Connect with us
Friday,28-November-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

کونسلرطاہرحسین کے بھائی شاہ عالم سمیت تین ملزم بری، عدالت کے فیصلہ سے ہمارے موقف کو تقویت کہ دہلی پولس نے ناقص تفتیش کرکے مسلمانوں کو پھنسایا : مولانا ارشد مدنی

Published

on

maulana-arshad-madni

دہلی فساد معاملے کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو نے نا کافی ثبوت و شواہد اور ناقص تفتیش کی وجہ سے تین مسلم نوجوانوں کو مقدمہ سے بری کر دیا۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ عدالت کے فیصلہ سے ہمارے موقف کو تقویت ملی کہ دہلی پولس نے ناقص تفتیش کر کے مسلمانوں کو پھنسایا ہے۔

جمعیۃ کی جاری کردو ریلیز کے مطابق ملزمین میں عام آدمی پارٹی کے کونسلر طاہر حسین کے بھائی شاہ عالم کے ساتھ راشد سیفی اور شاداب شامل ہیں۔ عدالت نے انہیں مقدمہ سے بری کرتے ہوئے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ”دہلی پولس کی ناقص و ناکام تفتیش کی وجہ سے دہلی فساد تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔“ ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,149,436, 427 (فسادات برپا کرنا، گھروں کو نقصان پہنچانا، غیر قانونی طور پر اکھٹا ہونا) اور پی ڈی پی پی ایکٹ کی دفعہ 3,4 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔

ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے مقرر کردہ وکیل آن ریکارڈ ظہیر الدین بابر چوہان اور ان کے معاون وکلاء دنیش تیواری وغیرہ نے چارج پر بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ دہلی پولس نے نہایت ناقص تفتیش کی ہے، ملزمین کے خلاف جھوٹے ثبوت و شواہد اکھٹا کیئے گئے، اور انہیں پھنسایا گیا۔ وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزمین کے خلاف صرف پانچ لوگوں نے گواہی دی ہے، جس میں چار پولس والے شامل ہیں، جبکہ ایک عام شہری ہے۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ دو سو لوگوں کے ہجوم میں سے صرف انہیں تین لوگوں کی نشاندہی کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملزمین کو منظم طریقے سے مقدمہ میں پھنسایا گیا ہے۔

حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزمین کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی سخت مخالفت کی۔ لیکن عدالت نے دفاعی وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے تینوں ملزمین کو دیال پور پولس اسٹیشن مقدمہ (چاند باغ) سے ڈسچارج کر دیا اور پولس کی ناقص تفتیش پر سخت برہمی کا اظہار بھی کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ یہ مقدمہ ٹیکس ادا کرنے والے شہریوں کے پیسوں کی بربادی ہے، کیونکہ تفتیش صحیح رخ پر نہیں کی گئی۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ تفتیشی ایجنسی کی ناکامی ہے کہ انہوں نے سائنسی طریقہ کار اختیار نہیں کیا، بس عدالت کی آنکھ پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔

عدالت نے اپنے فیصلہ میں مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دہلی پولس بس اضافی چارج شیٹ داخل کرنے میں مصروف ہے، مقدمہ کی سماعت شروع کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں ہے، ملزمین جیلوں میں بند ہیں، اور تاریخ پر تاریخ دینے سے عدالت کا قیمتی وقت برباد ہو رہا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ مقدمہ درج کرنے میں ہونے والی تاخیر اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ پولس کانسٹبل نے گڑ بڑی کی ہے اور ملزمین کو پھنسانے کی کوشش کی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں دہلی پولس کی جانب سے کی جانے والی غیر پیشہ وارانہ تفتیش پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اسی دوران دہلی ہائی کورٹ نے بھی دو ملزمین فرقان اور صالحین کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ہم تو پہلے دن سے یہ کہتے آ رہے ہیں، کہ دہلی پولس نے جانبدارانہ تفتیش کی اور مسلمانوں کو گرفتار کیا، عدالت نے خود اس بات کو نوٹ کیا کہ دہلی پولس نے نہایت ناقص تفتیش کی ہے۔ خصوصی جج کے تبصرے سے ہمارے موقف کو تقویت ملی ہے، کہ دہلی فسادات میں مسلمانوں کی جان و مال کو لوٹا گیا، اور پھر انہیں ہی گرفتار بھی کر لیا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ دہلی فساد میں جو مظلوم ہیں، جس پر ظلم ہوا پولس نے اسے ہی ظالم اور مجرم بنا کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا دیا، جبکہ اس فساد کی سازش رچنے والے آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تفتیش اور گرفتاری کے نام پر قانون وانصاف کی جس طرح بے حرمتی ہوئی ہے، اس کی تصدیق عدالت کے اس سخت تبصرہ سے بھی ہو جاتی ہے کہ دہلی پولس کی اس ناقص تفتیش کے لئے دہلی فساد تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔ واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے دہلی فساد میں مبینہ طور پر ماخوذ 92 مسلم ملزمان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں، جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء کا پینل کل 139 مقدمے دیکھ رہا ہے۔

جرم

برتھ ڈے پارٹی میں دوست کو نذرآتش کی کوشش… غیر ارادتا قتل کا کیس درج کرنے پر متاثرہ کے بھائی کا پولس تفتیش پر کئی سنگین الزام

Published

on

Crime

ممبئی کرلا کوہ نور فیس 3 میں سالگرہ پارٹی میں دلخراش واردات نے دل کو دہلا کر رکھ دیا ہے, جبکہ متاثرہ کے بھائی عبدالحسیب نے اپنے کنبہ کی جان کو ملزمین کے شناسائی اور رشتہ داروں سے خطرہ قرار دیا ہے۔ عبدالرحمن خان کو ۲۵ نومبر کو سالگرہ منانے کے لئے سوسائٹی میں بلایا گیا اور پانچ دوستوں نے کیک کاٹنے کے دوران پہلے انڈے اور پتھر سے ان پر حملہ کردیا اور پھر متاثرہ پر ایاز ملک نے پٹرول چھڑک دیا اور لائٹر سے آگ لگا دی, اس کے بعد متاثرہ فوری طور پر آگ بجھانے کے لیے ادھر ادھر بھاگنے لگا اور واچمین سے پانی کی بوتل لے کر اس نے اپنے جسم پر ڈالی. پولس نے اس معاملہ میں کیس درج کرلیا ہے, اس معاملہ میں پولس نے غیر ارادتا قتل کا کیس درج کیا ہے. متاثرہ اب بھی سٹی اسپتال میں زیر علاج ہے لیکن اب متاثرہ کے بھائی عبدالحسیب خان نے یہ سنگین الزام عائد کیا ہے. پولس نے اقدام قتل کا کیس درج کرنے کے بجائے غیرارادتا قتل کا کیس درج کیا ہے, جبکہ منصوبہ بند طریقے سے میرے بھائی کو بلا کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور پٹرول چھڑک کر آگ لگائی گئی, لیکن جب ہم نے پولس کو اقدام قتل کا کیس درج کرنے کی درخواست کی تو پولس افسر کا کہنا ہے کہ اس میں اقدام قتل کا کیس نہیں بنتا, جبکہ میرے بھائی کی جان خطرہ میں ہے اور اس کا علاج جاری ہے۔ جب سے یہ واقعہ پیش آیا اس وقت سے کئی لوگوں نے ہم پر کیس واپس لینے کا دباؤ ڈالا ہے اور کئی نامعلوم افراد گھر کے پاس بھی نظر آرہے ہیں. گھر پر کیس واپس لینے کے دباؤ ڈالنے والوں کا کہنا ہے کہ اب جو ہونا تھا ہوگیا, کیس کر کے کچھ حاصل نہیں ہوگا ہم مسلمان ہے اور آپ کو یہیں رہنا ہے اس لئے آپس میں صلح کر کے کیس واپس لے لو. لیکن ہمیں انصاف ملے گا اس لئے ہم پولس کمشنر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس پر توجہ دے جو بھی خاطی اس میں ملوث ہے اس پر سخت کارروائی ہو. عبدالحسیب نے الزام عائد کیا کہ مقامی پولس سیاسی دباؤ میں کام کررہی ہے اور اس لئے غیر ارادتا قتل کا کیس درج کیا گیا ہے, جبکہ یہ معاملہ اقدام قتل کا ہے۔ وی بی نگر کے سنئیر پولس انسپکٹر پوپٹ آہواڑ نے کہا کہ اس معاملہ میں غیر ارادتا قتل کا مقدمہ درج کر کے تفتیش جاری ہے. پنچنامہ سمیت دیگر دستاویزات بھی پولس نے اپنے قبضہ میں لے لیا ہے, سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مرول ساکی ناکہ قتل کا معمہ یوپی سے دو ملزمین گرفتار

Published

on

ممبئی : ممبئی پولس نے قتل کا معمہ حل کر اترپردیش یوپی سے دو ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ممبئی مرول سہار پائپ لائن ۲۶ نومبر کو ایک زخمی حالت میں ایک نامعلوم شخص پایا گیا. پولس کنٹرول روم کو اس کی اطلاع ملی, جب پولس نے جائے وقوع پر پہنچ پر مذکورہ بالا شخص کو زخمی حالت میں پایا جو اس کے سر پر زخموں کے نشان تھے, اسے فوری طور پر کپور اسپتال میں داخل کیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا, پولس نے ۲۸ سالہ شخص کی مشتبہ حالت میں موت کے بعد اس کا سرغ لگایا. اس کی کوئی شناخت نہیں ہوئی اسکے بعد پولس نے یہ معلوم کیا کہ مقتول موہت جگت رام سونی ۲۸ سالہ اندھیری کا ساکن ہے اور کا قتل کیا گیا ہے جس کے بعد پولس نے قتل کا کیس درج کرکے تفتیش شروع کی اور بعدازاں پولس کو معلوم ہوا کہ اس کا آبائی وطن اترپردیش یوپی ہے۔ پولس نے قتل کے بعد مخبروں کا سرگرم کردیا اور پولس کو مفرور ملزمین کی شناخت ہوئی اس معاملہ میں پولس نے ۱۰ ٹیمیں تیار کی پولس کو تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ قتل کے بعد ملزمین فوری طور پر یوپی فرار ہوگئے پولس کی ایک ٹیم نے یوپی بھیجی اور اترپردیش سے دو ملزمین کو زیر حراست لیا ان دونوں کی شناخت روہت گنگا رام ۲۴ سالہ بہرائچ، منوج کمار سونی ۲۵ سالہ بہرائچ کے طور پر ہوئی یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی سربراہی میں ڈی سی پی دتہ نلاورے نے انجام دی اور قتل کا معمہ حل کر کے دونوں ملزمین کو گرفتار کر لیا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ہانگ کانگ کی رہائشی عمارت میں آگ لگنے سے ہلاکتوں کی تعداد 128 ہو گئی

Published

on

ہانگ کانگ، 28 نومبر، ہانگ کانگ میں ایک رہائشی کمپلیکس میں لگنے والی بڑی آگ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 128 ہو گئی ہے، اور اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، ایچ کے ایس اے آر حکومت نے جمعہ کو کہا۔ ایف ایس ڈی نے کل 304 فائر انجن اور ریسکیو گاڑیاں روانہ کی ہیں، اور دوبارہ جلنے سے بچنے کے لیے گرمی کی سطح کی نگرانی کے لیے ڈرون کا استعمال کیا ہے۔ سنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ محکمہ نے متاثرہ عمارتوں میں سے چار میں آگ بجھا دی ہے اور باقی تین میں آگ پر قابو پالیا ہے۔ رہائشی علاقہ وانگ فوک کورٹ آٹھ عمارتوں پر مشتمل ہے، جن میں سے سبھی ایک بڑے تزئین و آرائش کے منصوبے کی وجہ سے سبز جالیوں اور سہاروں سے گھری ہوئی تھیں۔ تزئین و آرائش کے ذمہ دار تین افراد کو قبل ازیں مشتبہ قتل عام کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، کیونکہ پولیس کی تفتیش میں آگ کے تیزی سے پھیلنے کی ممکنہ وجہ کے طور پر عمارتوں کو ڈھانپنے والے آتش گیر مواد کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ اسے ہانگ کانگ میں کئی دہائیوں میں دیکھی جانے والی بدترین آگ سمجھا جاتا ہے۔ اس سے قبل ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹیو جان لی نے جمعرات کو چھوٹے گھنٹے میں کہا کہ وانگ فوک کورٹ میں لگی آگ پر فائر فائٹرز کی انتھک کوششوں کے بعد بتدریج قابو پالیا گیا ہے۔ ایک پریس بریفنگ میں بات کرتے ہوئے لی نے بتایا کہ لگ بھگ 279 لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔ انتیس ہسپتال میں زیر علاج رہے جن میں سات کی حالت نازک ہے۔ لی نے کہا کہ وہ اس صورتحال سے بہت افسردہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باہر سے، تین عمارتوں میں اب کوئی دکھائی دینے والے شعلے نہیں دکھائی دے رہے تھے، جب کہ چار دیگر عمارتوں میں آگ کے شعلے ہی دکھائی دے رہے تھے۔ لی نے زور دیا کہ حکومت امدادی کارروائیوں میں مکمل تعاون کے لیے تمام وسائل کو متحرک کرے گی۔ انہوں نے محکموں اور یونٹوں کو آگ بجھانے، پھنسے رہائشیوں کو بچانے، زخمیوں کا علاج، خاندانوں کو امداد اور جذباتی مدد فراہم کرنے اور حادثے کی مکمل تحقیقات کرنے سمیت جامع کام انجام دینے کی ہدایت کی ہے۔ فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ کو تقریباً 2:51 بجے حادثے کی اطلاع دی گئی۔ بدھ کو مقامی وقت کے مطابق۔ شدید آگ کی وجہ سے، محکمہ نے مقامی وقت کے مطابق شام 6:22 پر نمبر 5 کے الارم فائر کے لیے الرٹ بڑھا دیا۔ ریسکیو آپریشن بدستور جاری تھا۔ عارضی پناہ گاہوں میں سے ایک پر، ہوم افیئر ڈیپارٹمنٹ، سول ایڈ سروس، کیئر ٹیموں اور پولیس فورس کے اہلکاروں نے مل کر کام کیا، ہر ایک نے اپنے کردار کو پورا کیا اور کوششوں کو مربوط کیا۔ تائی پو کیئر ٹیم کے رکن اور ضلعی کونسلر لام یک کوین نے کہا کہ بہت سی تنظیموں اور افراد نے بحران کے وقت یکجہتی اور باہمی نگہداشت کا مظاہرہ کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر سامان عطیہ کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com