Connect with us
Saturday,09-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

جموں و کشمیر میں ڈی ڈی سی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں 50.08 فیصد ووٹنگ

Published

on

Voting

جموں و کشمیر میں پیر کو ڈسٹرکٹ ڈیولوپمنٹ کونسل انتخابات کے چوتھے مرحلے میں ووٹنگ کی شرح 50.08 فیصد درج ہوئی ہے۔ صوبہ کشمیر میں 31.95 فیصد جبکہ صوبہ جموں میں 69.31 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔
جموں و کشمیر کے الیکشن کمشنر کے کے شرما نے پیر کی شام ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جموں و کشمیر میں پیرکو ڈی ڈی سی انتخابات کے چوتھے مرحلے میں مجموعی طور پر 50.08 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔
انہوں نے ضلع وار تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا: ’صوبہ کشمیر میں ضلع پلوامہ میں 6.70 فیصد، ضلع بارہمولہ میں 47.43 فیصد، ضلع کولگام میں 8.73 فیصد، ضلع شوپیاں میں 1.96 فیصد، ضلع اننت ناگ میں 27.04 فیصد، ضلع بانڈی پورہ میں 45.22 فیصد، ضلع گاندربل میں 56.28 فیصد، ضلع کپوارہ میں 44.35 فیصد اور ضلع بڈگام میں 38.04 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔
موصوف نے صوبہ جموں کی ضلع وار تفصیلات یوں بیان کیں: صوبہ جموں کے ضلع کشتواڑ میں 70.32 فیصد، ضلع اودھم پور میں 59.90 فیصد، ضلع جموں میں 71.80 فیصد، ضلع کٹھوعہ میں 61.23 فیصد، ضلع رام بن میں 67.39 فیصد، ضلع ڈوڈہ میں 75.03 فیصد، ضلع سانبہ میں 71.97 فیصدِ ضلع پونچھ میں 75.42 فیصد، ضلع راجوری میں 71.22 فیصد اور ضلع ریاسی میں 62.67 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔
جموں و کشمیر میں پیر کو ڈی ڈی سی انتخابات کے چوتھے مرحلے کے سلسلے میں 34 انتخابی حلقوں میں پولنگ ہوئی جن میں سے 17 کشمیر جبکہ 17 جموں صوبے کے ہیں۔
علاوہ ازیں پیر کے روز 50 سر پنچوں اور 216 پنچوں کی خالی نشستوں کے بھی ضمنی انتخابات ہوئے۔
جموں و کشمیر میں چوتھے مرحلے کی پولنگ کے لئے کل 1916 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے تھے جن میں سے 1129 کشمیر میں جبکہ 787 پولنگ بوتھ صوبہ جموں میں قائم کئے گئے تھے۔
ڈی ڈی سی انتخابات کے اس چوتھے مرحلے کی پولنگ کے لئے کل 249 امیدواروں نے قمست آزمائی کی جن میں سے 138 کا تعلق کشمیر جبکہ 111 کا تعلق صوبہ جموں سے ہے۔
پیر کے روز ہونے والے ان انتخابات کے چوتھے مرحلے میں کل 364527 رائے دہندگان نے اپنی رائے کا استعمال کیا جن میں سے مرد ووٹران کی تعداد 195206 جبکہ خواتین رائے دہندگان کی تعداد 169321 تھی۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں پہلی بار منعقد ہونے والے ڈی ڈی سی انتخابات سال گذشتہ کے مرکزی حکومت کے فیصلوں کے بعد جہاں یہاں یہ پہلی بڑی سیاسی سرگرمی ہے وہیں مغربی پاکستان کے مہاجروں کو بھی پہلی بار ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہوا ہے۔
ان انتخابات سے جہاں جموں و کشمیر میں تھری ٹائر پنچایتی راج سسٹم رائج ہوگا وہیں یونین ٹریٹری کے 20 اضلاع میں 280 نمائندے منتخب ہوں گے۔ ضلع ترقیاتی کونسلوں کو پانچ برس کی مدت کے لئے منتخب کیا جائے گا۔
جموں و کشمیر میں گذشتہ پنچایتی انتخابات نومبر – دسمبر سال 2018 میں منعقد ہوئے تھے جن میں 3 ہزار 4 سو 59 سرپنچ جبکہ 22 ہزار 2 سو 14 پنچ منتخب ہوئے تھے۔
ہر ضلع ترقیاتی کونسل میں 14 منتخب نمائندے ہوں گے اور پانچ سٹینڈنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو ضلع کی کلہم تعمیر ترقی پر کام کریں گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

ایکناتھ شندے : کچھ لوگ میرے سیاسی فیصلوں سے پریشان ہیں، میں لوگوں کی فکر کیے بغیر اپنا کام کرتا رہوں گا۔

Published

on

Shinde..3

تھانے : مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا ہے کہ ان کے سیاسی فیصلوں سے کچھ لوگوں کو پریشانی ہوتی ہے۔ لیکن وہ عوام کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام کرتا رہے گا۔ یہ بات انہوں نے تھانے میں ایک تقریب کے دوران کہی۔ شندے نے 2022 میں شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کے خلاف بغاوت کر دی تھی۔ اس کی وجہ سے ریاست میں اقتدار کی تبدیلی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک جرات مندانہ قدم ہے۔ حکومت اب مینگرو کے جنگلات کے تحفظ کے لیے نئی پالیسی بنانے جا رہی ہے۔ تھانے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، ایکناتھ شندے نے مہاراشٹر کی سیاست میں گزشتہ چند سالوں میں ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں مہاراشٹر میں ہونے والی اقتدار کی تبدیلی کو کوئی بہادر شخص ہی اٹھا سکتا تھا۔ شندے نے جون 2022 میں شیوسینا کے مشترکہ صدر اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی قیادت کے خلاف بغاوت کا جھنڈا بلند کیا۔ شندے اور تقریباً 40 دیگر شیوسینا ایم ایل ایز کی بغاوت مہا ٹھاکرے کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنی۔ شندے نے بعد میں ٹھاکرے کی جگہ چیف منسٹر بنایا اور نومبر 2024 تک اس عہدے پر رہے۔

دہلی کے اپنے حالیہ دورے کو یاد کرتے ہوئے، شندے نے کہا کہ ان کی سیاسی چالوں سے مہاراشٹر کے کچھ لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہوتا ہے، لیکن وہ اس سے پریشان نہیں ہیں۔ “کچھ لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے، لیکن میں اس کی فکر نہیں کرتا اور اپنا کام جاری رکھتا ہوں،” انہوں نے زور دے کر کہا۔ شندے اپنے سیاسی میدان، تھانے میں ایک مراٹھی اخبار کی گولڈن جوبلی تقریبات سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ مہاراشٹر حکومت مینگرووز کے تحفظ اور تحفظ کے لیے ایک نئی پالیسی بنانے کے عمل میں ہے۔ مینگرووز کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈپٹی چیف منسٹر نے ساحلی گیلے علاقوں کے درختوں کی طویل مدتی بقا کو یقینی بنانے کے لیے ایک سرشار پالیسی کی فوری ضرورت پر زور دیا جو کھارے پانی میں پروان چڑھتے ہیں۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت اور فلپائن کی مشترکہ مشقیں جنوب مشرقی ایشیا میں اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ، چینی فوج کی دھمکی… بات چیت کے راستے پر لوٹیں

Published

on

China

بیجنگ : ہندوستان اور فلپائن نے 3-4 اگست کو بحیرہ جنوبی چین میں بحری اور بحری مشقیں کیں۔ متنازعہ آبی علاقے میں دونوں ممالک کی یہ پہلی مشترکہ مشق ہے۔ چین بھی اس خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایسے میں چین نے اس مشق پر اعتراض کیا ہے۔ چین نے خاص طور پر فلپائن کو دھمکی دینے کی کوشش کی ہے۔ چین نے کہا ہے کہ فلپائن کو کسی دوسرے ملک (بھارت) کے ساتھ مل کر اس علاقے میں سرگرمیاں نہیں کرنی چاہئیں۔ چین نے کہا ہے کہ بحیرہ جنوبی چین میں تنازعہ بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو درست نہیں۔ خاص طور پر ہوانگیان ڈاؤ کے قریب فلپائن-انڈیا کے جہازوں کی آمد درست نہیں ہے۔ چین کی وزارت دفاع کے ترجمان جیانگ بن نے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں کہا، ‘ہم جنوبی بحیرہ چین کے معاملے کو اکسانے کے لیے کی جانے والی سرگرمی کی مخالفت کرتے ہیں۔’

چینی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ متعلقہ ممالک (بھارت-فلپائن) کے درمیان فوجی تعاون کا مقصد کسی تیسرے فریق کو نشانہ بنانا نہیں ہونا چاہیے۔ ایسے اقدامات نہ کیے جائیں جس سے علاقائی امن و استحکام کو نقصان پہنچے۔ فلپائن اپنے فائدے کے لیے بیرونی طاقتوں کو اکساتا رہتا ہے۔ ایسے اقدامات امن، ترقی اور استحکام کے منافی ہیں۔ جیانگ نے مزید کہا، ‘ہم چاہتے ہیں کہ فلپائن اپنی اشتعال انگیزی اور پروپیگنڈہ بند کرے۔ بحیرہ جنوبی چین میں مسائل پیدا کرنے کے لیے دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنا بند کریں اور بات چیت کے ذریعے اختلافات کو حل کرنے کے صحیح راستے پر واپس آئیں۔’ وزارت دفاع سے پہلے چینی فوج کی سدرن تھیٹر کمانڈ نے کہا کہ اس نے بحیرہ جنوبی چین میں باقاعدہ گشت کی ہے۔ یہ چین کی سرزمین اور سمندری حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔

ہندوستان اور فلپائن نے بھی ایک نئی اسٹریٹجک شراکت داری کا اعلان کیا ہے۔ یہ دونوں ممالک کے لیے دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کی مکمل صلاحیتوں کا ادراک کرنے کی ایک نئی سمت ہے۔ یہ شراکت داری امن، استحکام اور خوشحالی کی جانب دونوں ممالک کے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ہے۔ دونوں ممالک نے 2006 میں طے پانے والے دفاعی تعاون کے معاہدے کی بنیاد پر باقاعدہ اعلیٰ سطحی مذاکرات اور فوجی تربیت کو فروغ دینے پر زور دیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

آدتیہ شریواستو، جن کی تین ریاستوں میں ووٹنگ کا ذکر راہل گاندھی نے کیا تھا، پایا گیا ہے۔ جانتے ہیں اس نے کیا کہا؟

Published

on

Rahul

ممبئی : لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے جمعرات کو ‘ووٹ چوری’ پر اپنی پریس کانفرنس میں آدتیہ سریواستو کا ذکر کیا اور کہا کہ تین ریاستوں میں ایک شخص ووٹر ہے۔ راہل گاندھی کے الزامات پر اب آدتیہ سریواستو نے خود تین ریاستوں میں ووٹ ہونے کی حقیقت بتا دی ہے۔ آدتیہ سریواستو نے کہا ہے کہ وہ لکھنؤ کا رہنے والا ہے۔ لکھنؤ میں ان کا ووٹ تھا۔ جب وہ نوکری کے لیے ممبئی گئے تو وہاں اپنا ووٹ رجسٹر کروایا۔ اس کے بعد جب اس نے کوویڈ کے دوران بنگلورو میں کام کیا۔ ایسے میں اس نے وہاں خود کو ووٹر کے طور پر رجسٹر کروایا۔ آدتیہ سریواستو نے انڈیا ٹی وی کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ انھوں نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ممبئی سے ووٹ دیا تھا، لیکن 2021 میں بنگلور چلے گئے تھے۔ انھوں نے پریس کانفرنس کے دوران اپنی ذاتی معلومات شیئر کرنے پر راہول گاندھی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے سوچا کہ لکھنؤ سے ممبئی اور پھر ممبئی سے بنگلورو آنے کے بعد پرانی معلومات خود بخود ختم ہو جائیں گی۔ ایسے میں راہل گاندھی کا یہ الزام غلط ہے کہ انہوں نے تین ریاستوں میں ووٹ دیا ہے۔

کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے آدتیہ سریواستو کی مثال دی تھی اور الزام لگایا تھا کہ کئی ریاستوں میں ایک سے زیادہ ووٹر بطور ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج میں دھاندلی ہوئی ہے۔ راہل گاندھی نے اسکرین پر آدتیہ سریواستو کی معلومات شیئر کی تھیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ آدتیہ سریواستو کا ای پی آئی سی نمبر ایف پی پی 6437040 ہے اور وہ کرناٹک، اتر پردیش اور مہاراشٹر میں ووٹر کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے تحقیق کے ذریعے جو کچھ جمع کیا ہے وہ مجرمانہ ثبوت ہے اور الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن ملک بھر میں ایسے شواہد کو تباہ کرنے میں مصروف ہے۔

آدتیہ سریواستو کے ساتھ، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے بھی گاندھی کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے اور اپنا ڈیٹا پیش کیا ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ سریواستو صرف کرناٹک میں ووٹر کے طور پر رجسٹرڈ ہیں، مہاراشٹر یا اتر پردیش میں نہیں۔ سریواستو نے کہا ہے کہ یہ بالکل درست ہے کہ ان کی معلومات کو عام کیا گیا۔ انہوں نے ذاتی معلومات کے اشتراک پر تنقید کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com