Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

جموں و کشمیر ہی نہیں پورا بھارت حملوں کی زد میں : راہل گاندھی

Published

on

Rahul..

کانگریس کے سینیئر رہنما و رکن پارلیمان راہل گاندھی نے کہا کہ آج صرف جموں و کشمیر نہیں، بلکہ پورا بھارت حملوں کی زد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرق صرف اتنا ہے کہ جموں و کشمیر پر راست حملے ہو رہے ہیں، جبکہ ملک کے باقی حصوں پر بالواسطہ حملے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں میڈیا سے وابستہ لوگ اور ادارے سہمے ہوئے ہیں، کیوں کہ موجودہ حکومت سچ لکھنے والوں کو دھمکاتی ہے، دباتی ہے۔

راہل گاندھی نے یہ باتیں منگل کو یہاں مولانا آزاد روڑ پر تعمیر ہونے والے کانگریس کے نئے پارٹی دفتر کی افتتاحی تقریب سے اپنی خطاب کے دوران کہیں۔
انہوں نے کہا: ’آج صرف جموں و کشمیر پر حملے نہیں ہو رہے ہیں۔ حملے پورے ہندوستان پر ہو رہے ہیں۔ غلام نبی آزاد جی نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہمیں معاملات کو پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہیے، مگر وہاں تو ہمیں بولنے نہیں دیا جاتا۔ وہاں ہمیں دبایا جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’میں پارلیمنٹ میں پیگاسس، رافیل، جموں و کشمیر، کرپشن اور بے روزگاری کے بارے میں بات نہیں کر سکتا۔ ہندوستان کے سبھی اداروں پر یہ لوگ حملہ کر رہے ہیں۔ عدلیہ، راجیہ سبھا، لوک سبھا اور اسمبلیوں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ ہمارے پریس کے لوگوں کو جو سچائی لکھنی چاہیے نہیں لکھ پاتے ہیں۔ ان کو دبایا اور دھمکایا جاتا ہے۔ پورے ہندوستان میں یہ لوگ ڈرے ہوئے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ اگر کچھ لکھیں گے تو نوکری چلی جائے گی۔ یہ اپنی ذمہ داری کو پورا نہیں کر پاتے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’غرض پورا دیش حملے کی زد میں ہے۔ ہمارا جمہوری خیال نیز آئین بھی حملے کی زد میں ہے۔ جموں و کشمیر پر راست جبکہ باقی ہندوستان پر بالواسطہ حملے جاری ہیں۔‘

راہل گاندھی نے کہا کہ ہم نے اپنی پوزیشن واضح کی ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس ملنا چاہیے اور یہاں پر شفاف انتخابات منعقد کئے جانے چاہئیں۔انہوں نے کہا: ’میں یہاں عزت اور پیار لے کر آیا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ جلد از جلد واپس ملے اور یہاں پے جمہوری عمل بحال ہو۔‘

کانگریس رہنما نے کہا کہ ہم نے اپنی سرکار کے دوران یہاں پر پنچایت کے انتخابات کرائے، نوجوانوں کے لئے اڑان نامی پروگرام شروع کیا، اور کشمیری نوجوانوں کو دوسری ریاستوں میں بھیجا۔

ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم پیار سے جوڑنے کا کام کر رہے تھے۔ بی جے پی والوں نے اس عمل کو ترک کیا۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کو درد ہوا ہے۔ آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ میں آپ کے ساتھ ہوں۔ عزت اور پیار کا رشتہ چاہتا ہوں۔ میں نریندر مودی کے خلاف لڑتا ہوں۔ ہم نریندر مودی کی ہندوستان کو توڑنے اور تشدد کو فروغ دینے کی سوچ سے لڑیں گے اور انہیں ہرائیں گے۔‘

راہل گاندھی نے کہا کہ سری نگر میں ہمارا نیا پارٹی آفس ایک نئی شروعات ہے۔
انہوں نے پارٹی کارکنوں سے مخاطب ہو کر کہا: ’آپ ہماری سینا ہو۔ میں آپ کو یہ آفس کھلنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں نے کووڈ سے پہلے بھی یہاں آنے کی کوشش کی تھی لیکن تب مجھے ایئرپورٹ سے باہر آنے نہیں دیا گیا تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’میں نفرت اور ڈر کے خلاف لڑتا ہوں۔ ہم میں اور باقی جماعتوں میں یہ فرق ہے کہ ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے ہیں۔ ہم کسی پر تشدد نہیں کرتے، ہم تمیز سے بات کرتے ہیں۔ کانگریس پارٹی پیار کی سینا ہے۔‘

راہل گاندھی نے گاندھی خاندان کے کشمیر کنکشن پر بات کرتے ہوئے کہا: ’آج کل میرا خاندان دلی میں رہتا ہے، دلی سے پہلے میرا خاندان الہ آباد میں رہتا تھا، اور الہ آباد سے پہلے میرا خاندان یہاں کشمیر میں رہتا تھا۔ میرے خاندان کے لوگوں نے بھی جہلم کا پانی پیا ہوگا۔ آپ کی سوچ کو ہم کشمیریت کہتے ہیں۔ وہ تھوڑی سی میرے اندر بھی ہے۔ جب بھی یہاں آتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ میں اپنے گھر آ رہا ہوں۔‘

انہوں نے کہا: ’آپ کا بھائی چارہ اور ایک دوسرے کی عزت کرنا آپ کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ ہندوستان کی بنیاد میں کشمیریت بھی ہے۔ جو آپ مجھ سے پیار اور عزت سے کروا سکتے ہو وہ آپ نفرت اور تشدد سے کبھی نہیں کروا سکتے۔ وہی کشمیریت ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’آپ نے جموں و کشمیر کے لوگوں سے پیار اور عزت سے بات کی، آپ گلے لگے تو جو بھی آپ کام کروانا چاہتے ہو کروا سکتے ہو۔ مگر اگر آپ نے جموں و کشمیر کو نفرت دکھائی، تشدد دکھایا، عزت نہیں دکھائی تو آپ کامیاب نہیں ہو سکتے۔‘

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com