Connect with us
Monday,07-April-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر میں 916 امیدوار مجرمانہ پس منظر کے حامل

Published

on

election-commissionv

نئی دہلی: مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں قسمت آزمانے والے امیدواروں میں سے جہاں 1007 کروڑپتی ہیں وہیں 916 کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ ایسوسی ایشن فارڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر)انتخابی میدان میں اترنے والے 3112 امیدواروں کے حلف ناموں کا تجزیہ کرنے کے کے بعد پایا کہ ان میں سے 916 امیدواروں کے خلاف مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ گذشتہ ریاستی انتخابات میں 2336 امیدواروں کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں پایا گیا تھا کہ 978 نے اپنے مجرمانہ مقدمات کی معلومات دی تھیں۔ اس مرتبہ الیکشن لڑنے والے تقریباً 600 (19 فیصد) امیدواروں پر سنگین مجرمانہ مقدمات درج ہیں۔ سنہ 2014 کے انتخابات میں 537 (23 فیصد) امیدواروں نے سنگین مقدمات کی معلومات نہیں دی تھیں۔ اے ڈی آر نے پارٹی کی بنیاد پر بھی امیدواروں کے مجرمانہ مقدمات کا تجزیہ کیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے 162 میں سے 96 (59 فیصد)، کانگریس کے 147 میں سے 83 (57 فیصد)، شیوسینا کے 124 میں سے 75 (61 فیصد)، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے 116 میں سے 73 (63 فیصد)، مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے 99 میں سے 52 (49 فیصد)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے 246 میں سے 52 (21 فیصد)اور 1359 آزاد امیدواروں میں سے 280 (21 فیصد) نے اپنے حلف نامے میں درج مجرمانہ مقدمات کی فراہم کی ہیں۔ بی جے پی کے 59 امیدواروں(36 فیصد)، کانگریس کے 44 (30 فیصد)، شیوسینا کے 59 (48 فیصد)، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے 40 (35 فیصد)، مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے 34 (34 فیصد)، بی ایس پی کے 41 (17 فیصد) اور 193 آزاد امیدواروں نے سنگین مجرمانہ مقدمات کا اقرار کیا ہے۔ اے ڈی آر کے مطابق کل 67 امیدواروں پر خواتین کے خلاف مجرمانہ مقدمات چل رہے ہیں تو چار امیدواروں کے خلاف جنسی زیادتی (ریپ) کا معاملہ درج ہے۔ علاوہ ازیں 19 امیدواروں پر قتل کے مقدمات چل رہے ہیں۔ الیکشن لڑنے والے 27 امیدوار ایسے ہیں کہ جنھیں مختلف مقدمات کے تحت سزا سنائی جاچکی ہے، تاہم وہ سیاست میں قسمت آزما رہے ہیں۔ مہاراشٹر میں الیکشن لڑنے والے امیدواروں میں سے 1007 کروڑپتی ہیں۔ گذشتہ الیکشن کے دوران 1059 کروڑ پتی امیدواروں نے الیکشن لڑا تھا۔ کروڑپتی امیدواروں میں سب سے زیادہ بی جے پی کی جانب سے انتخابی میدان میں ہیں۔ کانگریس کے 147، شیوسینا کے 116، این سی پی کے 101 اور ایم این ایس کے 52 امیدوار کروڑپتی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی پولس جدید لیب اور ٹکنالوجی سے لیس : وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

ممبئی : سائبر جرائم اور سائبر فراڈ پر قدغن لگانے کیلئے جدید ممبئی پولیس نے خود کو جدید ٹکنالوجی سے مزین کیا ہے, اسی مناسبت سے ممبئی پولیس نے تین سائبر لیپ سمیت فارنسک لیپ، اسپیشل وین،انٹرسیپٹ وین سمیت دیگر جدید آلات کا افتتاح مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ہاتھوں لیا۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر فراڈ اور آن لائن فراڈ دغابازی پر قدغن لگانے کیلئے پولیس کو جدید کیا گیا ہے, اور یہ جدید آلات کا استعمال پولیس سائبر فراڈ سے لے کر دیگر جرائم کے حل کیلئے کریگی۔

فڑنویس نے کہا کہ جس طرح سے آج آن لائن پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر ڈیجیٹل اریسٹ جیسے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں, ایسے میں ان واقعات پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے طریقہ تفتیش سے لے کر دیگر چیزوں پر کافی اہم انقلاب لایا ہے, انہوں نے کہا کہ خواتین کی مدد کیلئے پولیس اسٹیشنوں میں خصوصی مدد روم بھی قائم کیا گیا ہے, جس میں خواتین کو فوری طور پر مدد میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے اسپیشل وین بھی تیار کی گئی ہے تاکہ فوری طور پر خاتون کی مدد کی جائے۔ اس تقریب میں ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل پولیس کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر ستیہ نارائن چودھری اور اعلی افسران موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

اداکار اعجاز خان کی اہلیہ فالن گلی والا کو ضمانت مل گئی، پیر کو رہا کیا جائے گا۔

Published

on

download (17)

ممبئی : اداکار اعجاز خان کی اہلیہ فالن گلی والا، جنہیں نومبر 2024 میں ان کی رہائش گاہ سے منشیات برآمد ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، کو ممبئی کی خصوصی عدالت نے ضمانت دے دی ہے۔ گلی والا چار ماہ سے زائد عرصے سے حراست میں تھا۔ عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے کچھ شرائط عائد کی ہیں جن میں اس کا پاسپورٹ، سفری پابندی اور چارج شیٹ داخل ہونے تک ہفتے میں تین بار تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونا شامل ہے۔

گلی والا کے وکیل ایاز خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں برآمد ہونے والی اشیاء کے بارے میں علم نہیں تھا اور وہ اس احاطے کی واحد رہائشی نہیں تھیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چھاپے کے دوران سی سی ٹی وی سسٹم بند تھا اور کوئی ویڈیو گرافی یا فوٹو گرافی نہیں کی گئی۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ویبھاوری پاٹھک نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ گلی والا کے خلاف پہلی نظر میں مقدمہ بنایا گیا تھا۔ عدالت نے یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ضبطی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، گلی والا کو ضمانت دے دی، لیکن سخت شرائط کے ساتھ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل 2025, دستور کی واضح خلاف ورزی ہے، اس پر دستخط کرنے سے صدر جمہوریہ اجتناب کریں۔

Published

on

Ziauddin-Siddiqui

ممبئی وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ یہ بل دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ دستور ہند میں درج بنیادی حقوق کی دفعات 14, 15, 29 اور 30 بھی متاثر ہوتی ہیں۔ جب تک یہ دفعات دستور ہند میں درج ہیں اس کے علی الرغم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ لہذا صدر جمہوریہ کو اس پر دستخط کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اسے واپس کرنا چاہیے۔ وحدت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ اوقاف کے تعلق سے نفرت آمیز و اشتعال انگیز اور غلط بیانیوں پر مشتمل پروپیگنڈا بند ہونا چاہیے۔ اوقاف وہ جائدادیں ہیں جنہیں خود مسلمانوں نے اپنی ملکیت سے نیکی کے جذبے کے تحت مخصوص مذہبی و سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔

ممبئی وحدت اسلامی ہند کے امیر ضیاء الدین صدیقی نے پارلیمنٹ سے منظور کردہ وقف ترمیمی بل کی شدید الفاظ میں مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے منظور کرنے والے ارکان پارلیمنٹ نے اس بات کو نظر انداز کر دیا کہ یہ بل دستور ہند کی بنیادی حقوق کی دفعہ 26 کی صریح خلاف ورزی ہے۔ اس کے علاوہ دستور ہند میں درج بنیادی حقوق کی دفعات 14, 15, 29 اور 30 بھی متاثر ہوتی ہیں۔ جب تک یہ دفعات دستور ہند میں درج ہیں اس کے علی الرغم کوئی بھی قانون نہیں بنایا جا سکتا۔ لہذا صدر جمہوریہ کو اس پر دستخط کرنے سے اجتناب کرتے ہوئے اسے واپس کرنا چاہیے۔ وحدت اسلامی ہند کے امیر نے کہا کہ اوقاف کے تعلق سے نفرت آمیز و اشتعال انگیز اور غلط بیانیوں پر مشتمل پروپیگنڈا بند ہونا چاہیے۔ اوقاف وہ جائدادیں ہیں جنہیں خود مسلمانوں نے اپنی ملکیت سے نیکی کے جذبے کے تحت مخصوص مذہبی و سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وقف کیا ہے۔

اس قانون کے مندرجات سے بالکل واضح ہے کہ اوقاف کو بڑے پیمانے پر متنازع بناکر اس کی بندر بانٹ کر دی جائے اور ان پر ناجائز طور پر قابض لوگوں کو کھلی چھوٹ دے دی جائے۔ بلکہ صورت حال یہ ہے کہ بڑے پیمانے پر اوقاف پر ناجائز قبضے ہیں جن کو ہٹانے کے ضمن میں اس بل میں کچھ بھی نہیں کہا گیا ہے۔ بلکہ قانون حدبندی (حد بندی ایکٹ) کے ذریعے اوقاف پر ناجائز طور پر قابض لوگوں کو اس کا مالک بنایا جائے گا, اور سرمایہ داروں کو اوقاف کی جائیدادوں کو سستے داموں فروخت کرنا آسان ہو جائے گا۔

اس بل میں میں زیادہ تر مجہول زبان استعمال کی گئی ہے جس کے کئی معنی نکالے جا سکتے ہیں، اس طرح یہ بل مزید خطرناک ہو جاتا ہے۔ موجودہ وقف ترمیمی بل کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے عوامی احتجاج و مخالفت کی ایک ناگزیر ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے فیصلوں کو وحدت اسلامی ہند کا تعاون حاصل ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com