Connect with us
Tuesday,17-June-2025
تازہ خبریں

بین الاقوامی خبریں

امریکی پولیس کی فائرنگ سے ایک اور سیاہ فام نوجوان ہلاک، بڑے پیمانے پر مظاہرے

Published

on

America-Flag

گزشتہ روز امریکہ میں ایک اور سیاہ فام نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر منی سوٹا شہر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے مظاہرین سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی ہے۔

ہلاک ہونے والے سیاہ فام نوجوان ڈونٹے رائٹ کی پولیس فائرنگ میں ہلاکت کے بعد عوام سڑکوں پرنکل آ ئے، سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مظاہرین شہر کے مختلف مقامات پر جمع ہوئے اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین نے ہلاک ہونے والے 20 سالہ نوجوان کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔

حکام نے واقعہ کی فوٹیج جاری کر دی ہے، منی سوٹا پولیس کا موقف ہے کہ اہلکار کا ارادہ نوجوان کو قتل کرنے کا نہیں تھا، یہ ایک حادثہ تھا۔ ہلاک ہونے والے نوجوان ڈونٹے رائٹ کے اہلخانہ کے مطابق پولیس نے نوجوان کے گاڑی میں بیٹھنے اور چلانے سے قبل اس پر فائرنگ کی تھی اور اسے بعدازاں مردہ قرار دیا گیا۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دن کے آغاز پر بروکلین سینٹر میں سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت پر مظاہرے پھوٹ جو پہلے ہی جارج فلائیڈ کی ہلاکت میں ملوث 4 پولیس اہلکاروں میں سے ایک کے ٹرائل کے منتظر تھے۔

منی سوٹا کے محکمہ عوامی تحفظ کے کمشنر جون ہارنگٹن نے رات گئے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ دوپہر میں ہونے والی فائرنگ کے بعد مظاہرین نے بروکلین سینٹر کے پولیس ڈپارٹمنٹ کی عمارت کی جانب بڑھنا شروع کردیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ افسران پر پتھراؤ کیا گیا لیکن رات کو سوا ایک بجے مظاہرین کی بڑی تعداد کو منتشر کردیا گیا تھا۔ جون ہارنگٹن نے مزید بتایا کہ شہر کے شنگل کریک شاپنگ سینٹر میں 20 کاروباری مراکز کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بدامنی پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، اور نیشنل گارڈ بھی فعال ہیں۔

بروکلین سینٹر کے میئر مائیک ایلیوٹ نے پیر کی صبح 6 بجے تک شہر میں کرفیو کا اعلان کیا اور ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب محفوظ رہیں۔ بروکلین سینٹر پولیس کے مطابق افسران نے گزشتہ روز، دوپہر 2 بجے سے پہلے ایک شخص کو روکا تھا۔

پولیس کے بیان میں کیا گیا کہ جب ڈرائیور کی دستاویزات چیک کی گئیں تو معلوم ہوا کہ اس کے خلاف وارنٹ جاری ہوئے تھے، جس پر پولیس نے ڈرائیور کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگیا۔ مزید کہا گیا کہ افسر نے گاڑی پر فائر کیا تھا، جو ڈرائیور کو جالگا اور دوسری گاڑی سے ٹکرانے سے قبل نشانہ بنائے جانے والی گاڑی نے کئی بلاکس کا فاصلہ طے کیا تھا۔

واضح رہے جون 2020 میں امریکی ریاست منی سوٹا میں 46 سالہ سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج شروع ہوا تھا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

بین الاقوامی خبریں

تازہ ترین حملے میں ایران نے 100 سے زائد میزائلوں سے کیا حملہ، حملے میں حیفہ شہر کو بھی بنایا نشانہ، اڈانی گروپ کی حیفہ بندرگاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

Published

on

Haifa-port

تل ابیب : اسرائیل اور ایران کے درمیان میزائلوں کی بارش تیز ہوگئی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے متعدد ایرانی فوجی افسران اور جوہری سائنسدانوں کی ہلاکت کے بعد ایران نے تازہ ترین حملے میں 100 سے زائد میزائل داغے ہیں۔ ادھر سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تازہ ترین ایرانی حملے میں اسرائیل کی حیفہ بندرگاہ تباہ ہو گئی ہے۔ ادھر روسی میڈیا نے بھارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ حیفہ بندرگاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت حیفہ بندرگاہ مکمل طور پر محفوظ ہے اور وہاں سے معمول کی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ایران نے حیفا شہر پر میزائل حملہ کیا ہے لیکن اس سے بندرگاہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ اسپوتنک نیوز کی رپورٹ کے مطابق ذرائع کی جانب سے حیفہ پورٹ کے آئل ٹرمینل کو بھی نقصان پہنچانے کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ جہاں حیفہ بندرگاہ اڈانی پورٹس کمپنی چلاتی ہے، وہیں آئل ٹرمینل ایک چینی کمپنی چلاتی ہے۔ اس سے قبل اڈانی گروپ کے سی ایف او جوگسندر رابی سنگھ نے بھی کہا تھا کہ ایرانی میزائل حملے کے بعد بھی حیفہ بندرگاہ پوری طرح سے کام کر رہی ہے۔ حیفہ پورٹ سیکورٹی فراہم کرنے کے لیے اسرائیل کی وزارت ٹرانسپورٹ سے رابطے میں ہے۔

دریں اثناء ایران نے پیر کو ایک بار پھر اسرائیل کے وسطی اور شمالی علاقوں کو نشانہ بناتے ہوئے میزائل حملے کیے جس میں کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ ایران نے کہا کہ اس نے تقریباً 100 میزائل داغے اور گزشتہ جمعہ کو اس کی جوہری افزودگی کی تنصیبات اور فوجی قیادت پر اسرائیل کے اچانک حملے کے خلاف مزید جوابی حملوں کا عزم کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تنازع کے چوتھے روز صبح تل ابیب میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، ممکنہ طور پر اسرائیل کے دفاعی نظام کی جانب سے ایرانی میزائل حملوں کو ناکام بنانا تھا۔ وسطی اسرائیل کے شہر پیٹہ ٹکوا میں حکام نے بتایا کہ ایرانی میزائل ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنا کر گرے، دیواریں گر گئیں، کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور کئی اپارٹمنٹس کو بھاری نقصان پہنچا۔ ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر موجود ہیں، تاہم فی الحال ہلاکتوں کی تعداد کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔ اسرائیل کی ایمرجنسی سروس ‘میگن ڈیوڈ ایڈوم’ نے کہا کہ وسطی اسرائیل میں چار مقامات پر میزائل حملوں میں دو خواتین اور ایک مرد ہلاک ہو گئے۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 17 ہو گئی ہے۔

میگن ڈیوڈ ایڈوم نے بتایا کہ بچائے گئے 74 دیگر زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا جن میں سے ایک 30 سالہ خاتون کی حالت تشویشناک ہے۔ ریسکیو کارکن میزائل حملوں میں تباہ ہونے والے مکانات کے ملبے تلے دبے لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اتوار کو کہا کہ اگر اسرائیل ایران پر حملے بند کر دیتا ہے تو ہمارے جوابی حملے بھی بند ہو جائیں گے۔ ایک روز قبل اسرائیلی حملوں میں ایران کی آئل ریفائنریز اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے بعد ایران کے پاسداران انقلاب نے سخت موقف اپناتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ آئندہ حملے “پچھلے حملوں سے زیادہ طاقتور، شدید، عین مطابق اور تباہ کن ہوں گے۔” ایران نے اتوار کو کہا کہ پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف اسرائیلی حملے میں مارے گئے۔ ایران میں جمعے سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 224 ہو گئی ہے۔ ایرانی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ 1,277 افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے عام شہری تھے اور کتنے فوجی اہلکار تھے۔ انسانی حقوق کے گروپ جو اپنی جانی نقصانات کی رپورٹ مرتب کرتے ہیں کہتے ہیں کہ ایرانی حکومت کی طرف سے رپورٹ کی گئی ہلاکتوں کی تعداد حقیقت سے بہت کم ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

اسرائیل کے وزیر دفاع نے ایران کو خبردار کیا، ‘تہران جل جائے گا’… مزید میزائل فائر کیے گئے تو تباہی ہوگی۔

Published

on

Iran-Israel-Army

دبئی : اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ہفتے کے روز ایران کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے میزائل فائر کرنا جاری رکھا تو “تہران تباہ ہو جائے گا”۔ ان کے یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب جمعہ کی صبح اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد ایران نے ہفتے کی رات اسرائیل پر جوابی حملے شروع کیے تھے۔ وزیر دفاع نے یہ بیانات آئی ڈی ایف کے چیف آف اسٹاف ایال ضمیر، موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا اور دیگر اسرائیلی فوجی قیادت کے ساتھ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کہے۔ کاٹز نے صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ “ایرانی ڈکٹیٹر ایران کے شہریوں کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور ایسے حالات پیدا کر رہا ہے جس میں وہ خاص طور پر تہران کے باشندوں کو اسرائیلی شہریوں پر مجرمانہ حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔” وزیر دفاع نے کہا، “اگر (علی) خامنہ ای نے اسرائیل کے داخلی محاذ پر میزائل داغنا جاری رکھا تو تہران تباہ ہو جائے گا۔”

اسرائیل نے اب تک اپنے حملوں کو ایرانی جوہری اور فوجی تنصیبات تک محدود رکھا ہے اور ان سے وابستہ اہم اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ ایران نے کل رات سے متعدد حملوں میں اسرائیل پر 200 بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ زیادہ تر میزائلوں کو فضائی دفاعی نظام نے تباہ کیا۔ فوج نے کہا کہ کچھ میزائل فضائی دفاعی نظام میں گھس گئے اور تل ابیب، رامات گان اور وسطی اسرائیل میں رشون لیزیون کے رہائشی علاقوں سمیت دیگر مقامات پر جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ کہا جا رہا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں تین اسرائیلی ہلاک اور 70 کے قریب زخمی ہو گئے۔ آئی ڈی ایف نے کہا کہ فضائیہ کے اڈوں سمیت اس کے تمام اڈے معمول کے مطابق کام کر رہے ہیں اور متاثر نہیں ہوئے ہیں۔

دریں اثنا، ضمیر اور اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ تومر بار نے کہا کہ “تہران پر حملہ کرنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے”۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی لڑاکا طیارے اب ایرانی دارالحکومت تہران پر براہ راست حملے کر سکتے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ “منصوبوں کے مطابق، فضائیہ کے لڑاکا طیارے تہران میں اہداف پر حملے شروع کر دیں گے۔” یہ بیان اسرائیلی فوج کی جانب سے گزشتہ رات اس دعوے کے بعد سامنے آیا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے تہران میں فضائی دفاعی نظام پر حملہ کیا ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی، بھارت نے تنازع پر کیا تشویش کا اظہار، ایس جے شنکر کی اسرائیلی اور ایرانی ہم منصبوں سے کی بات چیت

Published

on

Jaishankar

نئی دہلی : اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع نے دنیا کو ایک نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ ہندوستان نے دونوں ممالک کے درمیان اس تنازع پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اب اس معاملے میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ہندوستان کی طرف سے قیادت سنبھالی ہے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اپنے اسرائیلی اور ایرانی ہم منصبوں کے ساتھ الگ الگ فون پر بات چیت کی تاکہ مغربی ایشیا کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملوں اور تہران کی طرف سے “سخت” ردعمل کے انتباہ کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان، جے شنکر نے دونوں فریقوں کے ساتھ پیش رفت پر اپنی بات چیت سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے ٹویٹر پر لکھا کہ انہیں اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار کا جاری پیش رفت کے حوالے سے فون آیا۔ بعد ازاں جے شنکر نے ایرانی وزیر خارجہ سعید عباس عراقچی سے بھی بات کی اور خطے کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

دونوں فریقوں کے ساتھ بات چیت کو برقرار رکھتے ہوئے، ہندوستان نے پیش رفت پر قریبی نظر رکھنے اور امن کی وکالت کرنے کے اپنے ارادے کا اشارہ دیا ہے۔ یہ دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینے پر زور دیتے ہوئے اہم علاقائی کھلاڑیوں کے ساتھ مشغول ہونے کی اپنی وسیع حکمت عملی کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ اسرائیل نے جمعے کو ایران میں کئی حملے کیے تھے۔ اس میں اس کے جوہری پروگرام سے متعلق فوجی اداروں اور مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے قبل جمعہ کو حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو فون کر کے صورتحال سے آگاہ کیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ انہیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کا فون آیا۔ اس نے مجھے موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ میں نے ہندوستان کے خدشات کا اظہار کیا اور خطے میں امن اور استحکام کی جلد بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com