ہند کی سرحد سے دراندازی کیسے ہوتی ہے, اس پر سرکار کو توجہ دینی چاہئے یہ کام کانگریس، ایس پی یا دیگر پارٹیوں کا نہیں ہے, یہ کام سرکار کا ہے کہ وہ بنگلہ دیشیوں اور پاکستانیوں کے خلاف کاروائی کرے اور اس کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں و پریشان نہ کرے. انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشیوں کے دستاویزات جو تیار کر رہے ہیں کیا ان افسران پر کارروائی کی جاتی ہے۔

Continue Reading

جرم

سرکاری نوکری کے نام پر کروڑوں روپے کی ٹھگی، ملزم دلی سے گرفتار… سینکڑوں بے روزگاروں سے ملزم نے پیسہ وصول کیا تھا

Published

on

Crime

ممبئی : مہاراشٹر کے متعدد اضلاع میں مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں سرکاری نوکری دلانے کے نام پر دھوکہ دہی کے الزام میں ممبئی اقتصادی ونگ نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے. نئی ممبئی کا تاجر سنتوش گنپت نے شکایت درج کروائی کہ سرکاری نوکری کے لئے اس سے ملزم نلیش کانشی رام راٹھور نے پانچ لاکھ روپے وصول کئے اور میڈیکل ٹیسٹ و اپوائمنٹ تقرر نامہ کے لئے پانچ سے ۱۵ لاکھ روپے وصول کئے. اس کے خلاف ای او ڈبلیو نے کیس درج کیا کیونکہ اس نے نوکری کا لالچ دے کر 2.88 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی ہے اور تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ اس نے ۱۰ کروڑ کا دھوکہ کیا ہے, اقتصادی ونگ نے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لئے ٹیم تشکیل دی اور آکولہ سمیت دیگر علاقوں میں اس کی تلاشی لی گئی ملزم نے ۲۰۲۲ میں سینکڑوں نوجوانوں کو آر سی ایف میں تقرری کے لیے دھوکہ دیا اس کی شکایت ای او ڈبلیو میں کی گئی. ای او ڈبلیو کو اطلاع ملی کہ ملزم دلی سے فرار ہونے کی سعی کر رہا ہے اس پر پولس نے اسے دلی سے گرفتار کیا ملزم کے خلاف ممبئی ای او ڈبلیو اور پونہ ڈکن میں مجرمانہ معاملہ درج ہے اس کی مزید تفتیش جاری ہے. ای او ڈبلیو کے سربراہ نشت مشرا کی سربراہی میں یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی انڈرورلڈ ڈان ڈی کے راؤ ہفتہ وصولی کی پاداش میں گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی انڈورلڈ ڈان چھوٹا راجن گینگ کا رکن گینگسٹر ڈی کے راؤ کو ممبئی کرائم برانچ نے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے. اس کے ساتھ پولس نے اس کے دو ساتھیوں انیل سنگھ اور میمت بھوٹا کو بھی گرفتار کیا ہے گینگسٹر نے میمت بھوٹا کے ساتھ مل کر سرمایہ کار سے ایک کروڑ ۲۵ لاکھ روپے وصول کئے تھے اور انہیں برے نتائج کی دھمکی دی تھی, جس کے بعد اس کی شکایت شکایت کنندہ نے پولس میں درج کروائی. پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی کے راؤ کو گرفتار کر کے اس کا ریمانڈ حاصل کر لیا ہے. ممبئی کرائم برانچ نے اس سے بھی ڈی کے راؤ کو ایک ہوٹل مالک کو دھمکی دے کر ۲ کروڑ ۵۰ لاکھ روپے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اس کے ساتھ اس کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا


مضافاتی ساکی ناکہ علاقہ میں ہوٹل مالک کو دھمکی دی گئی تھی اور جبرا ہوٹل پر قبضہ کو بھی الزام ہے. اس معاملہ میں ایک کیس درج کیا گیا تھا اس میں ڈی کے راؤ ضمانت پر ہے. گزشتہ شب ڈی کے راؤ اپنے پرانے کیس کی سماعت کے سلسلے میں سیشن کورٹ میں حاضری کے غرض سے گیا تھا, اسی دوران پولس نے اسے گرفتار کر لیا. اس معاملہ میں پولس اس سے اور اس کے ساتھیوں سے باز پرس کر رہی ہے. بتایا جاتا ہے کہ ڈی کے راؤ کا دھاراوی علاقہ میں اب بھی دبدبہ اور دہشت ہے اور وہ ہفتہ وصولی سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے. اس پر کرائم برانچ نے اب اپنا شکنجہ کس دیا ہے. جس سے انڈرورلڈ میں دہشت پائی جارہی ہے. اس معاملہ میں کرائم برانچ ڈی کے راؤ کے ساتھیوں سے بھی باز پرس کرے گی, اس کے ساتھ ہی کرائم برانچ ان متاثرین سے بھی باز پرس کرے گی جو ڈی کے راؤ کے عتاب کا شکار تھے

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com