Connect with us
Sunday,24-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ایس ایم اشرف فرید کے ہاتھوں سابق آئی پی ایس محمد وزیر انصاری کی کتاب ’بطخ میاں کی انوکھی کہانی‘ کا رسم اجراء

Published

on

Execution ceremony

مشہور مجاہد آزادی اور گاندھی جی جان بچانے والے بطخ میاں کی بہادوری کی تعریف کرتے ہوئے اردو ایکشن کمیٹی کے صدر و روزنامہ قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ ایس ایم اشرف فرید نے کہا کہ انہوں نے گاندھی جی کی جان بچاکر انہوں نے پورے ملک پر احسان کیا تھا۔ یہ بات انہوں نے چھتیس گڑھ کے سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولس محمد وزیر انصاری کے ذریعہ مشہور مجاہد آزادی بطخ میاں انصاری سے متعلق انکی مرتب کردہ کتاب ’بطخ میاں کی انوکھی کہانی‘ کا رسم اجراء انجام دیتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ بطخ میاں انصاری انگریزوں کی ملازمت میں تھے، اور جب گاندھی جی چمپارن آئے تو ان کے کھانے میں زہر ملانے کی ہدایت انگریزوں نے بطخ میاں کو دی۔ مگر آخری لمحہ میں بطخ میاں کی ایمانی حمیت نے گاندھی جی کو اس دودھ کو پینے سے منع کر دیا، جس سے انکی جان بچ گئی۔ بعد میں بطخ میاں اور ان کے پورے خاندان کے اوپر انگریزوں نے زبردست مظالم ڈھائے۔ بطخ میاں کے اس کارنامہ کو وزیر انصاری نے اپنی کتاب میں مرتب کیا ہے۔

نشست کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر انصاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جس جنون کے ساتھ وہ اردو زبان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں نیز فراموش مسلم مجاہدین آزادی کے بارے روشناس کرایا، اس سے لوگوں کو زبردست واقفیت حاصل ہوئی۔

انہوں نے اردو کی مقبولیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ زبان کبھی مٹنے والی نہیں ہے۔ زبان کی حفاظت میں ہمارے تہذیب اور ثقافت کی حفاظت مضمر ہے۔ بہار میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے۔ ابھی فی الحال بہار میں اردو کے مسئلوں کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اردو ٹی ای ٹی کے بچے انصاف کیلئے برسوں سے بھٹک رہے ہیں۔ دوسری زبانوں کے بچوں کو دس فیصد کٹ آف مارک کم کر کے پاس کر دیا گیا، مگر اردو کے بچوں کے ساتھ ایسا نہیں کیا جا رہا ہے۔

سابق ڈائرکٹر جنرل پولیس وزیر انصاری نے کہا کہ میرا مقصد گمشدہ مجاہدین آزادی اور ہیروؤں کو تلاش کر کے منظر عام پر لانا ہے۔ خاص طور پر وہ مسلمان جنہوں نے جنگ آزادی کے دوران اپنا کردار ادا کیا ہے۔ خواہ وہ شاعری کے تعلق سے ہو، یا ادب سے یا کسی اور توسط سے ادا کیا ہو، ان کے بارے میں معلومات اکٹھا کر کے لوگوں تک پہنچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نئی نسل اپنے بزرگوں کے کارنامے سے ناواقف ہے، اور ہمارا فرض ہے کہ ہم نئی نسل تک اپنے ہیروز اور مجاہدین آزادی یا اسلاف کے کارناموں کو پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے وہ مختلف مقامات کا دورہ کر کے ایسے ہیرو کو تلاش کر رہے ہیں، تاکہ ان پر لکھا جا سکے، اور ہماری نئی نسل اور آئندہ آنے والی نسل اس سے واقف ہو سکے۔

اردو خالص ہندوستانی زبان ہے۔ جنگ آزادی میں اس زبان نے جو خدمت کی ہے، اس کا کوئی ہم پلہ نہیں۔ جنگ آزادی کے موقع پر جو بھی ولولہ انگیز نعرے دئے گئے، وہ سب اسی زبان میں موجود ہے۔ سن ۷۵۸۱ ء سے لیکر ۷۴۹۱ ء تک اردو زبان اور اردو اخبارات کے زبردست رول کی وجہ سے ہمیں آزادی نصیب ہوئی۔ مولوی محمد باقر وہ پہلے اردو صحافی ہیں، جنکو انگریزوں نے توپ سے اڑانے کا کام کیا۔ ترازو کے ایک پلہ پر اردو کو رکھا جائے، اور دوسرے پلہ پر سبھی کارنامے رکھے جائیں، تو پھر بھی اردو کا پلہ بھاری رہے گا۔ اس زبان کی اس قدر قربانیوں کے باوجود اس کے وجود کو مٹانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ اس کی جو قربانیاں ہیں فسطائی طاقتیں اپنے نام سے موسوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ آزاد ہندوستان میں اس بیچاری اردو کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ عظیم آباد کے شاعر بسمل عظیم آبادی کے انقلابی شعر سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے۔ دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے نے شہید اشفاق اللہ خان اور رام پرشاد بسمل کے اندر انقلاب کا جوش بھر دیا اور ان لوگوں کی زبان پر ہر وقت جاری رہتا۔ اس کے علاوہ ہمارے اسلاف کی بڑی شخصیات ایسی ہیں جن کی قربانیوں کو اگر الگ کردیا جائے تو ہم آزادی کا تصور نہیں کرسکتے تھے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اردو والوں کو تعلیم کی طرف توجہ دینی چاہیئے اور تمام طرح کے اختلافات کو بھول کر متحد ہونا چاہیئے۔ اس موقع پر انہوں نے لگ بھگ درجنوں پلے کارڈ کے ذریعہ مجاہدین آزادی کی تصویر اور انکے بارے میں بتایا۔ انہوں نے منشی نول کشور، پریم چند، جیسے لوگوں کی قربانیوں کے بارے میں بتایا۔

معروف شاعر خورشید اکبر نے کہا کہ بطخ میاں انصاری کی قربانیوں سے گاندھی جی جان بچ گئی، مگر ناتھو رام گوڈسے کی گولی سے گاندھی جی کی جان ختم ہوئی۔ آج اس ملک میں اسی دو نظریہ پر کام ہو رہا ہے۔ ایک گاندھی کو بچانے والے اور دوسرے گاندھی کو مارنے والے۔ ہم لوگوں کو گاندھی کے نظریہ کو آگے بڑھانا چاہیئے، کیونکہ انکے ساتھ پورے ہندوستان کی عوام تھی۔

معروف صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے کہا کہ انصاری صاحب ایک بڑا کا م لے کر چل رہے ہیں۔ بھولے ہوئے لوگوں کی یاد تاذہ کرنے میں لگے ہیں۔ ہم لوگوں نے بھی بہار سے اس کی شروعات کی ہے۔ مولوی باقر کو اس ماہ میں یاد کیا گیا۔ آگے بھی اس طرح کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اردو صحافت کے ۰۰۲ سال کا جشن منانے کی بھرپور تیاری چل رہی ہے۔ اگلے سال مارچ میں دو روزہ جشن منایا جائیگا۔ اردو کی صفوں میں اتحاد کی ضرورت ہے۔ چھوٹی چھوٹی باتوں کو فراموش کر کے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر اسلم جاودان نے اس اس موقع پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ اردو رابطہ کی زبان ہے اور انصاری صاحب نے بڑے شاندار انداز میں اردو کی عظمت رفتہ کے بارے میں بتایا۔ مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم صرف مسئلہ کے بارے میں بات کریں، مگر اس کا کوئی حل نہیں نکالیں تو حالات کسیے سدھرینگے۔

نشست کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے وزیر احمد انصاری کا استقبال کیا اور انکے بارے میں مختصر تعارف پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر اشرف النبی قیصر، محمد نوشاد انصاری، کلیم اللہ کلیم دوست پوری، پرویز عالم، ازہر اؒلحق، ضیاء الحسن، شاہد انصاری، ایم قیو جوہر، نور حسن آزاد، کہکشاں توحید، میزان توحید، کے علاوہ درجنوں لوگ موجود تھے۔ یہ تقریب وزیر انصار کے اعزاز میں منعقد کی گئی تھی۔

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com