Connect with us
Thursday,14-November-2024
تازہ خبریں

سیاست

کیا واقعی انچارج اسسٹنٹ کمشنر بنیں گے قربانی کا بکرا؟مقامی ملازمین کے ساتھ کیا جا رہا ہے امتیازی سلوک

Published

on

bhiwandi-nigam

بھیونڈی: (نامہ نگار ) بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیہ نے تغلقی فرمان جاری کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے تقرر کردہ افسران کا دفاع کرتے ہوئے انہیں ہیڈ کوارٹر میں مقرر کر دیا ہے۔ صرف یہی نہیں ان کے خالی عہدے پر زکوٰۃ ناکہ پر وصولی کرنے والے کلرک ، وائر مین اور دیگر محکموں میں کام کرنے والے کلرکوں کو انچارج آفیسر کے عہدے پر تعینات کردیا ہے۔ کیا کلرک درجہ کے ملازمین مانسون میں ایک بار پھر قربانی کا بکرا بنیں گے؟ اس طرح کا سوال شہریوں نے میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیہ کی کارکردگی پر اٹھایا ہے۔اس کے ساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ جس طرح جنگل کے راجہ شیر کے پنجے میں پھنسی بکری کی آواز نہیں نکلتی ہے ٹھیک اسی طرح بھیونڈی میونسپل کارپوریشن میں کام کرنے والے مقامی ملازمین کے حالات ہیں۔ واضح ہو کہ آئندہ چند روز میں مانسون شروع ہونے والا ہے جس کے پیش نظر میونسپل کمشنر نے شہر کی 1307 خستہ حال عمارتوں کو خالی کرانے کا حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت انچارج اسسٹنٹ کمشنروں کے ذریعے خستہ حال عمارتوں کی بجلی اور پانی کی سپلائی منقطع کی جارہی ہے۔

واضح ہو کہ 21 ستمبر 2020 کو صبح ساڑھے تین بجے پربھاگ سمیتی نمبر 3 کے تحت پٹیل کمپاؤنڈ واقع مکان نمبر 69 ، تین منزلہ جیلانی عمارت کا نصف حصہ تاش کے پتوں کی طرح زمین دوز ہو گیا۔ دل دہلا دینے والے اس حادثے کے ملبے میں دبنے کی وجہ سے 38 لوگوں کی موت واقع ہوئی تھی جبکہ 25 افراد زخمی ہوئے تھے اور مہلوکین میں آٹھ بچے بھی شامل تھے۔ اس حادثے کے بعد جائے وقوع پر میونسپل کارپوریشن کے ایمرجنسی چیف فیصل تاتلی اور فائر بریگیڈ کے اہلکار اور مقامی پولیس نے پہنچ کر زخمیوں کو اسپتالوں میں پہنچایا۔ اس حادثہ کی جانکاری موصول ہونے کے بعد ، این ڈی آر ایف ، ٹی ڈی آر ایف کی ٹیم نے ریسکیو آپریشن کیا اور ملبے میں پھنسے لوگوں کو باہر نکالا تھا۔ مذکورہ حادثے کے بعد انچارج اسسٹنٹ کمشنر سدام جادھو ، بیٹ انسپکٹر سنیل بگل ، کلرک پرپھل تانبے کو بلی کا بکرا بنا کر انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا فی الحال عدالت نے تینوں کو ضمانت پر رہا کردیا ہے۔ لیکن ابھی تک میونسپل کمشنر نے تینوں ملازمین کو سرکاری کام سے محروم رکھا ہے اس کے ساتھ ہی یہ معاملہ بھی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
واضح ہو کہ پربھاگ سمیتی نمبر 3 کے تحت پٹیل کمپاؤنڈ میں تقریباً 38 سال قبل تعمیر ہوئی جیلانی بلڈنگ 21 ستمبر کو علی الصبح منہدم ہوگئی تھی۔ اس پربھاگ کی ذمہ داری حکومت کی جانب سے آئی نوتن کھاڑے میڈم کے پاس تھی لیکن حادثے سے چار دن قبل ہی اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے کی ذمہ داری سنبھال رہی نوتن کھاڑے میڈم چھٹی پر چلی گئیں۔ اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر بیٹھی مسز نوتن کھاڑے کے خلاف میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیہ نے کوئی کارروائی نہیں کی۔اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنر (تجاوزات) دیپک ساونت کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ اس کے برعکس میونسپل کمشنر نے حادثے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سابق اسسٹنٹ کمشنر کا عہدہ سنبھال چکے انچارج اسسٹنٹ کمشنر سدام جادھو اور دو دیگر ملازمین کو بلی کا بکرا بنادیا گیا اس طرح کی گفتگو خستہ حال عمارتوں پر ہورہی کاروائی کے پیش نظر میونسپل کارپوریشن کی راہداری میں کی جارہی ہے۔

بھیونڈی شہر خستہ حال اور غیر قانونی عمارتوں کے نام سے پہچانا جانے لگا ہے۔ یہاں پر بلڈر ناقص اور غیر معیاری مٹیریل کا استعمال کرکے پانچ سے سات منزلہ عمارت صرف چند ہی مہینوں میں تعمیر کرکے کھڑی کردیتے ہیں۔ ان غیر قانونی عمارتوں کی وجہ سے میونسپل ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے اعلیٰ افسران بھی مالا مال ہوتے جارہے ہیں یہی عمارتیں 10 سے 15 سال میں خستہ حال ہوجاتی ہیں۔جن کے منہدم ہونے کی وجہ سے اس عمارت میں مقیم بے گناہ لوگوں کی موت واقع ہوتی ہے۔ بھیونڈی شہر میں ہر سال عمارتیں گرنے کے واقعات پیش ہوتے رہتے ہیں۔ جس کے مدنظر مانسون سے قبل ہی میونسپل کمشنر ڈاکٹر پنکج آشیہ نے پربھاگ سمیتیوں میں اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر فائز حکومت کے افسران کو میونسپل ہیڈکوارٹر میں ڈپٹی کمشنر بنا کر پانچ سے سات محکموں کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ کیا مانسون میں ایک بار پھر عمارت گرنے پر مقامی ملازمین کو بلی کا بکرا بنانے کا کھیل کھیلا جارہا ہے۔ اس طرح کا سوال بیدار شہریوں کے ذریعے میونسپل کمشنر کی کارکردگی پر اٹھایا ہے۔

سیاست

مہاراشٹر میں، بی جے پی ‘فتوی بمقابلہ بھگوا’ کے نام پر ‘بٹینگے سے کٹینگے’ کے نعرے کے ساتھ ووٹ مانگ رہی ہے۔

Published

on

Devendra-Fadnavis

ممبئی/نئی دہلی : مہاراشٹر میں، بی جے پی ‘فتوی بمقابلہ بھگوا’ کے نام پر ‘بٹینگے سے کٹینگے’ کے نعرے کے ساتھ ووٹ مانگ رہی ہے۔ بی جے پی لیڈر اپنی میٹنگوں میں لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ اگر بی جے پی اقتدار میں رہی تو ہندو محفوظ رہیں گے۔ کانگریس کے ذات پات کے کارڈ کا مقابلہ کرنے کے لیے بی جے پی نے ہندو کارڈ کو آگے بڑھایا ہے اور بی جے پی کی پوری انتخابی مہم اسی کے گرد گھوم رہی ہے۔

بی جے پی لیڈر بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ‘فتوی بمقابلہ بھگوا’ کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر سنیل دیودھر نے ایک جلسہ عام میں کہا، ‘اگر آپ اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، اگر آپ اس مطالبے کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں جس میں آپ سندور لگاتے ہیں، اگر آپ خواتین کی عزت اور وقار کو بچانا چاہتے ہیں، تو سب کچھ۔ آپ میں سے کسی کو ہندوتوا کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ ہمیں بی جے پی کے کمل کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ کیونکہ اگر بی جے پی اقتدار میں رہتی ہے تو ہندو محفوظ رہیں گے۔ بی جے پی لیڈر ہندو ووٹوں کو مضبوط کرنے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔

کانگریس ذات پات کا کارڈ کھیل رہی ہے مہاراشٹر میں بھی لوک سبھا اور ہریانہ کے انتخابات کی طرح کانگریس ذات کا کارڈ کھیل رہی ہے۔ وہ آئین کو بچانے کی بات کر رہی ہیں اور ذات پات کی مردم شماری سے لے کر ریزرویشن تک کے مسائل بھی اٹھا رہی ہیں۔ بی جے پی کے ایک لیڈر نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ہم نے ہریانہ میں کانگریس کا ذات پات کا کارڈ ہٹا دیا ہے اور مہاراشٹر میں بھی ایسا ہی کر رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس کے ان مسائل کا زمین پر کوئی اثر نہیں ہے اور جو لوگ لوک سبھا انتخابات کے دوران ان کے جھوٹ سے دھوکہ کھا گئے تھے، اب حقیقت جان چکے ہیں۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق جب بی جے پی لیڈر اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے کارکن چھوٹی چھوٹی محلہ میٹنگیں کر رہے ہیں تو وہ لوگوں کو کانگریس کے پروپیگنڈے کے بارے میں بتا رہے ہیں اور یہ بھی بتا رہے ہیں کہ ہندوؤں کا متحد ہونا ضروری ہے۔

Continue Reading

جرم

بابا صدیقی کے قتل کے مرکزی ملزم شیو کمار گوتم کو گرفتار کر لیا گیا ہے، اس نے پولیس کے سامنے قتل کا اعتراف کر لیا۔

Published

on

Baba-Siddique-&-Gautam

ممبئی : این سی پی لیڈر بابا صدیقی قتل کیس کے اہم ملزم شیو کمار گوتم نے پولیس پوچھ تاچھ کے دوران بڑا انکشاف کیا ہے۔ اس نے پولیس کے سامنے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ پولیس کی پوچھ گچھ کے دوران اس نے بتایا کہ گولی لگنے کے بعد وہ لیلاوتی اسپتال کے باہر 30 منٹ تک یہ دیکھنے کے لیے کھڑا رہا کہ بابا صدیقی کی موت ہوئی ہے یا نہیں۔ بابا سدی کو 12 اکتوبر کی رات 9 بج کر 11 منٹ پر قتل کر دیا گیا۔ ان کے سینے میں دو گولیاں لگیں اور انہیں فوری طور پر لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا۔ جہاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔

گوتم نے پولیس کو بتایا کہ شوٹنگ کے بعد اس نے اپنی شرٹ بدلی اور بھیڑ میں گھل مل گیا۔ وہ تقریباً آدھا گھنٹہ ہسپتال کے باہر کھڑے رہے اور جب انہیں معلوم ہوا کہ صدیقی کی حالت بہت نازک ہے تو وہ وہاں سے چلے گئے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ممبئی کرائم برانچ اور اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے نیپال کی سرحد کے قریب گوتم کو اس کے چار ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔

پولیس کے مطابق گوتم کے چار دوستوں کی مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے تفتیش شروع کی گئی۔ یہ لوگ مختلف سائز کے کپڑے خریدتے ہوئے اور دور دراز جنگل میں گوتم سے ملنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ کے مطابق وہ لکھنؤ میں خریدے گئے موبائل فون پر انٹرنیٹ کال کے ذریعے گوتم کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ چار ساتھی مرکزی ملزم کو ملک سے فرار ہونے میں مدد دینے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

شوٹنگ کے بعد گوتم موقع سے کرلا چلے گئے۔ وہاں سے وہ تھانے کے لیے لوکل ٹرین لے کر پونے بھاگ گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس نے اپنا موبائل فون پونے میں پھینک دیا تھا۔ وہ پونے میں تقریباً سات دن رہے اور پھر اتر پردیش میں جھانسی اور لکھنؤ چلے گئے۔ اتوار کو گوتم اتر پردیش کے ایک قصبے نانپارا سے تقریباً 10 کلومیٹر دور 10 سے 15 کچی آبادیوں پر مشتمل بستی میں چھپا ہوا پایا گیا۔

شیو کمار گوتم نے بتایا کہ ابتدائی منصوبہ کے مطابق وہ اجین ریلوے اسٹیشن پر اپنے ساتھیوں دھرم راج کشیپ اور گرمیل سنگھ سے ملنا تھا۔ وہاں سے بشنوئی گینگ کا ایک رکن اسے ویشنو دیوی لے جانے والا تھا۔ تاہم، منصوبہ ناکام ہو گیا کیونکہ کشیپ اور سنگھ پولیس کے ہاتھوں پکڑے گئے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ایم وی اے اور مہاوتی کے درمیان سخت مقابلہ، انتخابات سے پہلے ہی کانگریس نے اپنا دعویٰ پیش کیا

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں ایم وی اے اور مہاوتی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ تاہم، دونوں اتحاد چیف منسٹر کے چہرے کے بغیر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ایم وی اے میں وزیراعلیٰ کے چہرے کو لے کر کئی روز تک شدید لڑائی جاری رہی۔ ادھو ٹھاکرے، کانگریس اور شرد پوار کی این سی پی اپنی پارٹیوں سے وزیراعلیٰ کے چہرے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ادھر مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مہاراشٹر میں ایم وی اے جیتے گی اور وزیر اعلیٰ صرف کانگریس کا ہوگا۔ پرتھوی راج چوہان کو ‘مسٹر کلین’ کہا جاتا ہے۔ وہ جنوبی کراڈ سے اپنے بی جے پی حریف اتل بھوسلے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ ایم وی اے جیتے گی اور اگلا وزیر اعلیٰ کانگریس سے ہوگا۔

ای ٹی کے ساتھ ایک انٹرویو میں، چوان نے انکشاف کیا کہ کس طرح آر ایس ایس کے ایک سینئر کارکن نے انہیں بی جے پی میں شامل ہونے پر راضی کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ دیویندر فڑنویس ‘چھوٹی سیاست’ کے ذریعے سیاسی حریفوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

پرتھوی راج نے کہا کہ یہ بکواس ہے۔ پچھلے دس سالوں میں میں نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی جو ممکن ہوا وہ کیا۔ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے ہارنے کے بعد دیویندر فڑنویس گھبرا گئے اور انہوں نے ہورڈنگز لگانے شروع کر دیے اور دعویٰ کیا کہ وہ پراجیکٹس کے لیے اتنے پیسے لائے ہیں۔ ایکناتھ شندے حکومت پاگل ہو چکی ہے۔ وہ آپ کو وہ سب کچھ دے رہے ہیں جو آپ مانگتے ہیں، لیکن کسی بھی چیز کو باضابطہ طور پر منظور نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ٹینڈر کا باقاعدہ عمل شروع کیا گیا ہے۔ یہ تمام منصوبے صرف ہورڈنگز پر ہیں، زمین پر کچھ نہیں ہے۔

دیکھیں، وہ (بھوسلے) ایک میڈیکل کالج اور دو شوگر ملیں چلاتے ہیں۔ اس کے پاس لامحدود پیسہ ہے۔ یہ ان کا چوتھا موقع ہے کہ وہ میرے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔ وہ دو بار ہار چکے ہیں۔ پھر بھی بی جے پی انہیں ٹکٹ دے رہی ہے۔ ووٹ خرید کر، نوکریاں دے کر، ساڑیاں اور برتن بانٹ کر پیسہ برباد کر رہے ہیں۔ وہ مسلم ووٹ خرید رہے ہیں اور انہیں ووٹ نہ دینے پر مجبور کر رہے ہیں اور دلت اور او بی سی ووٹ خرید رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔ انہوں نے اپنی سیاسی مہم کی حکمت عملی بنانے کے لیے آندھرا پردیش سے ایک سیاسی مشیر کو بلایا ہے۔ لیکن یہ پچھلی بار سے زیادہ سخت مقابلہ ہوگا۔

میں نے آبپاشی گھوٹالے کو بے نقاب کیا تھا، میں نے کوآپریٹو بینک گھوٹالے کو بے نقاب کیا تھا۔ میں نے اپنے اس وقت کے اتحادی پارٹنرز (این سی پی) سے کہا تھا کہ ایسا نہ دہرایا جائے۔ انہوں نے سوچا کہ میں انہیں بنا رہا ہوں۔ اب، اجیت نے وضاحت کی ہے کہ ان کے خلاف تحقیقات کا حکم میں نے نہیں بلکہ آر آر پاٹل نے دیا تھا۔ یا تو پاٹل ایک ایماندار شخص تھا کیونکہ جب (آبپاشی اسکام) کی فائل ان کے پاس آئی تو اس نے دیکھا ہوگا کہ بدعنوانی ہوئی ہے یا ان کی اپنی پارٹی کے کسی اعلیٰ عہدے دار نے ان سے ایسا کرنے کو کہا ہوگا۔ یہ ان کی اندرونی سیاست ہے۔ جب دیویندر فڑنویس 2014 میں اقتدار میں آئے تو انہوں نے انہیں دکھایا کہ پاٹل نے ان کے خلاف تحقیقات پر دستخط کیے تھے۔ فڑنویس نے یہ دکھا کر اجیت اور اس کے چچا (شرد پوار) کے درمیان دراڑ پیدا کر دی کہ فائل پر دستخط پاٹل ہی تھے۔ فڑنویس نے ان سے کہا کہ وہ فائل پر دستخط نہیں کریں گے، لیکن آپ (اجیت) کو میرے ساتھ (حکومت میں) شامل ہونا پڑے گا۔ یہ بالکل واضح بلیک میلنگ تھی۔

آر ایس ایس کے ایک بہت ہی سینئر کارکن نے مجھ سے رابطہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہلی میں آپ جیسے لوگوں کی ضرورت ہے اور آپ کو سینئر کے طور پر جگہ دی جائے گی۔ تاہم، میں نے انکار کر دیا. تجویز پھر آئی۔ پھر جب انہیں معلوم ہوا کہ ایسا نہیں ہو گا تو وہ رک گئے۔ ایم وی اے اقتدار میں آئے گی اور کانگریس سب سے بڑی پارٹی ہوگی (اتحاد میں) اور چیف منسٹر کانگریس سے ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com